سلمان بٹ برطرف حفیظ کی مخالفت کا اہم کردار

آسٹریلیا میں خبر ملتے ہی بورڈ کے اعلیٰ حکام سے فیصلہ تبدیل کرنے کو کہا


Saleem Khaliq December 03, 2023
وہاب نے دوست کو نیشنل سیٹ اپ میں واپس لانے کا ازخود فیصلہ کیا۔ فوٹو: ایکسپریس ویب

سلمان بٹ کی بطور سلیکشن کنسلٹنٹ برطرفی میں محمد حفیظ کی مخالفت کا اہم کردار رہا جب کہ ٹیم ڈائریکٹر نے آسٹریلیا میں خبر ملتے ہی پی سی بی کے اعلیٰ حکام سے فیصلہ تبدیل کرنے کو کہا۔

سلمان بٹ کو سلیکشن کنسلٹنٹ بنانے پر ٹیم ڈائریکٹر محمد حفیظ نے بھی شدید ناراضی کا اظہار کیا، ذرائع نے بتایا کہ جمعے کو جب یہ خبر سامنے آئی تو حفیظ حیران رہ گئے، انھوں نے فوری طور پر آسٹریلیا سے لاہور پی سی بی کے اعلیٰ حکام کو فون کالز کیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سلمان بٹ کی تقرری کا فیصلہ درست نہیں، میں ہمیشہ داغدار ماضی کے حامل افراد کے ساتھ کام کرنے کی مخالفت کرتے رہا، اب ایسا کیسے کر سکتا ہوں، گزشتہ روز بھی حفیظ نے ایک سے زائد بار بورڈ حکام کے ساتھ اس حوالے سے بات کی۔

یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے سلمان بٹ کو سلیکشن کنسلٹنٹ کے عہدے سے ہٹادیا

ذرائع نے بتایا کہ سلمان بٹ کے ساتھ وہاب ریاض کی گہری دوستی ہے، وہ انھیں قومی سیٹ اپ میں واپس لانا چاہتے تھے، اب اختیار ملنے پر اپنی خواہش کو عملی جامہ پہنا دیا،جب آسٹریلیا روانگی سے قبل محمد حفیظ سے وہاب نے اپنی اس خواہش کا ذکر کیا تو انھوں نے سختی سے ایسا نہ کرنے کا کہا تھا، البتہ ٹیم کی روانگی کے بعد وہاب نے محمد عامر کی مثال بیان کرتے ہوئے اپنے فیصلے کی بورڈ سے منظوری لے لی۔

اس پر سوشل میڈیا پر حفیظ کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، ان کی پرانی ویڈیوز پوسٹ کی جاتی رہیں جس میں وہ فکسرز کے ساتھ کبھی کام نہ کرنے کی باتیں کر رہے تھے، اس سے ٹیم ڈائریکٹر مزید برہم ہوئے اور حکام پر فیصلے کی تبدیلی پر زور دیا، میڈیا اور سابق کرکٹرز نے بھی سلمان کی تقرری پر شدید تنقید کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سلیکشن کمیٹی میں ''فکسرز'' کو شامل کرنے پر مداح بورڈ پر برس پڑے

ذرائع کے مطابق اعلیٰ حکومتی شخصیات بھی اس صورتحال سے خوش نہ تھیں، اس وجہ سے پی سی بی نے فیصلے کو تبدیل کر لیا اور وہاب ریاض سے ہی میڈیا کانفرنس کرائی۔

یاد رہے کہ 2010 میں انگلینڈ میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کو جیل کی ہوا کھانا پڑی تھی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں