پرویز خٹک نے حکومت کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات کی تردید کردی

ویب ڈیسک  پير 31 اکتوبر 2022
یہ حکومت سازش کے تحت بنائی گئی  ہے، پی تی آئی رہنما (فوٹو اسکرین گریب)

یہ حکومت سازش کے تحت بنائی گئی ہے، پی تی آئی رہنما (فوٹو اسکرین گریب)

 پشاور: پی ٹی آئی رہنما پرویز خٹک نے حکومت کے ساتھ بیک ڈور مذاکرات کی تردید کردی۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ہم مارچ کے لیے تیار ہیں۔ رانا ثنا اللہ بدمعاشی دکھارہےہیں۔ ہم اگر غیر قانونی کام کرتے ہیں تو ہمارے خلاف ایکشن لیں۔

پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت پر تنقید کرتے ہوئےپرویز خٹک کا کہنا تھا کہ یہ حکومت سازش کے تحت بنائی گئی  ہے۔ جو حکومتیں 30، 35 سال سے حکومتیں کرتی رہیں، یہ اگر لائق ہوتے تو ملک ترقی کر چکا ہوتا اور پاکستان آج اتنا مقروض نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ جو قرضے لیے ہیں، اس کا پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں۔ یہ حکومت اس لیے آئی کہ اپنی چوریاں چھپائے اور عدالتوں سے اپنے کیسسز ختم کریں۔

پرویز خٹک نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ چور پھر سے اکھٹے ہوگئے ہیں۔ اس وقت صرف عمران خان ہی لوگوں کی امید ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں عمران خان واضح اکثریت سے پھر آئے گا۔ ملک میں تبدیلی آکر رہے گی۔ تحریک انصاف کبھی اسلحہ نہیں اٹھائے گی، ہم پرامن طریقے سے اسلام آباد آئیں گے۔

حکومت کے ساتھ بات چیت سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری ابھی حکومت سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی اور نہ ہی اس وقت کوئی بیک ڈور مذاکرات نہیں ہو رہے ہیں۔ کچھ لوگ ڈراؤنا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج کی اپنی صوابدید ہے، جو طریقہ کار ہے، ہمیں کسی پر اعتراض نہیں۔ جو بھی آرمی چیف آئے گا، منظور ہوگا۔ تاحیات ایکسٹینشن کیسے ہو سکتی ہے، یہ آئین میں نہیں ہے۔

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور رہنما پی ٹی آئی اسد قیصر نے پریس کانفرنس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ انتخابات میں لوگوں نے ایک بار پھر پی ٹی آئی پر اعتماد کیا ہے۔ ہمارے مارچ سے متعلق غلط فہمی پھیلائی جارہی ہے،مارچ کا آرمی چیف کی تعیناتی سے کوئی تعلق نہیں۔

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ  سپریم کورٹ کی ہدایت والی جگہ ہی پر احتجاج کریں گے۔ پی ڈی ایم اگر تصادم چاہتی ہے تو یہ ان کا مسئلہ ہے۔ اگر احتجاج کے دوران کوئی نقصان ہوا تو ذمہ دار پی ڈی ایم ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ بعد میں ہوگا کہ کب اسلام آباد میں داخل ہوں گے یا نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔