- لاپتا افراد؛ بیشتر کیسز میں برسوں کے نتائج صفر ہیں، سندھ ہائیکورٹ کا اظہار برہمی
- چاند پر بھیجے گئے پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر سے پہلی تصویر موصول
- وزیراعظم کی برآمدات کے فروغ اور کاروبار میں آسانی کیلیے پالیسی تیار کرنے کی ہدایت
- سپریم کورٹ؛ نیب ترامیم فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت کیلیے لارجربینچ تشکیل
- پاک آئرلینڈ سیریز؛ پہلا ٹی20 میچ آج کھیلا جائے گا
- کراچی؛ تاوان نہ ملنے پر 12 سالہ بچہ قتل، مرکزی ملزم بہنوئی گرفتار
- اسمبلی اجلاس؛ گورنر پختونخوا اور صوبائی حکومت آمنے سامنے
- ٹی20 ورلڈکپ؛ سابق کپتان کا بابراعظم، رضوان کو اہم مشورہ
- دبئی سے آنیوالے 2 مسافروں سے کروڑوں مالیت کے موبائل فونز برآمد
- سائبر اور فون کال فراڈ؛ محتاط رہیے
- اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی میں بھارت براہ راست ملوث
- دورہ آئرلینڈ؛ محمد عامر بالآخر ڈبلن روانہ
- ویپس میں استعمال کیے گئے کیمیکل انتہائی زہریلے ثابت ہوسکتے ہیں، تحقیق
- بلیک ہول میں گِرنے کا منظر کیسا ہوگا؟ ویڈیو جاری
- جاپان میں بیت الخلا سیاحوں کی توجہ کا مرکز کیوں بن رہے ہیں؟
- پی سی بی غیر ملکی کیوریٹر کی خدمات حاصل کرنے کا خواہاں
- آئرلینڈ کی کرکٹ کنٹریکٹ تنازع میں الجھ گئی
- حکومت کو 15روز میں کلائمیٹ اتھارٹی کے قیام کا حکم
- تاجر دوست اسکیم کامیاب بنانے کیلیے اقدامات کیے جائیں، وزیر خزانہ
- ٹیکس کیسز کا التوا، اٹارنی جنرل آفس کی ایف بی آر کو تجاویز
میڈیا ورکرز کا تحفظ؛ وزارت اطلاعات و صحافتی تنظیموں کو مشاورت کی ہدایت
اسلام آباد: عدالت عالیہ نے صحافیوں کے قانونی تحفظ کے لیے وزارت اطلاعات اور صحافتی تنظیموں کو مشاورت کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے میڈیا ورکرز سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر ہائی کورٹ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی جانب سے وکیل عمر اعجاز گیلانی عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹرز کی جاب سکیورٹی، ویج بورڈ ایوارڈ نفاذ سمیت صحافیوں کو درپیش دیگر مسائل سے متعلق پٹیشن میں وضاحت کی۔ عدالتی معاون مظہر عباس ودیگر کی جانب سے تحریری معروضات عدالت میں پہلے ہی جمع ہو چکی تھیں۔
چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ صحافیوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے صحافتی تنظیمیں وزارت اطلاعات کے ساتھ بیٹھیں۔ عدالت نے وکیل عمر گیلانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کے ساتھ بیٹھ کر آپ اپنے ایشوز ڈسکس کیوں نہیں کر لیتے ۔ عدالت نے چیئرمین آئی ٹی این ای کی تعیناتی سے متعلق چار ہفتے کی مہلت دے دی۔
وکیل عمر اعجاز گیلانی نے عدالت سے کیس جلدی سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ چار سال بعد چھٹی جارہا ہوں، جلدی میں دستیاب نہیں ہوں ۔ آپ کو پتا ہے جو چھٹی نہ کرے اس کا کام متاثر ہوتا ہے میں تو چار سال بعد جا رہا ہوں ۔ بعدا زاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔