پاکستان ریلوے کا بجلی بچت پراجیکٹ تجرباتی بنیادوں سے آگے نہ بڑھ سکا
سولر سسٹم لگانے کے لیے 2 فروری کو ٹینڈر ہوئے مگر کسی بھی کمپنی نے ٹینڈر میں حصہ نہیں لیا، حکام
پاکستان ریلوے کا بجلی بچت پراجیکٹ تجرباتی بنیادوں سے آگے نہ بڑھ سکا ، تجربات پر لاکھوں روپے خرچ کر ڈالے مگر رزلٹ صفر ہے۔
پاکستان ریلوے نے لاہور کراچی سمیت ملک بھر میں 99 ایسی سائٹس تلاش کی تھیں جہاں سولر پینل لگائے جانے تھے، اس پراجیکٹ کی فزیبیلٹی نیسپاک کو دی گئی جس پر 98 کروڑ 60 لاکھ روپے لاگت آئی مگر ابھی تک ریلوے اس پراجیکٹ پر عملی طور پر کام شروع نہیں کرسکا۔
ریلوے نے بلڈ، آپریٹ اینڈ ٹرانسفر ( بی او ٹی ) بنیاد پر ساڑھے چارارب روپے مالیت کے 45 میگا واٹ کے سولر سسٹم پر کام شروع کیا تھا۔
سولرائزیشن کے اس پراجیکٹ کے تجربات بھی کیے گئے اور تخمینہ لگایا گیا کہ 45 میگاواٹ میں سے پہلے فیز میں 28 میگاواٹ کا منصوبہ مکمل کیا جائے گا جس کے لیے ریلوے کی99 سائٹس کو فائنل کیا گیا۔
فزیبلٹی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پہلے فیز کی تکمیل سے تقریباً ایک ارب روپے کی بچت ہوگی ، دوسرے فیز کو مکمل کرنے سے اتنی ہی مزید بچت ہوگی، منصوبے کے تحت پشاور میں 6، راولپنڈی 8، لاہور 29 ، ملتان 18 ، سکھر 25 ، کوئٹہ 4 اور کراچی میں 9 ریلوے اسٹیشن اور دیگر دفاترز میں سولر پینل لگائے جانے ہیں۔
سولر سسٹم لگانے کے لیے رواں برس 2 فروری کو ٹینڈر ہوئے مگر کسی بھی کمپنی نے ٹینڈر میں حصہ نہیں لیا، اب دوبارہ ٹینڈر کیے جائیں گے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہے سولر سسٹم پراجیکٹ پر کام کیا جارہا ہے، ٹینڈر جاری کیے گئے تھے مگر کمپنی کی طرف سے مجوزہ پراجیکٹ کے لیے کوئی بولی موصول نہیں ہوئی، جیسے ہی کوئی کمپنی حصہ لے گی جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔