قومی اسمبلی میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل 2023 سمیت 9 بل منظور
آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل وزیرقانون نے اجلاس میں پیش کیا، جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا
سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل2023 سمیت 8 بلوں کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔
اسپیکر اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آفیشل سیکریٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیا۔
وزیرقانون نے ایوان کو بتایا کہ یہ بل سینیٹ سے منظور ہوگیا، جس کے بعد اسپیکر نے حمایت اور مخالفت کیلیے ووٹنگ کا اعلان کیا اور بل کے حق میں زیادہ ووٹ آئے۔
رائے شماری کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے بل کی منظوری کا اعلان کیا۔ یوں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل2023 سینیٹ کی منظوری کے بعد قومی اسمبلی سے بھی منظور ہوگیا۔
علاوہ ازیں اجلاس میں پی آئی اے کارپوریشن تبدیلی بل 2023 پیش کیا گیا جبکہ فیڈرل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل 2023، ہائیر ایجوکیشن کمیشن ترمیمی بل 2023، وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل 2023،پرائز کنٹرول اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام کے ترمیمی بل 2023 بھی منظور کیے گئے۔
اجلاس میں قومی کمیشن برائے اقلیتیں بل 2023 منظوری کیلئے قومی اسمبلی میں پیش جس پر حکومت اور اپوزیشن ممبران نے شدید تحفظات کا اظہار کیا تو وزیر قانون نے بل کی منظوری آج تک مؤخر کرنے کی درخواست کردی، جسے اسپیکر نے منظور کرلیا۔
ادھر دوران اجلاس صحافیوں نے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے پیمرا ترمیمی بل واپس لینے پر احتجاج کرتے ہوئے پریس گیلری سے واک آوٹ کیا جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے جماعت اسلامی کے مولانا عبد الاکبر چترالی اور وفاقی وزیر رانا تنویر کو مزاکرات کیلئے بھیجا۔
۔صحافیوں سے مذاکرات کے بعد وفاقی وزیر نے ایوان کو صورت حال سے آگاہ کیا جس پر وفاقی وزیر قانون نے معاملے کو حل کرنے اور وزیر اطلاعات کے ساتھ بات کر کے بل سے متعلق فیصلے پر دوبارہ غور کی یقین دہانی کروا دی ۔ ۔بعد ازاں اجلاس منگل کی شام پانچ بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔۔