مشابہت کی ممانعت
ﷲ رب العزت امت مسلمہ کو مرد و زن کی وضع قطع میں مشابہت کے فتنے سے محفوظ فرمائیں
حضرت عبدﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے لعنت فرمائی ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان عورتوں پر بھی جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں۔'' (بخاری) وضع قطع اور لباس کے بارے میں آپؐ نے یہ بھی ہدایات دیں کہ مرد خاص عورتوں والا لباس پہن کر نسوانی صورت نہ بنائیں اور عورتیں مردوں والے مخصوص کپڑے پہن کر اپنی نسوانی فطرت پر ظلم نہ کریں۔
دور جدید میں فیشن پرستی کی وبا یہاں تک پہنچ چکی کہ مردوں نے بال لمبے کر کے لڑکیوں کی طرح ''پونی'' باندھنی شروع کر دی ہے اور کانوں میں بالیاں اور زیور پہننا شروع کر دیا ہے۔ حالاں کہ رسول ﷲ ﷺ نے لعنت فرمائی ان مردوں پر جو عورتوں کی مشابہت اختیار کریں اور ان عورتوں پر بھی لعنت فرمائی جو مردوں کی مشابہت اختیار کریں۔
ابوداؤد میں ہے کہ حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی جو زنانہ لباس پہنیں اور ان عورتوں پر جو مردانہ لباس پہنیں۔
(معارف الحدیث )
صحیح بخاری میں حضرت عبدﷲ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ ﷺ نے اس کے ہاتھ سے نکال کر پھینک دی اور ارشاد فرمایا کہ تم میں سے کسی کا یہ حال ہے کہ وہ اپنی خواہش سے دوزخ کا انگار لے کر اپنے ہاتھ میں پہن لیتا ہے۔
(یعنی مرد کے لیے سونے کی انگوٹھی گویا دوزخ کی آگ ہے جو اس نے شوق سے ہاتھ میں پہن رکھی ہے) پھر جب رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم وہاں سے تشریف لے گئے تو کسی نے ان صاحب سے کہا (جن کے ہاتھ سے سونے کی انگوٹھی نکال کر پھینکی تھی) کہ اپنی انگوٹھی اٹھا لو اور کسی طرح اپنے کام میں لے آؤ (مثلاً فروخت کر دو یا گھر کی خواتین میں سے کسی ایک کو دے دو) ان صاحب نے کہا خدا کی قسم! جب رسول ﷲ ﷺ نے اس کو پھینک دیا ہے تو اب میں اس کو کبھی نہیں اٹھاؤں گا۔
(معارف الحدیث) اس حدیث سے یہ سبق ملتا ہے کہ اگر مناسب اور مفید سمجھا جائے تو اپنے سے متعلق لوگوں کے ساتھ اصلاح کا یہ طریقہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے کہ ان کے پاس جو چیز شریعت کے خلاف ہو اسے ان سے جدا کر دیا جائے۔
حضرت ابن الحطلیہؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے فرمایا: خزیم اسدی اچھا آدمی ہے اگر اس کے بال لمبے نہ ہوں اور اس کی چادر نیچے لٹکی ہوئی نہ ہو۔ یہ بات خریم اسدی تک پہنچ گئی اس نے تیز دھار آلے کے ساتھ کانوں تک بال کاٹ لیے اور چادر آدھی پنڈلی تک اٹھا لی۔ (رواہ ابوداؤد)
حضرت علی کرم ﷲ وجہہ سے روایت ہے کہ رسول ﷲ ﷺ نے مجھے سونے کی انگوٹھی اور قسی (ریشمی کپڑوں کی طرح ایک کپڑا) پہننے سے اور میاثر (سرخ رنگ کی ریشمی زین) کے استعمال سے منع فرمایا۔ (رواہ الترمذی)
مردوں کو سونے کی انگوٹھی پہننا چاروں اماموں کے نزدیک حرام ہے۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ بعض صحابہؓ جیسے حضرت طلحہؓ، حضرت سعدؓ، حضرت صہیبؓ کے بارے میں یہ منقول ہے کہ انہوں نے سونے کی انگوٹھی پہنی تھی تو اس کا تعلق اس زمانہ سے ہے جب کہ یہ حرمت نافذ نہیں ہوئی تھی۔
فتاویٰ قاضی خان میں لکھا ہے کہ لوہے اور پیتل کی انگوٹھی وغیرہ پہننا مکروہ ہے اور مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے۔ (مظاہر حق)
ان تمام ارشادات نبویہ صلی ﷲ علیہ وسلم اور آداب اسلامی کے پیش نظر یہ ہمارے معاشرے کے افراد کے لیے لمحہ فکریہ ہے جہاں پہلے مرد گلے میں زنجیریں اور ہار پہنتے تھے پھر ہاتھ میں کڑے اور انگلیوں میں انگوٹھیاں آئیں اور کچھ عرصہ سے بال لمبے کر کے لڑکیوں کی طرح پونیاں باندھنی شروع کر دی تھیں۔
حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحبؒ لکھتے ہیں کہ جس طرح مردوں کا طبقہ اپنی غرض و غایت کے لحاظ سے ایک مخصوص طبقہ ہے اسی طرح عورتوں کا طبقہ بھی اپنی خلقت کی مخصوص غرض و غایت رکھتا ہے۔
اس لیے قدرتی طور پر مرد و زن میں باہمی ظاہری تمیز ہونی چاہیے۔ شریعت نے یہ گوارا نہیں کیا کہ عورتیں مردوں کے ساتھ یا مرد عورتوں کے ساتھ لباس میں تشبیہ کریں۔ (التشبیہ فی الاسلام، قاری محمد طیب صاحبؒ )
ﷲ رب العزت امت مسلمہ کو مرد و زن کی وضع قطع میں مشابہت کے فتنے سے محفوظ فرمائیں۔