- ناسا نے مریخ کے لیے چار رضاکاروں کی تربیت کا اعلان کردیا
- ہنگامہ آرائی کے مقدمات؛ پی ٹی آئی رہنماؤں کو جے آئی ٹی نے طلب کرلیا
- زرمبادلہ کے ذخائر 35 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کم ہوگئے
- ریاست اور ادارے دہشت گرد اور فتنے کے حکم پر نہیں چل سکتے، مریم نواز
- سرراہ نوجوان لڑکی کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- جسٹس قاضی فائز عیسی کیخلاف ریفرنس واپس لینے کیلیے وزیراعظم نے صدر کو خط لکھ دیا
- آئی او ایس اپ ڈیٹ کے بعد آئی فون صارفین بیٹری مسائل کا شکار
- روس نے جاسوسی کے الزام میں امریکی صحافی کو گرفتار کرلیا
- کراچی کیلیے بجلی مہنگی اور پورے ملک کیلیے سستی کرنے کی منظوری
- زمان پارک میں عمران خان کی سیکورٹی کیلیے خیبرپختونخوا سے تازہ دم ورکرز طلب
- بھارت اپنی ٹیم پاکستان نہیں بھیج سکتا تو ہم کیسے بھیجیں؟ نجم سیٹھی
- مدافعتی نظام میں ایچ آئی وی کی خفیہ جائے پناہ کی موجودگی کا انکشاف
- سونے کی فی تولہ قیمت میں 100 روپے کا اضافہ
- روزہ افطار کرتے دکاندارلٹ گئے، واردات کی فوٹیج وائرل
- خیبر پختون خوا کے میدانی علاقوں میں تعلیمی اداروں کیلیے موسم بہار کی تعطیلات
- سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بینچ بنے یا فل بینچ، ہمیں فرق نہیں پڑتا، عمران خان
- چیف جسٹس پشاورہائی کورٹ ریٹائرڈ، مسرت ہلالی صوبے کی پہلی خاتون قائم مقام چیف جسٹس بنیں گی
- حافظ قرآن کیس میں وہ باتیں زیربحث آئیں جو کیس کا حصہ ہی نہ تھیں، جسٹس شاہد
- عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں نیب تحقیقات کے خلاف عدالت سے رجوع کرلیا
- ورلڈکپ؛ پاکستان اپنے میچز سری لنکا یا بنگلہ دیش میں کھیلنا چاہتا ہے، پی سی بی
سیلاب سے 60 لاکھ پاکستانیوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، عالمی بینک

فوٹو: گیٹی امیجز
اسلام آباد: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مون سون کے دوران شدید بارشوں اور بدترین سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں 60 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ فوڈ سیکیورٹی اَپ ڈیٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لاکھوں مویشی بھی ہلاک ہوئے جبکہ 9.4 ملین ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ سب سے زیادہ نقصان بلوچستان اور سندھ میں ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد ملک میں اشیاء خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اکتوبر2021 میں اشیاء خوراک کی مہنگائی کی شرح 8.3فیصد تھی جو مارچ 2022میں 15.3فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7فیصد ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی و موسمیاتی عوامل، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور مقامی کرنسیوں کی قدر گرنے سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے جس کی وجہ سے اشیا خوراک کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ بنگلا دیش میں دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 7.9فیصد، نیپال میں 7.4فیصد اور پاکستان میں 35.5فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ سری لنکا میں یہ شرح 64.4فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مون سون کے دوران جنوبی ایشیا کے خطے کے بعض علاقوں میں معمول سے بہت زیادہ بارشیں جبکہ بعض میں کم ہوئیں جس کی وجہ سے خوراک کی پیداوار میں تعطل آیا ہے جس کے اثرات اب سامنے آرہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔