شہر میں مزید 9 افراد ڈنگی وائرس کا شکار ہو گئے، آگاہی واک کا اہتمام

اسٹاف رپورٹر  جمعرات 18 جولائی 2013
 پانی کی سطح پرمٹی کا تیل ڈالنے سے آکسیجن پانی کے اندر نہیں جاتی جس کی وجہ سے مچھروں کی افزائش نسل رک جاتی ہے۔ فوٹو: فائل

پانی کی سطح پرمٹی کا تیل ڈالنے سے آکسیجن پانی کے اندر نہیں جاتی جس کی وجہ سے مچھروں کی افزائش نسل رک جاتی ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی:  کراچی میں ڈنگی وائرس نے مزید9 مریضوں کووائرس کی لپیٹ میں لے لیا جس کے بعدکراچی میں متاثرہ مریضوں کی تعداد454 ہوگئی ڈنگی وائرس نے4 مریضوں کی جان بھی لے لی۔

جمعرات کو ڈنگی وائرس سے متعلق آگاہی کیلیے مزار قائد سے واک کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں کمشنرکراچی شعیب صدیقی ، ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر امداداللہ صدیقی، ڈنگی فوکل پرسن ڈاکٹر اسلم پرویز سمیت محکمہ صحت کے افسران اورایل ایچ ویز کی بڑی تعداد نے شرکت کی، واک کے شرکا نے پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جس میں آگاہی نعرے درج تھے، واک کے شرکا نے بتایا کہ ڈنگی وائرس کا سبب بننے والی مادہ مچھرایڈٖیزایجپٹی کے انڈوں سے نکلنے والے لاروے سے افزائش نسل کیلیے 2قطرے پانی درکار ہوتے ہیں اس وائرس سے محفوظ رہنے کیلیے گھروں اور محلوں میں پانی جمع نہ ہونے دیاجائے ۔

گھروں کے سامنے جمع ہونے والے پانی کی سطح پر معمولی سا مٹی کا تیل ڈال دیں تاکہ جمع ہونے والے پانی میں ہونے والی مچھروں کی افزائش نسل رک جائے، پانی کی سطح پرمٹی کا تیل ڈالنے سے آکسیجن پانی کے اندر نہیں جاتی جس کی وجہ سے مچھروں کی افزائش نسل رک جاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔