سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عمران خان جس راستے سے آئے موجودہ حکومت بھی اسی راستے سے آئی، نیب صرف ملکی معیشت کی تباہی کا باعث بنا ہے، سیاسی جماعت ایک دن میں نہیں بنتی، اگلے ماہ تک سیاسی جماعت وجود میں آجائے گی۔
یہ بات انہوں ںے احتساب عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے بات چیت میں کہی۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایرانی صدر کے لئے دعا گو ہیں، افسوس ناک واقعے پر افسردہ ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج بھی عدالت نے پوچھا کہ جرم کیا ہے؟، نیب والے بھی بتاتے ہیں کہ مالی فوائد نہیں اٹھائے، نیب والے یہ بھی بتانے سے قاصر ہیں کہ کون سے اختیارات سے تجاوز کیا؟ بدقسمتی سے لوگ کئی سال سے عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں، نیب کے پاس کوئی شواہد نہیں ہوتے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جن لوگوں نے کیس بنائے ہیں، سابق چیئرمین نیب کو جواب دہ تو ہونا پڑے گا، مستقبل میں جھوٹے کیسز سے بچنے کے لئے عدالت کوئی فیصلہ کرے گی۔ اسلام آباد والے کیس کو بھی واپس لے لیا گیا ہے جب تک اس ملک میں انتظامی طور پر کوئی بڑی تبدیلی نہیں آتی اس وقت نہیں اچھا ہونے کی امید نہیں، نیب صرف ملکی معیشت کی تباہی کا باعث بنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت ایک دن میں نہیں بنتی، اگلے ماہ تک سیاسی جماعت وجود میں آجائے گی، پورے پاکستان سے لوگ ہمارے ساتھ شامل ہوں گے، عوام کہہ رہے کہ الیکشن چوری شدہ ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ باجوہ صاحب نے ہائبرڈ حکومت کی بات کی، آئین میں ہائبرڈ حکومت کی کوئی گنجائش نہیں، ملک میں جب تک بڑے پیمانے پر نظام کی تبدیلی نہیں کریں گے ملک نہیں چلے گا، آئین توڑنے کے خلاف کبھی کارروائی نہیں ہوئی، ماضی کریدیں گے تو 1947ء تک جانا ہوا، حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ نہیں ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جس راستے سے آئے موجودہ حکومت والے بھی ایسے ہی آئے ہیں، خاص مقاصد کی تکمیل کے لئے الیکشن سے پہلے سیاسی جماعتیں بنائی جاتی ہیں، ہم عوامی مسائل کی بات کرتے ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ کی جماعتیں چھوڑ کر آئے ہیں، ملکی مسائل کے حل کے لئے قابل لوگوں کو اختیارات دینے ہوں گے، سیاسی جماعتوں نے اقتدار کا راستہ اپنا لیا ہے۔
قبل ازیں کراچی کے علاقے کلفٹن میں احتساب عدالت کے روبرو ایم ڈی پی ایس او کی تقرری کے خلاف نیب ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان کی جانب سے مالی فوائد حاصل کیے گئے؟ پراسیکیوٹر نیب نے موقف دیا کہ ملزمان کی جانب سے مالی فوائد حاصل نہیں کیے گئے ملزمان کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال کا الزام ہے۔
وکیل صفائی خواجہ نوید نے موقف دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس تو اختیارات ہی نہیں تھے، تو اس کے غیر قانونی طور پر استعمال کرنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ ملزمان نے مالی فوائد حاصل کرنے سے متعلق عدالت کو مطمئن کریں۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیب والے بھی وہی کیس چلانا چاہتے ہیں جس میں ان کا خود فائدہ ہو۔ ریفرنس کو چلانے کے لیے اس بات کا ثابت ہونا ضروری ہوتا ہے کہ ملزموں نے مالی فوائد حاصل کیے ہیں
عدالت نے کہا کہ یہ کیس اگر نیب کا نہیں تو کس عدالت میں چلے گا؟ پراسیکیوٹر نیب آئندہ پر اس حوالے سے آگاہ کریں۔ عدالت نے نیب سے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے سماعت دو جولائی تک ملتوی کردی۔