- نظامِ شمسی میں موجود پوشیدہ سیارے کے متعلق مزید شواہد دریافت
- اہم کامیابی کے بعد سائنس دان بلڈ کینسر کے علاج کے لیے پُرامید
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر خودکش دھماکا؛ 2 افراد جاں بحق
- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- 61 سالہ شخص کا بائیو ہیکنگ سے اپنی عمر 38 سال کرنے کا دعویٰ
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی20 بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
ندیم جاوید عثمانی
ایک سوال کا جواب اور دہلیز
اُس وقت مجھے سمجھ آیا کہ گھر کی دہلیز کے باہر اکیلی اور تنہا محبت دہلیز کے اندر کی محبتوں سے کیوں ہار جاتی ہے۔
وقار ذکاء کے ’معصوم‘ پرستاروں کے نام!
حد تو یہ ہوئی کہ اپنی پٹائی لگانے والے سے شکایت کرنیکے بجائے وقارذکا اپنے پرستاروں کو کہہ رہے ہیں کہ زیادہ چسکے مت لیں
اسامی برائے گورنر سندھ
اس بار عقل کا مظاہرہ کیا جائے گا یا حکومتی روایت کے تحت پھر یہ کرسی سیاسی و ذاتی مفادات کی نظر ہوجائے گی؟
اندھی تقلید
اس پریشان صورتحال میں مجھے سمجھ آگیا تھا کہ مجبوریاں کس طرح کسی کے پیچھے اندھوں کی طرح چلنے پر مجبور کر دیتی ہیں۔
عوام و عوامی طاقت اسے کہتے ہیں!
ترک عوام کیجانب سے غیر معمولی ردعمل کی ایک وجہ تو یہ بھی ہے کہ وہ ملک میں رائج جمہوری نظام سے مکمل طور پر مطمئن ہے۔
طلاق کا سبب بننے والا ’ماوں کا خواب‘
جب ریحان نے طلاق کے یہ تین لفظ بولے تو شادی کے ان پانچ ماہ میں پہلی بار ایسا لگا کہ میں نے کھل کر سانس لی ہو۔
مفتی قندیل اور ماڈل عبدالقوی!
یہ واقعہ سستی شہرت کا شاخسانہ لگتا ہے، اور جسطرح کی کوریج دونوں کو ملی ہے اسکو دیکھ کرتو کامیابی کے اشارے ہی ملتے ہیں۔
آئینہ (دوسراحصہ)
نیچے سوتی ہوئی اماں کی نہ تو آئینہ کے ٹوٹنے کی آواز پر آنکھ کُھلی، نہ اس کے ٹوٹنے پر۔
آئینہ (پہلا حصہ)
بیٹا پراٹھا پلیٹ میں ہی رکھ لیتی۔ کیوں؟ مجھے کونسا تم نے بیاہ کر سسرال بھیجنا ہے جو یہ ڈھنگ سلیقے سکھا رہی ہو اماں؟