آئی سی سی ریونیو بندر بانٹ نے پاکستانی ماتھے پر شکنیں بڑھادیں

بتایاجائے شیئرزکے اعدادوشمار کیسے پہنچے؟ جب تک تفصیلات فراہم نہیں کی جاتیں اسے منظور نہیں کریں گے، نجم سیٹھی کا اعلان


Sports Reporter May 17, 2023
کم از کم مزید 2 ٹیسٹ پلیئنگ ملک بھی نئے فنانشل ماڈل سے مطمئن نہیں ہیں۔ فوٹو: فائل

آئی سی سی ریونیو کی بندر بانٹ نے پاکستانی ماتھے پر شکنیں بڑھا دیں۔

آئی سی سی نے 2024سے 2027 تک کی انٹرنیشنل کرکٹ سائیکل کیلیے نیا ریونیو شیئرنگ ماڈل تجویز کیا ہے،اس پر ووٹنگ آئندہ ماہ ہونے والی بورڈ میٹنگ میں کی جائے گی۔

ذرائع سے سامنے آنے والے اعداد و شمار کے مطابق سب سے بھاری کمائی بھارت کی ہوگی،600 ملین ڈالر کی متوقع آمدنی سے آئی سی سی کے 12 فل ممبران کو مجموعی طور پر 88.81 فیصد ملیں گے، باقی 96 ایسوسی ایٹ ممبران کے حصے میں آنا ہیں،بی سی سی آئی کا حصہ 38.5 فیصد ہوگا، انگلینڈ اور آسٹریلیا بالترتیب 6.89 اور 6.25 فیصد رقم کے حقدار ہوں گے، پاکستان کا شیئر 5.75 فیصد ہے۔

یاد رہے کہ متوقع آمدنی کی زیادہ تر رقم نشریاتی حقوق کی فروخت سے حاصل ہوتی ہے، سابق کرکٹرز اور اس کھیل سے ماضی و حال میں جڑے آرگنائزرز بھی نئے ریونیو ماڈل کو ناانصافی پر مبنی قرار دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی پاکستان کا ریونیو شیئر بڑھائے، مطالبات سامنے آنے لگے

ان کا خیال ہے کہ مالی طور پر مضبوط 3بڑوں خاص طور پر بھارت کو اپنی تجوریاں مزید بھرنے کا موقع ملے گا جبکہ دیگر کے مفادات کو کاری ضرب لگے گی، پی سی بی بھی نئے ریونیوماڈل سے ناخوش ہے،اس حوالے سے چند روز قبل ہی ''ایکسپریس'' میں خبر شائع ہو چکی ہے۔

اب برطانوی خبررساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے مینجمنٹ کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا کہ جو صورتحال فی الحال نظر آرہی ہے ہم اس سے خوش نہیں ہیں،ہم آئی سی سی پر زور دے رہے ہیں کہ یہ بتایا جائے کہ ان تک اعداد و شمار کیسے پہنچے؟ بورڈ کو نیا ریونیو ماڈل جون میں منظور کرنا ہے، جب تک یہ تفصیلات ہمیں فراہم نہیں کی جاتیں، ہم اسے منظور نہیں کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ پی سی بی نے پہلے ہی آئی سی سی سے وضاحت مانگی تھی کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری جے شاہ کی سربراہی میں کام کرنے والی فنانس اور کمرشل امور کی کمیٹی نے حصوں کا تعین کیسے کیا، اس حقیقت کے باوجود کہ تمام ملکوں کو پہلے سے زیادہ رقم ملے گی مگر کم از کم مزید 2 ٹیسٹ پلیئنگ ملک بھی اس ماڈل سے مطمئن نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی ورلڈکپ 2023 کیلئے کوالیفائی کرنیوالی ٹیموں کے نام سامنے آگئے

انھوں نے بھی مزید تفصیلات طلب کی ہیں۔بھارت آئی سی سی کی آمدن کا80 فیصد پیدا کرتا ہے، اس حوالے سے نجم سیٹھی نے کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ اصولی طور پر بھارت کو زیادہ حصہ ملنا چاہیے مگر ہمارا سوال یہ ہے کہ شیئرز کا ٹیبل تیار کس طرح کیا جا رہا ہے؟

یاد رہے کہ آئی سی سی کا دعویٰ ہے کہ مینز و ویمنز ٹیموں کی کارکردگی اور کونسل کی آمدنی میں حصہ ڈالنے جیسے عوامل کی بنیاد پر ریونیو شیئر کا فیصلہ کیا گیا ہے، خبر رساں ادارے کے رابطے پر آئی سی سی کا کوئی آفیشل فوری طور پر تبصرہ کرنے کیلیے دستیاب نہیں تھا۔

واضح رہے کہ مجوزہ ریونیو ماڈل میں آمدنی کی تقسیم پر عالمی کرکٹ میں مسلسل بات کی جارہی ہے،اپنے ملک میں آئی پی ایل سمیت دنیا بھر کی لیگز میں بھارتی سرمایہ کاری سے پیدا ہونے والی اجارہ داری کو عالمی کرکٹ کیلیے تباہ کن قرار دیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی کی آمدنی؛ بڑا بھارتی حصہ پاکستان کوایک آنکھ نہ بھایا

سابق آئی سی سی چیف احسان مانی کے بعد انگلینڈ کے سابق کپتان مائیک ایتھرٹن نے کھل کر اس ماڈل کی مخالفت کر دی، انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سے کرکٹ میں عدم مساوات کے نقوش مزید گہرے ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس انداز میں ریونیو کی تقسیم سے مضبوط ملک مضبوط تر جبکہ کمزور مزید کمزور ہوتے جائیں گے، وسائل کی کمی سے کھیل کے فروغ کا عمل متاثر ہوگا، مقابلے کی فضا بڑے ملکوں میں ہی رہ جانے سے کرکٹ کی ساکھ متاثر ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں