سینیٹ میں سوشل میڈیا پر پابندی کی قرارداد قابلِ مذمت ہے ایچ آر سی پی
ایسی قرارداد جتنی ناقابلِ عمل ہے اتنی ہی لغو ہے، سربراہ ایچ آر سی پی اسد اقبال بٹ
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) نے سینیٹ میں سوشل میڈیا پر پابندی کی مجوزہ قرارداد کی سختی سے مذمت کی ہے۔
ایچ آرسی پی کے چیئرپرسن اسد اقبال بٹ نے کہا کہ ایسی قرارداد جتنی ناقابلِ عمل ہے اتنی ہی لغو ہے، ستم ظریفی یہ ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ''ایکس'' کے 17 فروری سے بند ہونے کے بعد سیاسی جماعتیں، ریاستی ادارے، حکومتی نمائندے اور قانون ساز (بشمول سینیٹر بہرامند تنگی، جنہوں نے یہ قرارداد پیش کی تھی) ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک(وی پی این) کے ذریعے ایکس کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ایچ آرسی کا کہنا ہے سوشل میڈیا تک رسائی نے عام شہریوں کو معلومات کے تبادلے، روزگار کمانے، اپنے حقوق اور آزادیوں کے لیے آواز اٹھانے، حکام کو جوابدہ بنانے، اور سماجی اور سیاسی مقاصد کے لیے متحرک ہونے کے قابل بنایا ہے۔
ایچ آر سی پی کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتیں 2024 کے انتخابات سے قبل بھی 'سیکیورٹی خدشات' کو جواز بنا کر سوشل میڈیا پر اکثر من مانی پابندیاں عائد کرتی رہی ہیں جبکہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اس طرح کے اقدام نے معاشرے کو زیادہ محفوظ بنا دیا ہو۔
انہوں نے کہا اگر سینیٹ کو واقعی اس ملک کے نوجوانوں کے مستقبل کی فکر ہے، جو بظاہر اس قرارداد کی تجویز کی وجہ ہے، تو اس کی کوششیں نوجوانوں کی بیروزگاری، تعلیم تک رسائی اور عورتوں سے نفرت جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے زیادہ سود مند ہوں گی، بجائے اس کے کہ وہ لوگوں کے خیالات کو کنٹرول کرنے کی فرسودہ سوچ کے ساتھ کام کرے۔
ایچ آر سی پی نے سول سوسائٹی اور ڈیجیٹل حقوق کے کارکنوں سے مطالبہ کہ وہ اس طرح کی من مانی پابندیاں عائد کرنے کی تمام کوششوں کے خلاف متحرک ہو جائیں۔