مردوں کی نسبت خواتین میں ذہنی امراض کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے
خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کاروانِ حیات کے تحت منعقدہ خواتین کی ذہنی صحت سے متعلق سیمینار میں کیا
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مردوں کی نسبت خواتین میں ذہنی امراض کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے،لیکن بدقسمتی سے خواتین اپنی نجی اور پیشہ ورانہ زندگی کی مصروفیات کے سبب ذہنی صحت کو نظر انداز کر دیتی ہیں۔
ان خیالات اظہار انہوں نے خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کاروانِ حیات کے تحت منعقدہ خواتین کی ذہنی صحت سے متعلق سیمینار میں کیا جس میں کاروان حیات کے سی ای او ارشد رحیم اور ماہرین نفسیات ڈاکٹر اقبال آفریدی،ڈاکٹر عنیزہ نیاز، پروفیسر نسیم چوھری نے شرکت کی۔
سی ای او کاروان حیات ارشد رحیم نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں سے کاروانِ حیات ذہنی امراض اور ان سے متعلق منفی تصویرات کے خلاف جدوجہد کرنا ہے۔ دنیا کی نصف آبادی خواتین پر مشتمل ہے،خواتین کے کردار کے بغیر ملکی ترقی ممکن نہیں۔
ڈاکٹر اقبال آفریدی نے کہا کہ بیٹا بیمار ہو تو لوگ فورا اسپتال لے جاتے ہیں،مگر بیٹی بیمار ہو تو بات اگلے روز پر ٹال دی جاتی ہے۔ جناح اسپتال کے گائنی وارڈ کی جو حالت دیکھی اس کے بعد فیصلہ کیا کہ میں زکوة اب گائنی وارڈ کو دوں گا۔ اب میڈیکل کالجوں میں زیادہ تر سیٹیں لڑکیاں حاصل کررہی ہیں۔