انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں کمی
جمعے کو انٹربینک میں ڈالر کے ریٹ 287روپے سے بھی نیچے آگئے
انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں درآمدی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہونے اور سپلائی میں اضافے کے سبب جمعے کو بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیے کی قدر مضبوط رہی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ورکرز ریمیٹنسز بڑھنے کی امید، برآمدی شعبوں کی اپنی برآمدی ترسیلات بھنائے جانے اور درآمدی ادائیگیوں کا دباو گھٹنے سے سپلائی میں اضافے کے باعث جمعہ کو دوسرے دن بھی ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا ثابت ہوا۔
جمعے کو انٹربینک میں ڈالر کے ریٹ 287روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ گھٹ کر 292روپے کی سطح پر آگیا۔
اسٹیٹ بینک کی منظوری کے بغیر بینکوں کی صوابدید پر درآمدات کے نئے لیٹر آف کریڈٹس کے لیے ذرمبادلہ فراہم کرنے کی سہولت کے باوجود جمعہ کو درآمدی ادائیگیوں کا دباؤ محدود رہا۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران محدود طلب آنے سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر میں صرف 5 پیسے کا اضافہ بھی ہوا اور بعد ازاں ایک موقع پر 33 پیسے کی کمی بھی واقع ہوئی لیکن کاروبار کے اختتام پر ڈالر کے انٹربینک ریٹ 24 پیسے کی کمی سے 286 روپے 96پیسے پر بند ہوئے۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر 50 پیسے کی کمی سے 292 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں بظاہر ڈالر کی سپلائی بہتر ہوتی نظر آرہی ہے لیکن عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، جولائی میں برآمدات گھٹنے جیسے عوامل روپیہ کے استحکام کے حق میں نظر نہیں آرہے ہیں۔
معاشی ماہرین کا ماننا ہے کہ ملک میں جاری معاشی حالات کے تناظر میں عمومی طور پر لوگ اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کی غرض سے ڈالر سمیت دیگر غیرملکی کرنسیوں یا سونے میں تبدیل کرانے میں دلچسپی لے رہے ہیں کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی شرط پر ذرمبادلہ کی شرح تبادلہ کو مارکیٹ میکنزم کے تحت رکھا گیا ہے اور مرکزی بینک کی درآمدی سرگرمیوں کے لیے زرمبادلہ کی فراہمی کے لیے اجازت کی شرط ختم ہونے سے رواں ماہ درآمدات میں بتدریج بڑھنے کے بھی امکانات ہیں۔