پاکستان میں غذائی عدم تحفظ میں اضافے کا خدشہ ہے عالمی بینک
عالمی بینک نے پاکستان کو اخراجات زندگی کے مسلسل بحران سے دو چار ملک بھی قرار دیا ہے
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غذائی عدم تحفظ میں اضافہ جبکہ تعلیم اور صحت کی خدمات تک فراہمی میں کمی ہوئی ہے، بڑھتی ہوئی ٹرانسپورٹیشن لاگت کے باعث اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے جبکہ سفری لاگت میں اضافے سے علاج معالجے تک رسائی تاخیر کا سبب بن سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نقل وحمل کی لاگت میں اضافے سے اسکول، صحت مراکز، مارکیٹ تک رسائی کے اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں، اس کے علاوہ عالمی بینک نے پاکستان کو اخراجات زندگی کے مسلسل بحران سے دو چار ملک بھی قرار دے دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان کے 43 دیہی اضلاع میں شدید غذائی عدم تحفظ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ پاکستان میں غذائی مہنگائی زیادہ ہے، غریب گھرانوں کا 50 فیصد بجٹ خوراک پر خرچ ہو جاتا ہے جس کے مطابق شدید غذائی عدم تحفظ 29 فیصد سے بڑھ کر 32 فیصد پر پہنچنے کا تخمینہ ہے، غذائی مہنگائی غریب اور نادر گھرانوں پر زیادہ اثر انداز ہو رہی ہے۔
واضع رہے کہ اس سے قبل عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجی بنہسین نے رواں ماہ کے پہلے ہفتے ملک کی معاشی صورتحال بارے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں پاکستان کو سخت فیصلوں کی ضرورت ہے جس سے مستحکم گروتھ ملے گی اور انہوں نے پاکستان میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے قیام کو خوش آئند قرار دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی سرمایہ کاری کی سہولت کاری کے لیے ضروری ہے اور امید ہے اس سے سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹیں دور ہوں گی۔