ن لیگ کا ایک جے آئی ٹی ممبر پر اعتراض دائر کرنے کا فیصلہ

سہیل چوہدری  منگل 23 مئ 2017
مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ ایک افسر غیر جانبدار نہیں اور تحقیقات غیر شفاف ہونے کے بجائے متاثر ہو سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ ایک افسر غیر جانبدار نہیں اور تحقیقات غیر شفاف ہونے کے بجائے متاثر ہو سکتی ہے۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد:  پاکستان مسلم لیگ (ن) نے پاناما کیس میں تحقیقات کیلیے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی کے ایک ممبر افسر پر اعتراض کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مسلم لیگ ن کو خدشہ ہے کہ اس افسرکی موجودگی میں تحقیقات جانبدار ہوگی ۔ذرائع کا کہنا ہے ن لیگ ن نے پہلے سپریم کورٹ کی طرف سے جے آئی ٹی کیلیے منتخب کیے گئے افسران پر مکمل اعتمادکا اظہارکیا تھا لیکن اب جے آئی ٹی کی طرف سے کچھ لوگوں سے تحقیقات کے نتیجے میں مسلم لیگ ن کے پاس ایسی معلومات آئی ہیں جس سے وہ سمجھتے ہیں کہ وزیر اعظم اور ان خاندان کے افراد سے کی جانے والی تحقیقات میرٹ پر نہیں ہوگی۔ مسلم لیگ (ن) سمجھتی ہے کہ ایک افسر غیر جانبدار نہیں اور تحقیقات غیر شفاف ہونے کے بجائے متاثر ہو سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے مسلم لیگ (ن) کو اعتراض ہے کہ وہ افسر جن کا تعلق اسٹیٹ بینک سے ہے اور جے آئی ٹی کا حصہ ہیں، سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف  کے دور اقتدار میں نیب میں خدمات سر انجام دے رہے تھے اور حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی تحقیقات کا حصہ رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے مسلم لیگ ن اپنے اعتراض داخل کرتے ہوئے موقف اختیارکرے گی کہ انھیں خدشہ ہے کہ تحقیقات میں وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے افرادکو نشانہ بنایا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔