گاڑیوں سے یومیہ لاکھوں روپے کے شیشے چوری

کاشف ہاشمی  اتوار 3 جون 2018
پارکنگ ایریاز میں چوکیداری نظام غیرفعال ہونے سے یومیہ چوری کی درجن سے زائد وارادتیں ہورہی ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

پارکنگ ایریاز میں چوکیداری نظام غیرفعال ہونے سے یومیہ چوری کی درجن سے زائد وارادتیں ہورہی ہیں۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کراچی: کراچی پولیس شہر میں اہم تجارتی مراکز ،مارکیٹوں، پوش علاقوں کے بنگلوں اور گھروں کے باہر کھڑی ہونے والی مہنگی اور لگژری گاڑیوں کے سائیڈ گلاس اور قیمتی پرزے چوری کرنے میں ملوث گروہ کی نشاندہی ہونے کے باوجود گرفتار نہیں کرسکی۔

کراچی میں یومیہ لگژری گاڑیوں کے لاکھوں روپے کے شیشے چوری کیے جانے لگے شہر کے مختلف علاقوں میں روزانہ 50  لگژری گاڑیوں کے شیشے چوری کیے جاتے ہیں، تحقیقات اور سروے کے دوران مذکورہ وارداتوں میں منظم17گروہ ملوث ہیں جن کی سرپرستی پولیس کے چند افسران و اہلکار کرتے ہیں۔

حکومت کی پرسرار خاموشی کے باعث شہر میں گاڑیوں کے پارٹس مارکیٹوں میں گاڑیوں سے چوری کیے جانے والا اوریجنل سامان کم قیمتوں میں خریدے جانے کے باعث گروہ کے کارندے بڑھتے جارہے ہیں پولیس اور خفیہ ادارے مذکورہ وارداتوں کی روک تھام کے لیے موثر حکمت عملی تاحال تیار نہیں کرسکے۔

ایکسپریس کی جانب سے شہر کے اہم تجارتی علاقوں صدر ، ایم اے جناح روڈ ، آئی آئی چندریگر روڈ،ٹاور، سول لائن ، کراچی پریس کلب ، شارع فیصل ، سوک سینٹر ،کلفٹن ، کورنگی، لانڈھی، سائٹ صنعتی ایریاز، صدر ایمپریس مارکیٹ جامع کلاتھ، جوبلی مارکیٹ، حیدری مارکیٹ ، واٹر پمپ انار کلی بازار ، گلشن اقبال کے ڈی اے مارکیٹ ،لیاقت آباد سپر مارکیٹ ، ناظم آباد گول مارکیٹ ، اورنگی ٹاؤن مارکیٹ ، بولٹن مارکیٹ ، ٹاور ، جوڑیا بازار ، راشد منہاس روڈ لکی ون اور اس متصل دیگر شاپنگ سینٹرز ، طارق روڈؑ ، کلفٹن پارک ویو اور مارکیٹس اور شاپنگ سینٹروں اور شہر کے رہائشی علاقوں میں سروے کیا گیا۔

اس دوران نمائندہ ایکسپریس نے پارکنگ ایریا عملے ، سیکورٹی گارڈز اور دفاتروں میں کام کرنے والے ملازمین اور رہائشی علاقوں میں گاڑیو ں کے باڈی پارٹس چوری کیے جانے سے متعلق معلومات حاصل کی جس میں چند متاثرہ افراد بھی شامل تھے نے بتایا کہ زیادہ تر تجارتی  مراکز کے باہر کھڑی کی جانے والی نئی اور لگژری گاڑیوں کے باڈی پارٹس چوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے گاڑیوں کے پارٹس چوری ہونا پولیس کے لیے عام واردات کی طرح ہے۔

متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ پولیس کے اعلی افسران اس مسئلے پر توجہ دیں اس واردات کا کوئی ایسا حل نکالے کہ باڈی پارٹس چوری کرنے والے گروہ کے کارندوں کوچوری کا سامان فروخت کرنے اور چوری کا سامان خریدنے والے دکانداروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے اور انھیں زیادہ خوف پکڑے جانے کا ہوں۔

سروے کے دوران معلوم ہوا کہ گاڑیوں کے باڈی پارٹس میں زیادہ ترسائیڈ گلاس چوری کیے جاتے ہیں جو باآسانی ایک منٹ میں توڑ کر چوری کرلیا جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ بیٹری ، بریک لائٹس ، گاڑیوں کے مونوگرام ،گرل، دروازو کے سائیڈ پٹیا،ایل سی ڈی، کار ٹیپ اور فینسی ٹائر کیپ بھی چوری کیے جاتے ہیں لیکن ان میں چوری ہونے کی زیادہ واردات سائیڈ گلاس کی معلوم ہوئی۔

سروے کے دوران معلوم ہوا کہ سول لائن کے علاقے پی آئی ڈی سی اور آئی آئی چندریگر روڈ پر کاروں کے سائیڈ گلاس چوری کرنے کی وارداتیں زیادہ ہوتی ہیں اس لیے کہ ان علاقوں میں زیادہ تر پارکنگ ایریا میں چوکیداری نظام غیر فعال ہے جس کی وجہ سے یومیہ درجن سے زائد وارادتیں عام ہے۔

نمائندہ ایکسپریس کی حاصل کی جانے والی معلومات کے مطابق سول لائن ، آرٹلری میدان ، میٹھادر اور کھارادر، فیروز آباد ، بہابر آباد ، نیوٹاؤن ،صدر ، شاہراہ فیصل تھانوں میں سائیڈ گلاس چوری ہونے کی زیادہ تر رپورٹ درج کرائی جاتی ہے لیکن پولیس متاثرہ افراد کی کچی رپورٹ درج کرکے چوری شدہ مال کی برآمدگی کی یقین دہانی کی کوشش کرواکر فارغ کردیتی ہے۔

متاثرہ افراد کا کہنا تھا کہ گاڑی رکھنے والے زیادہ تر افراد اپنی گاڑی کا کمپری ہینسو انشورنس نہیں کرواتے اس لیے انھیں باڈی پارٹس چوری ہونے کی صورت میں مارکیٹ سے نیا خریدنا پڑتا ہے اس میں بھی 3 کوالٹی کا مال ہوتا ہے اوریجنل پارٹس مہنگے ہوتے ہیں میڈ ان چائنہ و دیگر کمپنی کا مال بھی سستا نہیں ملتا ہے اس صورت میں متاثرہ افراد کو اوریجنل استعمال شدہ پرانا باڈی پارٹس خریدنے کے لیے ایم اے جناح روڈ پریڈی میگزین لائن ، عائشہ منزل ، شیرشاہ ، نیوکراچی گودھرا ، شیرشاہ ،واٹر پمپ ،ناظم آباد اورطارق روڈؑ جانا پڑتا ہے۔

معلومات کے مطابق زیادہ تر متاثرہ افراد پریڈی کے علاقے میگزین لائن جاتے ہے جہاں مختلف گاڑیوں کے سائیڈ گلاس و دیگر سامان باآسانی سے مل جاتا ہے۔

چوری کے پارٹس بیچنے والے دکاندارکیخلاف کارروائی پراحتجاج ہوتاہے

کراچی پولیس کے چند افسران کی تحقیقات میں معلوم ہوا کہ کراچی میں باڈی پارٹس چوری کرنے کا ایک منظم نیٹ ورک قائم ہے اس نیٹ ورک میں عدنان عرف بابو،ظہوراور قادر نیازی عرف بردارز بہادر آباد ، فیروزآباد کے علاقے طارق روڈ ، نیوٹاؤن ، عزیز بھٹی ، گلشن اقبال ، گلستان جوہر کے علاقوں میں گینگ چلاتا ہے۔

عدنان عرف ہکلا ، شکیل چور،ضیااللہ عرف خان اور گابا نامی شخص سول لائن ، پریڈی ، صدر ، میٹھادر ، کھارادر ، عیدگاہ ، آرٹلری میدان ، نبی بخش اور لیاری جھٹ پھٹ مارکیٹ میں اپنے کارندوں سے گاڑیوں کے باڈی پارٹس چوری کرواتا ہے۔

جمیل عرف شاہ جی ، عبدالغنی عرف غنی ،عمران ،زاہد اور رحمان عرف کالا حیدری، نارتھ ناظم آباد ، ناظم آباد ، لیاقت آباد عائشہ منزل ، واٹر پمپ انار کلی،سہراب گوٹھ ، نیوکراچی ، نارتھ کراچی ،رضویہ اور سائٹ ایریاز جبکہ محمد عمران ، شبیر عرف شبیرا،مصری خان عرف مانو، راج ولی عرف راجو اور سکندر پٹی والا ڈیفنس ، کلفٹن ، عبداﷲ شاہ غازی مزار ،کینٹ اسٹیشن ، محمود آباد ، بلوچ کالونی ، کورنگی صعنتی ایریا ، لانڈھی ، کورنگی کراسنگ و قیوم آباد میں گینگ چلاتے ہیں اور ان کو پولیس کے چند افسران و اہلکاروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔

انویسٹی گیشن پولیس افسران کا کہنا ہے 17گروہ وہ ہیں جو بڑے گینگ کہلاتے ہے جن کے بارے میں معلومات حاصل کی گئی ہیں لیکن اس کے علاوہ چھوٹے چھوٹے گینگ بھی ان وارداتوں میں ملوث ہے پولیس اگر پریڈی میگزین لائن ، عائشہ منزل ، شیرشاہ ، نیوکراچی گودھرا ، شیرشاہ ،واٹر پمپ ،ناظم آباد اورطارق روڈ میں چوری کا باڈی پارٹس خریدنے والے دکانداروں خلاف کارروائی کرتی ہے تو مارکیٹ ایسوی ایشن پولیس کے خلاف احتجاج کرکے چوری میں ملوث دکانداروں کو رہا کروانے کے لیے دباؤ ڈالتی ہے۔

پولیس کے اعلیٰ افسران دباؤ میں آکر قانونی کارروائی کرنے سے منع کردیتے ہیں اور تنبیہ کرنے کا حکم جاری کردیتے ہیں اس وجہ سے پولیس قانونی کارروائی کرنے سے گریز کرتی ہے ذرائع کا کہنا ہے اعلیٰ افسران کے اس کے اس عمل سے سندھ پولیس میں موجود کالی بھیڑیں اس کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔

واضح رہے کہ گارڈن، پریڈی ، آرٹلری میدان اوراینٹی کارلفٹنگ سیل پولیس نے گزشتہ ماہ مذکورہ گروہ کے 12کارندوں کو گرفتارکرکے ان کے قبضے سے باڈی پارٹس برآمد کیے تھے پولیس افسران کا دعوٰی ہے کہ پولیس نے بڑے17گینگ کے بارے میں معلومات حاصل کرلی ہے اور انکی تلاش میں چھاپے مارے جارہے ہیں۔

گاڑیوں کا سامان چرانے والوں نے علاقے آپس میں تقسیم کرلیے

ساؤتھ زون پولیس کے چند تھانیداروں اور اینٹی کارلفٹنگ سیل کے ڈی ایس پیز نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا ہے کہ پولیس کے چند افسروں اور اہلکاروں کی سرپرستی میں گاڑیوں کے سائیڈ گلاسز اور دیگر سامان چوری کرنے والے کئی گینگ وارداتوں میں مصروف ہیں جنھوں نے شہر کراچی کے مختلف علاقے آپس میں تقسیم کیے ہوئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر کراچی میں مذکورہ جرم میں ملوث بڑے17گروہ ملوث ہیں جنھوں نے اپنے گینگ میں زیادہ تر نشہ کرنے والے افراد ،کچرا چنے والے افغانی کو رکھا ہوا ہے جبکہ اسٹریٹ کرائم میں ملوث جرائم پیشہ افراد سے بھی ان کے رابطے ہے وہ بھی انھیں گاڑیوں کے باڈی پارٹس چوری کرکے فروخت کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایاکہ مذکورہ گینگ لیڈر شہر میں گاڑیوں کے باڈی پارٹس چوری کرواکر ان سے انتہائی کم قیمت میں خرید کر شہر کی مذکورہ مارکیٹوں میں اپنی سیٹنگ والے دکانداروں کو اچھے داموں فروخت کرتے ہیں جبکہ دکاندار چوری کے پارٹس متاثرہ افراد کو اس سے بھی اچھے داموں میں فروخت کردیتا ہے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔