بوسیدہ اور تباہ حال بسوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے جانے لگے

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 22 مارچ 2014
بفرزون سے گزرنے والی بوسیدہ اور خستہ حال منی بس پچھلے شیشے، بیک لائٹ ، نمبر پلیٹ اور اینڈی کیٹرز سے محروم ہے،موٹر وہیکل انسپکشن کی مبینہ رشوت سے ایسی بسوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

بفرزون سے گزرنے والی بوسیدہ اور خستہ حال منی بس پچھلے شیشے، بیک لائٹ ، نمبر پلیٹ اور اینڈی کیٹرز سے محروم ہے،موٹر وہیکل انسپکشن کی مبینہ رشوت سے ایسی بسوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے جارہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: موٹر وہیکل انسپکشن کے عملے اور ایجنٹ مافیا کی ملی بھگت سے بوسیدہ اور تباہ حال منی بسوں اور کوچوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے جا رہے ہیں۔

ایم وی آئی کا عملہ روڈ سیفٹی ایکٹ پر عملدرآمد میں ناکام رہا جس کے باعث حادثات کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے، ٹریفک پولیس کی مبینہ رشوت ستانی کے باعث شہر میں خستہ حال پبلک ٹرانسپورٹ آزادانہ شہر کی سڑکوں روں پر رواں دواں ہے ان بسوں میں سفر کرنے والے مسافروں کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں، تفصیلات کے مطابق ٹریفک پولیس کے شعبہ موٹر وہیکل انسپکشن ڈپارٹمنٹ میں تعینات عملے اور ایجنٹ مافیا کی ملی بھگت سے بوسیدہ اور تباہ حال منی بسوں،کوچوں اور بسوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ کا اجرا جاری ہے،ذرائع کے مطابق سعید آباد میں قائم موٹروہیکل انسپکشن (ایم وی آئی) کا عملہ منی بسوں اور کوچز کو مبینہ طور پر2000 روپے رشوت وصول کر کے فٹنس سرٹیفکیٹس جاری کررہا ہے جبکہ ایجنٹ مافیا کی ملی بھگت سے معائنے کے لیے نہ آنے والی گاڑیوں کو بھی فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کردیا جاتا ہے اور تمام کام مکمل ہونے کے بعد ایم وی آئی کا عملہ جمع کرائے جانے والے فارم گن کر ان پر لگے مخصوص نشانات کی مدد سے ایجنٹوں سے مبینہ طور پر اپنا حصہ وصول کرتا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے ایم وی آئی کے عملے کی یہ ذمے داری ہوتی ہے کہ معائنے کیلیے آنے والی گاڑی کی مجموعی حالت کے ساتھ ساتھ ان کے ٹائر ، ہیڈ لائٹس ، بیک لائٹس ، اینڈی کیٹرز ، پچھلا شیشہ ، کھڑکیوں کے شیشے ، سیٹوں کی مضبوطی ، پچھلا شیشہ شفاف ہونا اور اس پر گاڑی کا واضح طور پر روٹ لکھا ہونا چیک کرنا ہوتا ہے تاہم شہر میں بوسیدہ اور خستہ حال پبلک ٹرانسپورٹ جس میں منی بسیں ، کوچز اور بسیں شامل ہیں شہر کی سڑکوں پر نہ صرف چلتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں بلکہ ان میں گنجائش سے زیادہ مسافروں کو بھی سوار کرکے چھت پر بٹھایا جاتا ہے۔

ایم وی آئی کی مجرمانہ غفلت کے باعث شہر میں ٹریفک حادثات کی شرح میں اضافہ ہوتا جارہا ہے جبکہ ایم وی آئی کا عملہ مبینہ طور پر بوسیدہ اور خستہ حال منی بسوں ، کوچو اور بسوں کو فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کردیتا ہے جو شہر بھر میں ٹریفک قوانین کی دھجیاں اڑاتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں اور ٹریفک پولیس کی جانب سے بھی ایسی بوسیدہ اور خستہ حال گاڑیوں کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی، ایم وی آئی کا عملہ ڈمپر اور ٹرک کے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے لیے بھی مبینہ طور پر ساڑھے 3 ہزار سے 5 ہزار روپے تک رشوت وصول کر رہا ہے، شہر میں چلنے والی خستہ حال اور بوسیدہ منی بسوں اور کوچز کے حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ ٹریفک پولیس کا زور صرف شہریوں پر چلتا ہے اور ان کی گاڑیوں کو روک کر مکمل جائزہ لیا جاتا ہے اور گاڑی میں کسی خرابی یا ٹوٹ پھوٹ کو جواز بنا کر ان کا جبری چالان کردیا جاتا ہے جبکہ اس دوران ان کے سامنے سے ایسی کئی منی بسیں اور کوچز گزرجاتی ہیں جو نمبر پلیٹ ، بیک لائٹ اور اینٹی گیٹرز سے محروم ہوتی ہیں لیکن ایسی گاڑیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔