رحمٰن ملک کا قوم کو نیا تحفہ، پاکستانی پاسپورٹ بے وقعت ہونے کا خدشہ

عادل جواد  ہفتہ 16 مارچ 2013
قانوناً مشین ریڈایبل پاسپورٹ پرہاتھ سے تبدیلی نہیں کی جاسکتی،کئی ممالک مینول پاسپورٹس قبول نہیں کرتے،فیصلہ بحران کاسبب بنے گا،ذرائع   فوٹو : فائل

قانوناً مشین ریڈایبل پاسپورٹ پرہاتھ سے تبدیلی نہیں کی جاسکتی،کئی ممالک مینول پاسپورٹس قبول نہیں کرتے،فیصلہ بحران کاسبب بنے گا،ذرائع فوٹو : فائل

کراچی: وفاقی وزیرداخلہ نے جاتے جاتے قوم کوایک اور بحران کا تحفہ دے گئے، مشین ریڈایبل پاسپورٹس پردستی مہر ثبت کرکے میعاد بڑھانے کے انوکھے فیصلے نے امیگریشن ماہرین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں پاکستانی پاسپورٹ پوری دنیا میں اپنی وقعت کھوسکتا ہے اور یہ بھی خدشہ ہے کہ متعدد ممالک پاکستانی پاسپورٹ کو تسلیم کرنے سے انکار کردیں تفصیلات کے مطابق پرنٹنگ میکینزم کی سست روی کے سبب گزشتہ کئی سالوں سے بحران کا دوچار پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پاسپورٹس کا اجرا عملی طور پر تعطل کا شکار ہوگیا ہے اور ملک بھر سے جمع ہونے والی 6 لاکھ سے زائد درخواستیں غیرمعینہ مدت کیلیے التوا کا شکار ہوگئی ہیں، ہمہ وقت چھوٹے بڑے بحرانوں سے دوچار رہنے والے محکمے میں آنے والے بدترین بحران پر روایتی طور پر رحمن ملک کی جانب سے اس وقت تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جب ذرائع ابلاغ نے معاملے کی سنگینی کا احساس دلانا شروع کیا۔

ہمیشہ کی طرح خود کو مرد بحران ثابت کرنے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ نے بحران کی وجوہات اور اس کے حل کیلیے سنجیدہ اقدامات کرنے کے بجائے نادر شاہی فرمان جاری کرتے ہوئے مشین ریڈایبل پاسپورٹ کو دستی مہر ثبت کرکے اس کی میعاد میں پانچ سال بڑھانے کا حکم جاری کردیا، سونے پر سہاگہ یہ کہ سیاسی بنیاد پر تعینات کیے جانے والے ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس اینڈ امیگریشن واجد علی بخاری نے وزیر داخلہ کو معاملے کی پیچیدگیوں سے آگاہ کرنے کے بجائے اس سلسلے میں جمعے کو نوٹیفکیشن کا بھی اجرا کردیاگیا ہے، جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق پاسپورٹس کی تجدید نو کے لیے درخواست دینے والے شہریوں کے منسوخ شدہ پاسپورٹس کی تاریخ تنسیخ میں پانچ سال کا اضافہ کیا جائے گا، پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوٹیفکیشن کے ذریعے کئی بحرانوں کو دعوت دے دی گئی ہے۔

جس کی بدترین شکل یہ ہوگی کہ بیرون ملک پاکستانی پاسپورٹس بے توقیر ہوسکتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ بین الاقوامی امیگریشن قوانین کے مطابق مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ پرہاتھ سے تبدیلی نہیں کی جاسکتی اور ایسی صورت میں پاسپورٹ خود بخود ناقابل استعمال ہوجاتا ہے، مشرق وسطی کے ممالک دبئی،سعودی عرب اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک سنگاپور،ملائشیا اورآسٹریلیا کی امیگریشن پہلے ہی مینول پاسپورٹس پرکسی بھی شخص کواپنے ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دیتے اور اب اس مہرکے بعد منسوخ شدہ پاسپورٹس کو مینول پاسپورٹ بنادیا جائے گا جبکہ پاسپورٹ کی درخواست کی وصولی کے وقت منسوخ شدہ پاسپورٹ پر منسوخی کی ایک مہرلگائی جاتی ہے اور اب یہ دوسری مہر اس کی میعاد میں اضافے کی ہوگی۔

دنیا کے دیگرممالک کی امیگریشن کس مہر کو درست تسلیم کرے گی،ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس نے اس امرکا بھی خیال نہیں رکھا کہ ایف آئی اے امیگریشن کاکمپیوٹرائزڈ سسٹم منسوخ ہونے والے مشین ریڈایبل پاسپورٹ کو قبول ہی نہیں کرتا اس لیے یہ پاسپورٹس پاکستان میں ہی اس وقت تک قابل استعمال نہیں ہوسکتے جب تک آئی بی ایم ایس کے سافٹ ویئر میں تبدیلی نہیں کی جاتی، جاری کردہ نوٹیفیکیشن یہ وضاحت کی گئی ہے کہ منسوخ شدہ پاسپورٹ کی میعاد دس سال سے زیادہ نہیں کی جاسکتی۔

ایسے افراد جن کے پاسپورٹ تین چارسال پہلے منسوخ ہوچکے ہیں اوراب انھوں نے پاسپورٹ کی تجدید کی درخواست دی ہے وہ شہری اس فیصلے کے نتیجے میں کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے جبکہ پہلی مرتبہ پاسپورٹ کی درخواست دینے والے شہری کے لیے بھی کوئی حل سامنے نہیں آیا ہے،امیگریشن ماہرین کاکہنا ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں دہرے پاسپورٹ کے حامل افرادکو روکنے کا بھی کوئی نظام نہیں رہے گا اور کوئی بھی شخص ایک مہر کے ذریعے پاکستانی پاسپورٹ استعمال کرسکے گا، ذرائع نے کہا کہ یہ فیصلہ ایک بحرانوں کا ایک پنڈورا بکس کھولنے کے مترادف ہے، انھوں نے بتایا کہ لیمینیشن پیپر کے بحران پر تو آئندہ چند ماہ میں قابو پالیا جائے گا تاہم اس فیصلے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے بحران کئی سال تک جاری رہیں گے اور دنیا بھر میں پاکستانی پاسپورٹ اپنی وقعت کھودے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔