عمران خان اور علی موسیٰ گیلانی کے قافلوں میں جھگڑا

ویب ڈیسک  پير 18 دسمبر 2017
دونوں قافلوں کے درمیان گاڑیوں کو اوورٹیک کرنے کے معاملے پر تصادم ہوا، فوٹو: فائل

دونوں قافلوں کے درمیان گاڑیوں کو اوورٹیک کرنے کے معاملے پر تصادم ہوا، فوٹو: فائل

 لاہور: عمران خان اور علی موسیٰ گیلانی کے قافلوں کے درمیان قصور میں تصادم ہوا ہے، پی ٹی آئی نے الزام عائد کیا ہے کہ ہم پر فائرنگ کی گئی جب کہ علی موسیٰ گیلانی نے فائرنگ کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف والوں نے مجھ پر حملہ کیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق قصور سے لاہور جاتے ہوئے ایک مقام پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے اور پیپلز پارٹی کے رہنما علی موسیٰ گیلانی کے قافلوں کے درمیان گاڑیوں کو اوورٹیک کرنے کے معاملے پر تصادم ہوا ہے، جھگڑے کے بعد تحریک انصاف نے قصور کے تھانہ صدر پھول نگر میں علی موسیٰ گیلانی کے خلاف درخواست دی جس میں کہا گیا ہے کہ اوکاڑہ سے لاہور آتے ہوئے قافلے پر فائرنگ کی گئی، پیچھے موجود ایک گاڑی فائرنگ کی زد میں آئی جس میں رہنما فیصل جاوید سوار تھے جو بلٹ پروف گاڑی ہونے کے سبب محفوظ رہے۔

واقعے کے بعد علی موسیٰ گیلانی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری جانب سے پی ٹی آئی کے قافلے پر فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا بلکہ تحریک انصاف کے قافلے میں شامل پانچ گاڑیوں نے ہمیں اوور ٹیک کیا اور آخری گاڑی نے میری کار کو ٹکر ماری بعدازاں مجھ سے بدتمیزی کی اور حملہ کیا، میں وہیں کھڑا رہا اور پولیس کو بلایا جو مجھے ساتھ لے کر بحفاظت لاہور آئی، اگر میں نے تحریک انصاف کے قافلے پر فائرنگ کی ہوتی تو قافلے کے ساتھ جو پولیس تھی کیا وہ خاموش رہتی؟

اس حوالے سے مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں قافلوں میں گاڑیوں کو کراس کرنے کے معاملے میں اختلاف ہوا ہے،  دونوں قافلوں کا ٹکراؤ ضرور ہوا تاہم عمران خان کے قافلے میں شامل ایلیٹ پولیس فورس کے مطابق فائرنگ کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، پیپلز پارٹی کی جانب سے بھی تحریک انصاف کے خلاف درخواست جلد جمع کرانے کی توقع ہے۔

اس حوالے سے پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گاڑی پر فائرنگ کے واقعے کے بعد حکومت پنجاب نے تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔