فیڈمک ’’سپیشل اکنامک زون‘‘ بنانے والی سب سے بڑا ادارہ بنا گیا

رضوان آصف  بدھ 6 مئ 2020
یہاں ابتک مجموعی طور پر 357 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کار ی ہو چکی ہے۔: فوٹو : فائل

یہاں ابتک مجموعی طور پر 357 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کار ی ہو چکی ہے۔: فوٹو : فائل

 لاہور: قیا م پاکستان سے لیکر ایک طویل عرصہ تک معیشت کو زراعت کی بنیاد پر چلایا جاتا رہا اور صنعتوں کے فروغ کو نظر انداز کیا جاتا رہا لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ زراعت کی ترقی اور کسان کی جد ت طرازی کی جانب بھی توجہ نہیں دی گئی۔ کوئی میگا منصوبے شروع ہوئے نہ طویل مدتی منصوبہ بندی کی گئی ۔کسی حکمران نے یہ سوچا ہی نہیں کہ ہمارے ملک کو اللہ نے جتنی زرعی خوشحالی دے رکھی ہے اور ہمارے پھلوں سبزیوں میں جتنا ذائقہ دیا ہے وہ دنیا کے کسی او ر ملک کے پھل میں موجود نہیں۔ ہمارا باسمتی چاول دنیا کا سب سے بہترین ذائقہ دار چاول ہے لیکن دوسرے ممالک کے لوگ اسے خرید کر اپنے برانڈ بنا کر فروخت کر رہے ہیں ۔کسی بھی ملک کی معیشت صرف ایک سیکٹر پر نہیں چل سکتی بلکہ کئی سیکٹر چلانے پڑتے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے اندر پاکستانی معیشت نے صنعت سازی کی جانب بھی سفر شروع کیا ہے گو کہ ابھی یہ سفر سست رفتاری سے جاری ہے،تربیت یافتہ لیبر کی دستیابی ،جدید ٹیکنالوجی کی قیمت زائد ہونے اور بجلی و گیس کی قیمتوں کی وجہ سے صنعتوں کے فروغ میں مشکلات درپیش ہیں لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف کی حکومت نے صنعتوں کے فروغ کیلئے مکمل سنجیدگی اور نیک نیتی کے ساتھ اقدامات شروع کئے ہیں اور اگر یہ تسلسل برقرار رکھا گیا تو آئندہ تین سے دس برس میں ملک میں صنعتی شعبہ زرعی شعبہ سے بڑھ سکتا ہے۔

پنجاب کا شہر فیصل آباد اس لحاظ سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے کہ یہاں صنعتوں بالخصوص ٹیکسٹائل سیکٹر کا حجم بہت بڑا ہے اور یہی وجہ ہے کہ سی پیک پراجیکٹ کے حوالے سے بھی فیصل آباد کو خصوصی طور پر شامل کیا گیا ہے۔فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی (فیڈمک) کی طرف سے قائم کئے گئے خصوصی اکنامک زونز اور میگا پراجیکٹ پاکستان میں نئے صنعتی انقلاب کا آغاز ثابت ہوں گے۔ فیڈمک کو ایم تھری انڈسٹریل سٹی اور ویلیوایڈیشن سٹی کی کامیابی کے بعد سی پیک کے تحت ترجیحی سپیشل اکنامک زون علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے حوالے سے دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل ہو رہی ہے۔

یہاں ابتک مجموعی طور پر 357 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کار ی ہو چکی ہے۔ اس خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاروں کو 10 سال تک انکم ٹیکس کی چھوٹ حاصل ہو گی اور درآمد کی گئی مشینری پر کوئی ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ فیڈمک اس وقت جس تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور صنعتکاروں و سرمایہ کاروں کی جانب سے جو دلچسپی دکھائی دے رہی ہے اس کا بڑا کریڈٹ وزیر صنعت پنجاب میاں اسلم اقبال اور فیڈمک کے نوجوان چیئرمین میاں کاشف اشفاق کو جاتا ہے ۔انہوں نے فیڈمک کے حوالے سے دن رات محنت کی ہے اور اب یہ منصوبہ ملک کے بڑے منصوبوں میں شمار ہو چکا ہے۔ملک میں اکنامک زونز کی بات کی جائے تو فیڈمک ملک کی سب سے بڑی کمپنی بن چکی ہے ،تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد دو نئے زونز قائم کیئے گئے ہیں جن میں سے ایک بزنس زون ہے۔

جہاں ملٹی نیشنل کمپنیوں کے دفاتر،کنٹری کلب، اپارٹمنٹس،ٹیکنیکل یونیورسٹی، لیبر اپارٹمنٹس اور ہسپتال وغیرہ بنائے جا رہے ہیں جبکہ ایک نیا زون علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی ہے جو 3300 ایکڑ پر قائم کیا جارہا ہے اور اس کی کامیابی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ2 ہزار ایکڑ رقبہ فروخت ہو چکا ہے اور اب حکومت مزید 3 ہزار ایکڑ رقبہ علامہ اقبال انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے حاصل کرنے جا رہی ہے۔

ایم تھری انڈسٹریل پراجیکٹ بھی 4500 ایکڑ ہے اور یوں مجموعی طور پر11 ہزار ایکڑ سے زائد رقبہ پر فیڈمک کے زیر انتظام اکنامک زون قائم کیئے جا رہے ہیں۔چیئرمین فیڈمک میاں کاشف اشفاق کے مطابق ان کی ترجیحات میں برآمدی صنعتیں پہلے، درآمد کی جانے والی اشیاء کا متبادل تیار کرنے والی صنعتیں دوسرے اور مقامی انڈسٹری تیسرے نمبر پر ہے اور وہ ان شعبہ جات کو درکار سہولیات کی فراہمی کے لئے اپنی بہترین کوششیں بروئے کار لا رہے ہیں۔ایم تھری انڈسٹریل سٹی اور ویلیو ایڈیشن سٹی کی نسبت علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی اس لحاظ سے منفرد ہے کہ پنجاب میں یہ واحد اکنامک زون ہے جو سی پیک کے تحت ترجیحی بنیادوں پر تیار کیا جا رہا ہے۔ ایم فور موٹر وے پر ساہیانوالہ انٹرچینج کے قریب 4000 ایکڑ پر محیط اس اکنامک زون کے لئے زمین کی خریداری کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور آئندہ چھ ماہ میں اس کے مین بولیوارڈ، داخلی گیٹ اور باونڈری وال کی تعمیر کا کام مکمل کر لیا جائے گا۔ اس اکنامک زون میں سرمایہ کاری کیلئے فیڈمک سے ایم او یو سائن کرنے والی چینی کمپنیوں کی مجموعی تعداد 29 سے زائد ہو چکی ہے۔

آئندہ چند ماہ کے دوران مزید 25 سے 30 چینی کمپنیاں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی میں سرمایہ کاری کے معاہدے کریں گی اور اگلے سال تک اس اکنامک زون میں سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں کی مجموعی تعداد 150 ہو جائے گی۔ سرمایہ کاروں میں علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کی مقبولیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا فیز IIبنانے کے لئے بھی کام شروع کر دیا ہے۔ فرنیچر کی برآمدات میں اضافے اور اس شعبے میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لئے علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی میں 150 ایکڑ پر عالمی معیار کا “فرنیچر سٹی” بنایا جائے گا۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد بین الاقوامی سطح پر مسابقت کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کی معاونت کرنا ہے۔

فیڈمک فرنیچر انڈسٹری کے لیے انتہائی جدید “سنٹر فار ایکسیلنس” بنائے گی جہاں لکڑی کے کاریگروں اور طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے منفرد تربیت فراہم کی جائے گی تاکہ وہ فرنیچر مصنوعات کی تیاری میں بین الاقوامی معیار پر عمل کرسکیں۔فیڈمک نے فوری طور پر ایم تھری انڈسٹریل سٹی میں منتقل ہو کر کام شروع کرنے کے خواہشمند سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائززکے لئے تقریبا 250 ایکڑ جگہ مختص کی ہے۔ یہ جگہ خصوصی طور پر تین سے دس ایکڑ کے درمیان جگہ لینے کے خواہشمند مقامی سرمایہ کاروں کی ڈیمانڈ پر حاصل کی گئی ہے جن کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ فیڈمک چھوٹے سرمایہ کاروں کی ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے تقریبا 100ایکڑ پر کامن وئیر ہاؤسز کے قیام پر بھی کام کر رہا ہے۔

اس سلسلے میں کچھ مقامات کا انتخاب بھی کر لیا گیا ہے۔ یہ وئیر ہاؤس لاجسٹکس کمپنیوں، صنعتی اداروں اور دیگر سرمایہ کاروں کو لیز کی بنیاد پر فراہم کئے جائیں گے۔ فیڈمک کے ابتدائی تخمینے کے مطابق تینوں اکنامک زونز میں اگلے چار سال کے دوران مختلف شعبہ جات میں مجموعی طو پر چار لاکھ سے زائد تربیت یافتہ ملازمین کی ضرورت ہو گی۔

اس سلسلے میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی فراہمی کے لئے فیڈمک کے جرمن ادارے ’’جی آئی زیڈ‘‘،فوجی فاؤنڈیشن اور پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کونسل سے معاہدے آخری مراحل میں ہیں۔ایک اندازے کے مطابق آئندہ سال تک یہاں 70ہزار افراد کو روزگار ملے گا جبکہ پہلے سال میں صرف چینی زبان پر عبور رکھنے والے 20ہزار مقامی افراد کوملازمت ملے گی۔فیڈمک نے اکنامک زونز کے قریبی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس حوالے سے یہ طے کیا گیا ہے کہ 25فیصد ملازمتیں مقامی آبادی کو دی جائیں گی۔ n

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔