4 روزہ ٹیسٹ: انگلینڈ نے تجویز کی حمایت کردی

اے ایف پی / اسپورٹس ڈیسک  بدھ 1 جنوری 2020
بھارت کا محتاط رویہ ، باضابطہ طور پر معاملہ سامنے آنے پر کوئی ردعمل دیں گے، گنگولی

بھارت کا محتاط رویہ ، باضابطہ طور پر معاملہ سامنے آنے پر کوئی ردعمل دیں گے، گنگولی

 لندن: انگلینڈ نے 4 روزہ ٹیسٹ کرکٹ کے حق میں ووٹ دے دیا جب کہ ای سی بی کا کہنا ہے کہ اس سے پلیئرز پرکام کے بے تحاشا بوجھ میں کچھ کمی ہوگی۔

انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے ٹیسٹ میچ کو 4 دن تک محدود کرنے کی تجویزسامنے آتے ہی اس کے حق میں اپنا ووٹ بھی دے ڈالا۔ اس حوالے سے ای سی بی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ چار روزہ ٹیسٹ ہی مصروف ترین شیڈول کی ضرورت ہے، اس سے کھلاڑیوں پرسے کام کے بوجھ میں کمی ہوگی، ہم واقعی 4 روزہ ٹیسٹ میچ کے حق میں ہیں مگر اس کے ساتھ ہمیں اس بات کو بھی مدنظر رکھنا ہوگا کہ پلیئرز، شائقین اور کچھ دوسروں کیلیے یہ ایک جذباتی معاملہ ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو کیون روبرٹس نے بھی کہا تھا کہ چار روزہ ٹیسٹ ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں ہمیں سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ آئی سی سی نے 2017 میں 4 روزہ ٹیسٹ کھیلنے کی اجازت دی تھی، اس نوعیت کا پہلا میچ جنوبی افریقہ اور زمبابوے جبکہ دوسرا انگلینڈ اور آئرلینڈ کے درمیان کھیلا گیا۔

فیڈریشن آف انٹرنیشنل کرکٹرز ایسوسی ایشن کے چیف ٹونی آئرش پہلے ہی خبردار کرچکے ہیں کہ ٹیسٹ میچ کا دورانیہ کم کرنے سے حاصل ہونے والے اضافی دن کسی دوسرے فارمیٹ کو دیے جاسکتے جس سے پلیئرز کو ریلیف ملنے کا مقصد پورا نہیں ہوگا۔

ادھر کولکتہ میں جب بھارتی کرکٹ بورڈ کے صدر ساروگنگولی سے اس بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں تبصرہ قبل از وقت ہوگا، جب تک باضابطہ طور پر تجویز سامنے نہیں آجاتی اور ہم اس کا اچھی طرح جائزہ نہیں لے لیتے تب تک اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے۔

یاد رہے کہ آئی سی سی کی اس تجویز کا باقاعدہ جائزہ کرکٹ کمیٹی کے اجلاس میں لیا جائے گا، اگر وہاں سے منظوری مل گئی توپھراس معاملے پرآئی سی سی چیف ایگزیکٹیوز کمیٹی میں ووٹنگ ہوگی، منظوری کی صورت میں آئی سی سی بورڈ اس کی توثیق کرے گا، اگر ایسا ہوا تو پھر 2023 سے 4 روزہ ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا جائیگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔