پاکستان سے کشیدگی کے بعد ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو خطے میں پسند نہیں کیا جاتا امریکی صدر
ایران اور پاکستان کا معاملہ کس موڑ کی طرف جاتا ہے اسکا علم نہیں ہے تاہم اس پر ہم کام کررہے ہیں، امریکی صدر
امریکی صدر جوبائیڈن نے پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والی جھڑپوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ہونے والی سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کو خطے میں زیادہ پسند نہیں کیا جاتا۔
وائٹ ہاؤس میں مختصر گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ 'ایران کو خطے میں خاص پسند نہیں کیا جاتا اور ہم جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں مزید اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے'۔
جوبائیڈن نے کہا کہ ایران اور پاکستان کا معاملہ کس موڑ کی طرف جاتا ہے اسکا علم نہیں ہے تاہم اس پر ہم کام کررہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ جمعرات کو ہاؤس میں پاکستان اور ایران کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر غور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: پاک-ایران کشیدگی پر ثالثی کیلئے تیار ہیں، چین
ترجمان جان کربی نے کہا کہ 'امریکا پاکستان اور ایران پر زور دیتا ہے دونوں ممالک ایک دوسرے پر فضائی حملوں کے بعد کشیدگی میں اضافے سے گریز کریں، ہم دو طرفہ کارروائیوں کے بعد کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ نہیں دیکھنا چاہتے'۔
انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے امریکا پاکستانی ہم منصبوں اور حکام سے رابطے میں ہے۔
قبل ازیں چین نے پاکستان اور ایران کے درمیان ہونے والی کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کیلیے ثالثی کا کردار ادا کرنے کیلیے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور ایران خطے میں کشیدگی کے خواہشمندوں کے ہاتھوں کھلونا نہ بنیں؛ روس
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نینگ نے معمول کی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ چین کو توقع ہے کہ دونوں فریقین تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کریں گے اور کشیدگی سے گریز کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ اگر دونوں فریقین چاہیں تو ہم صورت حال بہتر کرنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہیں۔
اس سے قبل روس اور افغانستان نے بھی دونوں ممالک کو تحمل کا مظاہرہ کرنے اور جارحیت سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے۔