دوسرے صوبے کے ڈومیسائل والے امیدواروں کے امتحانات نہیں لیے گئے ایس پی ایس سی

سندھ پبلک سروس کمیشن کا جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کیخلاف قانونی کارروائی کا فیصلہ


عائشہ خان September 21, 2023
فوٹو: فائل

سندھ پبلک سروس کمیشن نے دوسرے صوبے کے ڈومیسائل کے حامل امیدواروں سے امتحانات لینے کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے ایسی افواہیں پھیلانے والوں کیخلاف سخت کارروائی کرنے اعلان کردیا۔

سندھ پبلک سروس کمیشن (ایس پی ایس سی) نے میڈیا پر نشر ہونے والی تمام افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور جاری کردہ بیان میں کہا کہ ایس پی ایس سی کی ذمہ داری صرف صوبہ سندھ کے ڈومیسائل اور پی آر سی رکھنے والے امیدواروں سے امتحانات لیکر ان امیدواروں کی میرٹ کے مطابق فہرست کی سفارش ترتیب دے کر متعلقہ محکموں کو ارسال کرنا ہے۔

اپنی وضاحت میں ان کا کہنا تھا کہ ڈومیسائل اور پی آر سی بنانا ڈپٹی کمشنرز کا کام ہے اور ان کاغذات کی تصدیق کے لئے متعلقہ محکمے موجود ہیں اس ضمن میں ایس پی ایس سی اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کی سختی سے تردید کرتی ہے اور ایسے عناصر کیخلاف ہرجانے کے نوٹس بھیجنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

ایس پی ایس سی کے ترجمان حفظ اللہ کاکا نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کی ذمہ داری تحریری امتحان اور انٹرویو لینے کی ہے اور صرف ان امیدواروں سے تحریری امتحان اور انٹرویو لیتا ہے جو صرف صوبہ سندھ کا ڈومیسائل (جن کو متعلقہ ڈپٹی کمشنرز نے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اور پی آر سی فارم سی اور ڈی جاری کیے ہیں) رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈومیسائل جاری کرنے کا اختیار ڈپٹی کمشنرز کے پاس ہوتا ہے امیدواروں کے تمام کاغذات کی تصدیق مختلف محکموں سے کی جاتی ہے کچھ من گھڑت خبریں پھیلائی گئی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ دوسرے صوبوں کے ڈومیسائل کے حامل امیدوار سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے امتحانات میں بیٹھ رہے ہیں جبکہ ایسے الزامات کی تردید کرتے ہیں اور ان کے خلاف ہرجانے کا نوٹس بھی بھیجنے کا حق رکھتے ہیں اور سخت کاروائی بھی کی جائے گی۔

ترجمان ایس پی ایس سی نے کہا کہ میڈیا رپورٹس نشر کی گئی ہیں کہ دوسرے صوبوں کے ڈومیسائل رکھنے والے چند امیدواروں نے کالج ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں لیکچررز کی آسامیوں کے لیے ایس پی ایس سی کے امتحانات میں کوالیفائی کیا ہے۔ان تمام افواہوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے تردید کرتے ہیں اور ان کے خلاف ہرجانے کا نوٹس بھی بھیجا جائے گا اور سخت کاروائی بھی ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں