- آڈیو لیکس کیس، آئی بی کا بنچ پر اعتراض کی درخواست واپس لینے کا فیصلہ
- لاہور: پارکوں میں جوڑوں کی وڈیوز بنا کر وائرل کرنے والے وکیل کا لائسنس معطل
- کراچی میں رینجرز کی تعیناتی میں مزید 6 ماہ کی توسیع منظور
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر میں اضافہ، 8 ارب ڈالر کی سطح پر آگئے
- شدید گرمی کی لہر نے جنوبی ایشیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا؛ اسکول بند
- پنجاب میں سرکاری محکموں میں بھرتی اور دیگر سہولیات کیلیے خصوصی افراد کی آن لائن رجسٹریشن کا آغاز
- حماس کی حمایت پر برطانوی پولیس افسر کو آئندہ ماہ سزا سنائی جائے گی
- جنوبی وزیرستان کے سیشن جج کے اغواء میں ملوث تین دہشت گرد ہلاک،آئی ایس پی آر
- تحریک انصاف نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر وائٹ پیپر جاری کردیا
- ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آفیشل ترانہ جاری
- وزیراعظم نے پیٹرول کی قیمت میں مزید کمی کا اشارہ دے دیا
- کراچی کے مختلف علاقوں میں 2.3 شدت کا زلزلہ
- جامعات میں طلبا کے اسرائیل مخالف مظاہرے ’خلل انگیزی‘ ہیں؛ امریکا
- ملک میں گاڑیوں کی قیمت میں لاکھوں روپے کی کمی
- زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر مستحکم
- امریکی خاتون کا قبول اسلام، چترال کے معروف پولو کھلاڑی سے شادی کرلی
- غصے کی حالت دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے، ماہرین
- بونے گھوڑے نے لمبی ترین دُم کا عالمی ریکارڈ قائم کرلیا
- گوگل کا آڈیو ایموجیز کے فیچر پر کام جاری
- چین میں سڑک ٹوٹنے سے متعدد گاڑیاں کھائی میں جاگریں؛ 48 افراد ہلاک
فراہمی آب کا منصوبہ K-IV کے فیز 1 کی تعمیراتی لاگت 25 سے 53 ارب تک پہنچ گئی
کراچی: واٹر بورڈ کے فراہمی آب کے میگا منصوبے کے 4 فیز ون کی تعمیراتی لاگت میں ہوشربا اضافہ ہوچکا ہے، تعمیراتی لاگت 25.5 ارب روپے سے بڑھ کر 48.325 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
کراچی میں پانی کی قلت پر قابو پانے کے لیے260 ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی کے لیے KIVفیز ون واٹربورڈ کی زیر نگرانی تعمیرکیا جارہا ہے، منصوبے کے سنگ بنیاد کے موقع پرتعمیراتی لاگت 25.5ارب روپے تھی جس کے لیے وفاقی وصوبائی حکومتوں نے مساوی 50فیصد فنڈز کے اجرا کی منظوری دی ہے، منصوبہ کی تعمیرکینجھر جھیل سے کراچی تک 120 کلومیٹر کی جارہی ہے، منصوبہ کے لیے درکار زمین 8ہزار 327ایکڑ پر محیط ہے جس میں ضلع ملیر کے دیہہ اللہ فئی، دیہہ شاہ مرید، دیہہ کونکر، دیہہ گھگھر ، دیہہ چھوریجی اوردیہہ دھابے جی کے علاقے شامل ہیں۔ اس اراضی کیلیے سندھ حکومت نے الگ سے 5 ارب روپے جاری کیے۔
ذرائع کے مطابق KIV پروجیکٹ کی منصوبہ بندی درست اور بروقت نہیں کی گئی اس لیے اب اضافی لاگت کے مسائل کا سامنا ہے، منصوبہ کا سنگ بنیاد وزیر اعلیٰ سندھ کے ہاتھوں 2016ء میں رکھا گیا تاہم فنڈز کی عدم فراہمی اور دیگر مسائل کی وجہ سے عملی طور پرتعمیراتی کام جون 2017ء میں شروع ہوا، اس منصوبے کو 2018ء میں مکمل کیا جانا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ اضافی لاگت کی منظوری کے لیے متعلقہ اداروں کی طویل دفتری کارروائی کی وجہ سے منصوبے میں غیرمعمولی تاخیر کا اندیشہ ہے، واضح رہے کہ منصوبہ کے تعمیراتی کام کا ٹھیکہ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن ( ایف ڈبلیواو) کو ملا ہے، واٹر بورڈ اور ایف ڈبلیو او کے معاہدے کے موقع پر کینجھر جھیل سے کراچی تک بلک واٹر سپلائی سسٹم کی تعمیراتی لاگت 25.5ارب روپے تھی تاہم اب ایف ڈبلیو او نے اس پر اضافی 15فیصد طلب کرلیے ہیں جو تقریباً 3.8 ارب روپے بنتے ہیں، بجلی کی فراہمی کے لیے ٹرانسمیشن نظام کی تنصیب اور کے فور فیز ون کو واٹر بورڈ کے ڈسٹری بیوشن نظام سے منسلک کرنے کے لیے 19 ارب روپے درکار ہیں۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر کے فورسلیم صدیقی کا کہنا ہے کہ ایف ڈبلیو او نے قانون کے دائرے میں رہ کر 15فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے جس کے لیے وفاقی وصوبائی حکومتوں سے منظوری لینا لازمی نہیں ہے، وفاقی پلاننگ کمیشن کے مروج قوانین کے تحت منصوبے کی منظورکردہ لاگت میں 15 فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے، انھوں نے کہا کہ دیگر 19ارب روپے اضافی کاموں کی وجہ سے خرچ کیے جانے ہیں، بجلی کی فراہمی کے لیے ٹرانسمیشن لائن حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کاپوریشن سے74کلومیٹر طویل براستہ حیدرآباد، ٹھٹھہ، مکلی سے کنیجھر جھیل اور مارو ہل تک منسلک کی جائے گی جبکہ دو پاور گریڈ اسٹیشن بھی تعمیرکیے جائیں گے، اس منصوبے پر 7ارب روپے لاگت آئے گی۔
سلیم صدیقی نے کہا کہ بقیہ 12ارب روپے کراچی کے اندرونی علاقوں میں ڈسٹری بیوشن نظام کی تعمیر میں خرچ ہوں گے جس کے ذریعے 260ملین گیلن پانی کی فراہمی شہریوں تک پہچانی ممکن ہوگی، سلیم صدیقی نے کہا کہ حالیہ بارشوں کی وجہ سے تعمیراتی کام متاثر ہوا تھا تاہم اس وقت تمام رائٹ آف وے پر ترقیاتی کام جاری ہے، پروجیکٹ ڈائریکٹر نے تسلیم کیا کہ منصوبہ مقررہ مدت پر تعمیر نہ ہوسکے گا، انھوں نے کہا کہ منصوبہ کی تکمیل میں کچھ تاخیر ہوسکتی ہے تاہم اب ترقیاتی کام تیز رفتاری سے جاری ہے۔
پروجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ منصوبہ کی اضافی لاگت کے لیے دستیاب فنڈز کے لیے دفتری کارروائی میں تاخیر نہیں ہوگی، 10ارب سے زائد لاگت کا منصوبہ وفاقی حکومت سے منظور کرانا ہوتا ہے جبکہ اس سے کم لاگت کا منصوبہ صوبائی حکومت منظور کرسکتی ہے، اس لیے واٹر بورڈ نے فیصلہ کیا کہ وقت کی بچت کے لیے صوبائی حکومت سے منظوری حاصل کی جائے، اس ضمن میں واٹر بورڈ نے تین پی سی ون بناکر صوبائی حکومت کو ارسال کردی ہیں، وزیر اعلیٰ سندھ اس منصوبہ میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں اس لیے توقع ہے کہ پی سی ون کی منظوری میں تاخیر نہیں برتی جائیی گی اور فنڈز بھی بروقت جاری ہوجائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔