ڈیفنس مقابلہ جعلی ہے پولیس 5 روز بعد بھی ثبوت پیش نہ کرسکی، رہنما پی ٹی آئی

اسٹاف رپورٹر  منگل 1 دسمبر 2020
ڈرائیورعباس کا ملزمان سے فون پر رابطہ تھا یہ کیا جرم ہے، لیلیٰ پروین ۔ فوٹو : سوشل میڈیا

ڈرائیورعباس کا ملزمان سے فون پر رابطہ تھا یہ کیا جرم ہے، لیلیٰ پروین ۔ فوٹو : سوشل میڈیا

 کراچی: پی ٹی آئی کی مقامی رہنما لیلیٰ پروین کا کہنا ہے کہ ڈیفنس مقابلے کو 5 روز گزر گئے لیکن پولیس جعلی مقابلے میں قتل کیے جانے والے ڈرائیور کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ نہ لا سکی۔

جناح اسپتال کے باہر پی ٹی آئی کی خاتون رہنما لیلیٰ پروین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 5 روز گزرگئے ہیں لیکن پولیس جعلی مقابلے میں قتل کیے جانے والے ان کے ڈرائیورمحمد عباس کے خلاف کوئی کرمنل ریکارڈ نہ لا سکی ہے، پولیس نے90 فیصد تفتیش مکمل کرلی یہ بات مذاق سے کم نہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ ان کے ڈرائیورعباس کا ملزمان سے فون پر رابطہ تھا یہ کیا جرم ہے؟ عباس کا ہم سے، اپنی بیوی سے اور اپنے گاؤں میں رابطہ تھا تو سب کو ماردیا جائے، ہمارا ڈرائیور ہم سے رابطہ نہیں کرے گا تو کس سے کرے گا؟ ڈرائیور محمد عباس کا دوبارہ پوسٹ مارٹم کرانا چاہتے ہیں اوریہ ہمارا حق ہے لیکن 5 دن گزرگئے اب تک پوسٹ مارٹم کرانے کی اجازت نہیں دی جا رہی، ہمیں تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ درکار ہے، چاہتے ہیں کہ سچ سامنے آئے، گولیاں کتنے فاصلے سے ماری گئیں۔

لیلیٰ پروین نے کہا کہ بتایا جائے کہ مقابلہ ڈاکوؤں سے ہوا تو ڈکیتی کی کمپلین کس نے کی تھی؟ ایس ایچ او گذری آغا معشوق سارے سی سی ٹی کیمروں کی ریکارڈنگ کیوں لے گئے؟ محلے کی تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز منتیں کرکے ایس ایچ او نے حاصل کیں، اس ایس ایچ او کے خلاف محکمانہ کارروائی ہونی چاہیے۔

یہ پڑھیں :کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ، 5 ملزمان ہلاک

انہوں نے بتایا کہ جس گھر میں ڈاکوؤں کو مارا گیا اس گھر کا کوئی نقصان نہیں ہوا، نہ کوئی شیشہ ٹوٹا اور نہ ہی کسی اور کو گولی لگی اور 5  ڈاکو بھی مرگئے، پولیس صرف ڈرامائی طور پر معاملے کو دیکھ رہی ہے، ایس ایچ او کو چیلنج کرتے ہیں کہ جہاں سے 5 ملزم کودے آپ وہاں سے چھلانگ لگا کر دکھائیں، آغا معشوق سمیت پولیس پارٹی کے خلاف جعلی مقابلے کا مقدمہ کروائیں گے۔

Defence Police Incounter

لیلیٰ پروین کے شوہرعلی حسنین کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہمارے ڈرائیور کو ناحق قتل کیا اور پولیس اپنے پیٹی بھائیوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے، مقدمے کےلیے ہم نے اپنی درخواست تیار کرلی ہے، پولیس نے مقدمہ درج نہ کیا تو عدالت سے رجوع کریں گے، جس مکان کے صحن میں مقابلہ ظاہر کیا گیا وہاں ایک ساتھ پولیس کے کئی اہلکار اور ملزمان نہیں آسکتے اور اب تک مکان مالک سامنے نہیں آیا جس مکان میں مقابلہ ہوا وہ مکان 10 ، 12 سال سے خالی ہے، انہیں یہ معاملہ مکان پر قبضے کا لگتا ہے۔

عباس کا کرمنل ریکارڈ نہیں ملا لیکن اس کا دیگر ملزمان سے رابطہ تھا، تفتیشی افسر

دوسری جانب تفتیشی حکام  نے بتایا کہ مقابلے میں مارے جانے والے ملزم محمد عباس کا اب تک کرمنل ریکارڈ سامنے نہیں آسکا تاہم مبینہ ملزم عباس کا دیگرملزمان سے صرف ٹیلی فونک رابطہ سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں :پی ٹی آئی خاتون رہنما نے ڈیفنس میں 5 ملزمان کی ہلاکت کو جعلی مقابلہ قرار دیدیا

انہوں نے بتایا کہ مبینہ ملزم عباس جو سم کارڈز استعمال کررہا تھا وہ اس کے نام پر نہیں تھیں، مقابلے سے قبل 3 روز کے دوران پانچوں ملزمان نے سپر ہائی وے جمالی پل اور دہلی کالونی سمیت تین مختلف مقامات پر ملاقات کیں، ملزماں کچھ دیر نمبر آن رکھنے کے بعد بند کردیتے تھے، گروہ کے سرغنہ غلام مصطفی کو ٹریس کیا گیا تو ملزم ڈبل کیبن میں موجود تھا اور گروہ کے سرغنہ کا موبائل فون بھی ڈبل کیپن گاڑی سے ہی ملا۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزمان نے آپس میں کتنی مرتبہ رابطہ کیا تمام تفصیلات سامنے آ گئی ہیں، گروہ کے سرغنہ غلام مصفطیٰ نے 9 مرتبہ محمد عباس اور 50 مرتبہ ملزم عابد کو فون کالز کیں، ملزم عابد نے 22 فون کالز محمد عباس اور50 مرتبہ غلام مصطفیٰٗ کو کالز کیں، ہلاک ملزم عباس نے علی حسنین کو 27، لیلیٰ پروین کو 33 فون کالز کیں، عباس نے 9 فون کالز گینگ لیڈر مصطفیٰ، 22 فون ملزم عابد کو کیے۔

انہوں نے بتایا کہ گینگ لیڈر مصطفیٰ، عابد اور ڈرائیور عباس 3 بجے جمالی پل کے قریب تھے، تینوں ملزمان نے 3 بجے کے قریب اچانک اپنے موبائل فون بند کردئیے اور 4 بجے کے بعد مصطفیٰ کا موبائل فون ڈی ایچ اے فیز 4 میں ٹاور پر آیا، پہلے سے تیار پولیس پارٹی لوکیشن پر پہنچی تو ملزمان نے لیلیٰ پروین کے بنگلے سے ہوتے ہوئے عقبی بنگلے میں چھلانگ لگادی جہاں پولیس مقابلے میں پانچوں ملزمان مارے گئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔