- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
سیلاب سے 60 لاکھ پاکستانیوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے، عالمی بینک
اسلام آباد: عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گزشتہ مون سون کے دوران شدید بارشوں اور بدترین سیلاب کے نتیجے میں ملک بھر میں 60 لاکھ افراد کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
عالمی بینک کی جانب سے جاری کردہ فوڈ سیکیورٹی اَپ ڈیٹ رپورٹ میں کیا گیا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں سینکڑوں لوگ اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، لاکھوں مویشی بھی ہلاک ہوئے جبکہ 9.4 ملین ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں جبکہ سب سے زیادہ نقصان بلوچستان اور سندھ میں ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیلاب کے بعد ملک میں اشیاء خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، اکتوبر2021 میں اشیاء خوراک کی مہنگائی کی شرح 8.3فیصد تھی جو مارچ 2022میں 15.3فیصد اور سیلاب کے بعد ستمبر میں 31.7فیصد ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر جنوبی ایشیا میں ماحولیاتی و موسمیاتی عوامل، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور مقامی کرنسیوں کی قدر گرنے سے مہنگائی میں اضافے کا رجحان ہے جس کی وجہ سے اشیا خوراک کی قیمتیں بھی بڑھ رہی ہیں۔ بنگلا دیش میں دسمبر کے دوران مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں پر 7.9فیصد، نیپال میں 7.4فیصد اور پاکستان میں 35.5فیصد مہنگائی میں اضافہ ہوا جبکہ سری لنکا میں یہ شرح 64.4فیصد تک ریکارڈ کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مون سون کے دوران جنوبی ایشیا کے خطے کے بعض علاقوں میں معمول سے بہت زیادہ بارشیں جبکہ بعض میں کم ہوئیں جس کی وجہ سے خوراک کی پیداوار میں تعطل آیا ہے جس کے اثرات اب سامنے آرہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔