کراچی میں کانگو وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا

ٹیسٹ سے خاتون کے کانگو کریمین ہیمرجک فیور میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی، ڈاکٹر سیمی جمالی


Tufail Ahmed February 12, 2019
اورنگی کی رہائشی 35 سالہ تعظیم فیضان کوخون کی الٹیاں ہورہی ہیں۔ فوٹو: فائل

کراچی میںکانگو وائرس کا پہلا کیس سامنے آگیا جب کہ اورنگی ٹاؤن کی رہائشی خاتون تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کردی گئی۔

کراچی میں رواں سال پہلے کانگو وائرس کاکیس سامنے آگیا ہے ،اورنگی ٹاؤن کی رہائشی خاتون کو تشویشناک حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیاجہاں اس کے کانگو وائرس میں مبتلاہونے کی تصدیق ہوگئی اس سے قبل متاثرہ خاتون لیاقت نیشنل اسپتال میں زیر علاج تھی۔

جناح اسپتال کی ایگزیکٹوڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق35سالہ خاتون تعظیم فیضان کا تعلق اورنگی ٹاؤن سے ہے، خاتون کو خون کی الٹیاں ہورہی ہیں اور پلیٹ لیٹس کی تعداد بھی بہت کم ہے،لیبارٹری ٹیسٹ سے خاتون کے کانگوکریمین ہیمرجک فیور میں مبتلا ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔

سیمی جمالی نے بتایا کہ گزشتہ سال اس وائرس کے نتیجے میں کراچی میں 16 اموات ہوئی تھیں جبکہ41مریضوں میںکانگوکریمین ہیمرجک فیورکی تصدیق کی گئی تھی،حفاظتی تدابیر اختیار کرکے کانگووائرس سے بچا جاسکتا ہے ،کراچی میں موسم سرماکی آمدکے ساتھ ہی گلے کی خرابی، فلو، انفلوائینزا سمیت دیگر نامعلوم وائرس حملہ آور ہوگئے ہیں جس کے باعث نزلہ، زکام، کھانسی، جسم میں شدید درد کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

سیمی جمالی نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی میں وائرل کی لپیٹ میں ہے ہر دوسرے فرد کو نزلہ ، زکام کھانسی کے ساتھ سانس لینے میں تکلیف ہے جس کوطبی زبان میں upper Respirotry Tract انفیکشن کہاجاتا ہے، شہر میں موسم سرماکے ساتھ وائرل انفیکشن پھیلا ہوا ہے جس نے شہریوں کی بڑی تعدادکو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے، اس انفیکشن میں سانس کے امراض میں مبتلا مریضوں باالخصوص دمہ کے مریضوںکو شدید پریشانی کا سامناہے۔

جناح اسپتال میں فلو، انفلوائنزا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ،پڑوسی ملک بھارت میں اس وقت سوائن فلو کی وبا شدت اختیار کررہی ہے لہٰذا بہت زیادہ احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، سوائن فلو H1N1 وائرس ہوتا ہے جو خنزیرسمیت دیگر جانوروں سے ایک سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے اگرچہ پاکستان میں سوائن فلو وائرس نہیں لیکن احتیاط کی ضرورت ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ کراچی میں نامعلوم وائرس پھیلا ہوا ہے ،وائرس سے متاثرہ افراد کے کھانسنے، چھینکنے سے یہ وائرس دوسرے افراد میں منتقل ہوجاتا ہے جب کہ یہ وائرس ایک سے دوسرے شخص میں تیزی سے منتقل ہونے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، متاثرہ افراد پانی پانی زیادہ پئیں، گھرکے گرم مشروبات یخنی، نوش کریں ایسی صورت میں بازار کی تلی ہوئی اشیا، کھٹی اورٹھنڈے اشیاکے استعمال سے مکمل اجتناب کرنا چاہیے۔

صوبائی محکمہ صحت نے کراچی میں نامعلوم وائرس میں متاثرہ مریضوں کے رپورٹ ہونے کے بعد خاموشی اختیارکرلی ہے، محکمہ صحت کی جانب سے شہریوں کو گائیڈ لائن فراہم نہیں کی گئی جبکہ شہریوں کواحتیاط کے حوالے سے بھی آگاہی فراہم نہیں کی گئی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں