شاہ محمود قریشی کا امریکی ہم منصب کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ

ویب ڈیسک  اتوار 16 مئ 2021
افغان مسئلے کے دیرپا اور جامع سیاسی حل کی ذمہ داری افغانوں، اہم علاقائی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرزپرعائد ہوتی ہے. (فوٹو:فائل)

افغان مسئلے کے دیرپا اور جامع سیاسی حل کی ذمہ داری افغانوں، اہم علاقائی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرزپرعائد ہوتی ہے. (فوٹو:فائل)

 اسلام آباد: وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا امریکی وزیرخارجہ انتھونی بلنکین کے ساتھ ٹیلی فونک رابطہ، دو طرفہ تعلقات اور اہم علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا.

وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے امریکی ہم منصب سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان، امریکہ کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعاون، علاقائی روابط کے فروغ اور جنوبی ایشیا میں قیام امن کے لیے یکساں سوچ پراستوار، وسیع البنیاد اور جامع شراکت داری کا خواہاں ہے.

شاہ محمود قریشی نے امریکی وزیرخارجہ ہم منصب کو وزیراعظم عمران خان کے’ نیا پاکستان وژن‘ کے خدوخال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم جغرافیائی اقتصادی ترجیحات پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، اس وژن کا محور، قیام امن، ترقی میں شراکت داری اور علاقائی روابط کا فروغ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں امن کے قیام میں اپنا مصالحانہ کردار ادا کرنے  کے لیے پرعزم ہے. افغان مسئلے کے دیرپا اور جامع سیاسی حل کی ذمہ داری افغانوں، اہم علاقائی و بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرزپر مشترکہ طورپرعائد ہوتی ہے.

وزیر خارجہ نے افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کو عملی جامہ پہنانے کے لیے افغانستان سے افواج کے ذمہ دارانہ انخلاء، تشدد کے واقعات میں کمی اور مکمل سیز فائر کی ضرورت پر زور دیا. پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بے شمار قربانیاں دی ہیں۔

وزیر خارجہ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اورمنی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے سخت آئینی اقدامات سے امریکی وزیر خارجہ کو آگاہ کیا  اوران جرائم کی بیچ کنی کے لیے پاکستان کے پختہ عزم کا اعادہ کیا.

وزیر خارجہ نے امریکی ہم منصب کو زیر قبضہ فلسطینی علاقوں میں جاری اسرائیلی جارحیت اورانسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے حوالے سے پاکستانی قوم کے اضطراب سے آگاہ کیا.

وزیرخارجہ نے فلسطین میں بڑھتی ہوئی کشیدگی میں کمی لانے اور امن کی بحالی کے لیے امریکا کی جانب سے موثر کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں وزرائے خارجہ نے باہمی دلچسپی کے دو طرفہ اور اہم علاقائی امور پر مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔