وٹامن ایف
جب بچے جوانی کی عمر کو پہنچتے ہیں تو اس وقت بھی دوستوں اور خاندان والوں سے جڑنا اہم ہوتا ہے
زندگی کس تیز رفتاری سے بھاگ رہی ہے اور ہر سانس جو ہم خارج کرتے ہیں وہ ہمارے اور موت کے بیچ کا وقفہ کم کر رہی ہے، بچپن کے بعد جوانی تو یوںگزرتی ہے کہ سوچنے بیٹھو تو لگتا ہے کہ پلک جھپکتے میں گزر گئی۔
سب سے کم یادیں ہمارے پاس اس دور کی ہوتی ہیں کیونکہ یہ سارا دور تو اس تگ و دو میں گزر گیا کہ اپنے طرز زندگی کو کس طرح بہتر بنانا ہے، دفتر، کاروبار، گھر اور بچوں کے مسائل نے ساری جوانی کھا لی۔ اس دور سے نکل کر جب ادھیڑ عمری کو پہنچیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ دن کتنی جلدی ڈھل گیا اور زندگی کی شام آن پہنچی۔
وہ دور جس میں ہم کام سے ریٹائر ہو جاتے ہیں، کاروبار کر کر کے تھک جاتے ہیں یا اتنا کما لیتے ہیں کہ لگتا ہے اب کام بچوں کے حوالے کرکے فرصت سے باقی ماندہ زندگی گزاریں ۔ پھر ہمیں وقت ملتا ہے کہ گزری زندگی کا حساب کتاب دیکھیں، اس میں خسارے ہی خسارے نظر آنا شروع ہو جاتے ہیں۔کام اور بچوں کی محبت ہمیں دنیا کی باقی ہر چیز سے دور کر دیتی ہے، جن بچوں کی خاطر اس وقت تک کی زندگی تج دی ہوتی ہے، وہ اب ہمارے پاس نہیں ہوتے۔
پرندوں کے بچوں کی طرح انھیں بھی ایک نہ ایک دن پرواز کر جانا ہوتی ہے، خواہ وہ بیٹے ہوں یا بیٹیاں۔ ان کے حوالے سے زندگی ہمیں نئے تحائف دیتی ہے ہمارے بچوں کے بچے۔ ہمارا بہترین تحفہ... مگر وہ تحفہ بھی تو کم کم ہی میسر آتا ہے۔ یہی وقت ہوتا ہے جب ہم اپنے خساروں کو پورا کر سکتے ہیں۔
اپنے گھر، کام اور بچوں کی دوڑ میں ہم نے زندگی کی جس نعمت سے کنارا کر لیا ہوتا ہے، اس کی طرف لوٹنے کا۔ اس عمر میں بہترین صحت کے لیے بہترین وٹامن ہوتا ہے وٹامن ایف۔ دنیا بھر میں اس پر تحقیق کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ جونہی آپ پچاس برس کی عمر کی حد سے نکلیں تو باقاعدگی سے وٹامن ایف لینا شروع کر دیں۔
کیا آپ کو علم ہے کہ یہ کون ساوٹامن ہے، اس کا ماخذ کیا ہے ، اس کے کیا کیا فوائد ہیں، اس کا لینا کتنا ضروری ہے، کہاں سے آتا ہے اور کس طرح لیا جاتا ہے؟ وٹامن ایف ہے Family and Friends ، اس کا ماخذ اب آپ کو علم ہو گیا ہو گا، Family تو وہ ہے کہ جس سے آپ کی بنیاد جڑی ہے، اپنے بچپن کو یاد کریں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ اس دور میں یہ وٹامن ہر وقت آپ کے ارد گرد ہوتا تھا، آپ کے دادا دادی، نانا نانی، ماں اور باپ اور اس کے علاوہ ان بزرگوں کی برکت سے ہر وقت گھر میں کوئی نہ کوئی آتا رہتا تھا، انھیں سلام کرنے اور ان سے کسی معاملے پر مشاورت کرنے۔
سردیوں اور گرمیوں کی چھٹیوں میں یا کوئی آپ کے ہاں بمعہ اہل و عیال آتا تھا یا آپ بمعہ اپنے گھر والوں کے کہیں نہ کہیں چھٹیاں گزارنے جاتے تھے، عموما جہاں آپ جاتے تھے وہ نانی جان کا گھر ہوتا تھا۔ آپ کے ہاں آنے والے مہمان ایسے ہی ہوتے تھے جیسے کہ وہ گھر والے ہوں، ان کے لیے بہت زیادہ تردد نہیں کیا جاتا تھا، زیادہ عرصے کے لیے آنے والے مہمان ہمارے ساتھ وہی دال سبزی کھاتے تھے جو کہ آپ کا معمول ہوتا تھا، ان کے لیے ہر روز گوشت اور مچھلی نہیں بنتی تھی۔ خالص محبتوں کو ایسے لوازمات کی ضرورت نہیں ہوتی۔
اصل Family کی خوبصورتی ہی یہ ہوتی ہے کہ وہ آپ سے خواہ مخواہ میں مطالبات نہیں کرتے، غیر ضروری توقعات نہیں رکھتے اور آپ کی بساط سے بڑھ کر آپ سے مطالبہ نہیں کرتے۔ جب آپ اپنے بچوں کی ذمے داریوں سے فارغ ہو جاتے ہیں تو اس وقت بچے عموما گھروں سے دور جا چکے ہوتے ہیں اور آج کل تو زیادہ تر کیسز میں بیرون ملک۔ اس کے بعد والدین تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں، صرف تنہائی ہی نہیں بلکہ اس تنہائی کے باعث ڈیپریشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔
اگر دونوں زندہ ہیں تو بھی کچھ حالات بہتر ہوتے ہیں مگر ایک ساتھی کے چلے جانے سے تو تنہائی ناگ کی طرح ڈستی ہے اور ڈپریشن اور خوف کا عفریت جکڑ لیتا ہے، ایسے میں وٹامن ایف لینا انتہائی ضروری ہے۔ اس عمر میں آپ اگر ٹوٹے ہوئے ناطے بحال کر لیں تو آپ خود کو تنہا محسوس نہیں کریں گے۔
ایساکریں کہ آپ پرانے دوستوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر انھیں ملیں، ان کا ایک گروپ بنا لیں، ان کے ساتھ روزانہ سیر یا کسی کھیل کا پروگرام ترتیب دے لیں، کبھی کبھار تفریح پر اکٹھے چلے جایا کریں اور کبھی پروگرام بنا کر باہر کھانے پر چلے جایا کریں ۔ اگر آپ کے پاس اتنا کچھ ہے کہ آپ اپنے لیے رکھ کر بھی دوسروں کو کچھ نہ کچھ دے سکتے ہیںتو دوستوں یا خاندان والوں کے ساتھ مل کر فلاح عامہ کا کوئی منصوبہ بنا کر اس پر کام کریں۔
دوسروں کے ساتھ بھلائی کرنے سے آپ کو وہ سکون ملتا ہے جو کسی اور چیز میں نہیں ہے اور ظاہر ہے کہ اس کا اجر بھی ہے۔ اگر آپ مالی طور پر بھی کسی کے لیے کچھ نہیں کر سکتے تو انھیں پڑھا دیں ، گر آپ کا پیشہ طب کا رہا ہے تو آپ انھیں مفت میں چیک کرلیںاور دوا لکھ دیں، ان کی ڈاکٹر کے پاس جانے کی فیس بچ جائے گی۔ ان کے مسائل سن کر کوئی مشورہ دے دیں ، ا س میں آپ کا کوئی مالی نقصان بھی نہیں ہوتا۔
سچے دوست اور خاندان والے کبھی آپ کو اس بات پر طعنہ نہیں دیں گے کہ آپ نے ساری جوانی انھیں بھلائے رکھا اور اب آپ رابطے بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ اس وقت ہم سب ایک ہی جیسے حالات میں ہوتے ہیں، ایک ہی کشتی کے سوار ہوتے ہیں۔ وٹامن ایف کا لینا انتہائی فوائد کا حامل ہے۔ آپ اپنے ان دوستوں سے ملیں جو کہ آپ کے اسکول، کالج یا یونیورسٹی کے دور کے ہوں یا وہ جو کاروبار اور ملازمت میں آپ کے ساتھ تھے، اپنے ماتحتوں سے بھی رابطے جوڑنے میں کوئی حرج نہیں۔
جب بچے جوانی کی عمر کو پہنچتے ہیں تو اس وقت بھی دوستوں اور خاندان والوں سے جڑنا اہم ہوتا ہے کہ آپ کے بچوں کی شادیو ں اور رشتوں کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ اس نوعیت کے رابطوں سے نئے تعلقات اور رشتوں کے بننے کا امکان بھی ہوتا ہے کہ ان سب لوگوں کو آپ کسی حد تک جانتے ہوتے ہیں۔ ان رابطوں کو اس کے بعد بھی قائم رکھیں، بچے تو اپنی نئی زندگیوں اور ذمے داریوں کے جال میں پھنسیں گے تو انھیں مڑ کر دیکھنے کی فرصت اسی وقت ملے گی جب وہ ریٹائر ہوں گے۔