جب نعمت زحمت بن جائے
ایک بیماری کاعلاج دریافت ہوتا ہے تو دونئی بیماریاں دریافت ہوجاتی ہیں، ان کاعلاج ہوتا ہے تو کئی اورنئی سامنے آجاتی ہیں
آنٹی اگر آپ اور انکل فارغ ہیں تو آ سکتے ہیں؟ گھبرائی سی آواز میں حرا نے کہا تھا۔
تھوڑا سا وقت لگے گا، تیار ہو کر آتے ہیں۔ اسے جواب میں کہا۔
پلیز ذرا جلدی آ جائیے گا۔ ہم منٹوں کے حساب سے تیار ہوئے اور ان کے ہاں پہنچے۔ گیٹ کے قریب ہی حرا ٹہل رہی تھی ۔وہ بولی ابا کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ بتاتے ہوئے اس کے گلے میں کچھ اٹکا۔ابا کو کئی دن سے پاخانہ نہیں آیا، اب انھیں کل سے الٹیاں شروع ہوئی ہیں تو ختم ہونے میں نہیں آ رہیں۔ قہوہ وغیرہ دیا تو وہ بھی الٹی کے ساتھ نکل گیا۔ ایک گھونٹ پانی تک نہیں پی سکتے۔ الٹی اس قدر بدبودار ہے کہ پاس کھڑے ہونا بھی مشکل ہے۔ اماں اور میں تو ہلکان ہو گئے ہیں۔ اس نے تفصیل سے بتایا۔
ایمبولینس پہنچی تو وہ مریض کو لے کر روانہ ہوئی۔ ایمبولینس کی رفتار ظاہر ہے کہ ہم سے زیادہ تھی اور ہمارے پہنچنے تک ڈاکٹروں نے انھیں دیکھنا شروع کر دیا تھا۔ سب سے پہلے مرحلے میں نالیوں کے ذریعے ان کے معدے کو صاف کیا جا رہا تھا، اس کے بعد اینڈو اسکوپی ہونا تھی۔ ہم چاروں انتظار گاہ میں بیٹھے تھے اور تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد اسپتال کے اسٹاف میں سے ہی کوئی نہ کوئی ہمیں آ کر بتا جاتا تھا کہ اب کیا ہو رہا تھا۔ اینڈو اسکوپی ہوئی تو علم ہو ا کہ معدے کا کوئی مسئلہ نہ تھا۔
کچھ اور پروسیجر کر کے ان کے معدے کی مکمل صفائی کر کے انھیں ڈرپ لگا دی گئی تھی، اس لیے کہ الٹیاں کر کر کے وہ بالکل نڈھال ہو چکے تھے۔ انھیں اس کے بعد کلونو اسکوپی نام کے ٹسٹ کے لیے بھیجا جا رہا تھا جو کہ بڑی اور چھوٹی آنت کے اندرونی اور تفصیلی معائنے کے لیے تھا۔ اس ٹسٹ سے علم ہو جاتا کہ ان کا کھانا پاخانے کے ذریعے کیوں نہیں خارج ہو رہا تھا۔ وہی کئی دن کا کھایا ہوا کھانا جو کہ خارج نہیں ہوا تھا، وہی الٹیوں کے ذریعے، منہ کے راستے خارج ہوا تھا، اسی لیے اس کی بدبو ناقابل برداشت تھی۔
کلونو اسکوپی، اینڈو اسکوپی کی طرز کا ہی ہی ایک ٹسٹ ہے، اینڈواسکوپی میں منہ اور پھر گلے کے راستے کیمرہ معدے تک بھیجا جاتا ہے اور اس سے خوراک کی نالی اور معدے کے اندرونی حصوں کی پڑتال کی جا سکتی ہے اور ان میں کسی قسم کی تیزابیت، انفکشن یا رکاوٹ ہو تو اس کا با آسانی علم ہو جاتا ہے اور اس کا علاج آسان ہو جاتا ہے۔ اسی طرح کلونو اسکوپی میں مقعد کے ذریعے کیمرہ بڑی اور چھوٹی آنت کے اندر بھیجا جاتا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ ہو تو وہ اسی ٹسٹ کے دوران ہٹا دی جاتی ہے، لیکن اگر انفکشن زیادہ ہو تو اس کے لیے آپریشن کی ضرورت ہوتی ہے۔
گھنٹوں اسپتال میں گزار کر ہم واپس لوٹے، مریض کو اسپتال میں ہی رکھا گیا تھا، ان کے ٹسٹوں کے بعد ڈاکٹروں کا فیصلہ یہی تھا کہ ان کا آپریشن کیا جائے گا کیونکہ ان کی بڑی اور چھوٹی آنت مسلسل رکاوٹ کی وجہ سے آپس میں الجھی ہوئی تھیں۔
ان کی حالت کو دیکھ کر میں لرز گئی تھی، میں سوچ رہی تھی کہ ہم کھانا کھاتے ہیں تو سب سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ کھانا سب گھر والوں کی پسند کا ہے، حلا ل ہے، متوازن ہے، اچھا پکا ہوا ہے اور کافی مقدار میں ہے۔ کھانا کھا لیا جاتا ہے تو اس کے بعد یہ خواہش ہوتی ہے کہ ہضم ہو جائے، جسم کی غذائیت کی ضروریات پوری ہو جائیں۔
کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ کھانا ہضم ہوجانا ہی سب کچھ نہیں ہوتا بلکہ اس ہضم شدہ کھانے کا جسم سے اخراج بھی اتنا ہی ضروری ہے، بلکہ زیادہ اہم ہے۔ کھانا اگر معدے میں مسئلہ کر رہا ہو تو ہم کئی طرح کے ٹوٹکے کرتے ہیں جیسے ہاضمے کی دوائیں یا قہوے وغیرہ لیکن اگر کھانا جسم میں اپنا عمل پورا کرکے خارج نہ ہو تو اس سے قبض کی شکایت ہوتی ہے۔
اللہ تعالی نے انسانی جسم کو ایک مشکل مشینری کی طرح بنایا ہے کہ ہزاروں سالوں سے علم طب میں نت نئی ایجادات اور دریافتیں ہو رہی ہیں مگر ہر نیا دن کوئی نہ کوئی نئی اختراع لے کر آتا ہے۔ ایک بیماری کا علاج دریافت ہوتا ہے تو دو نئی بیماریاں دریافت ہو جاتی ہیں، ان کا علاج ہوتا ہے تو کئی اور نئی سامنے آ جاتی ہیں۔
ہم ان کے بارے میں سنتے اور دنگ رہ جاتے ہیں، علم طب ہمہ وقت اس میں مصروف ہے کہ ہر نئی دریافت ہونے والی بیماری کا علاج جلد سے جلد دریافت کیا جا سکے۔ ہم تو ترقی کی راہ پر بہت پیچھے ہیں مگر ترقی یافتہ ملکوں میں بھی صحت کے مسائل بڑھتے ہی چلے جا رہے ہیں۔ اللہ تعالی کی نعمتیں لا محدود اور بے شمار ہیں، ان نعمتوں کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے وہ کم ہے۔
نیند کی صورت میں ہر روز ہم عارضی موت کا مشاہدہ کرتے ہیں اور پھر بھی ہمیں شک ہوتا ہے کہ ہم مرنے کے بعد کس طرح اٹھ سکیں گے مگر وہی قادر ہے جو پتھر میں کیڑے کو بھی رزق دیتا ہے اور سمندر کی تہوں میں بھی ہر مخلوق کو خوراک ملتی ہے۔