اسہال و نمونیا سے سندھ میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات زیادہ ہے

اسٹاف رپورٹر  اتوار 15 ستمبر 2013
 سندھ اور پنجاب میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے, یونیسیف۔ فوٹو؛ فائل

سندھ اور پنجاب میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے, یونیسیف۔ فوٹو؛ فائل

کراچی:  پاکستان میں اسہال اور نمونیا سے ہر سال5 سال سے کم عمر کے ہزار بچوں میں سے89 ہلاک ہو جاتے ہیں۔

پاکستان میں یہ شرح اموات20 سال پہلے کی اوسط سے کہیں زیادہ ہے، اس کے برعکس دنیا بھر میں5 سال سے کم عمر بچوں کی شرح اموات میں کمی واقع ہوئی ہے، اسہال اور نمونیا پر عالمی لائحہ عمل اور پاکستان میں اس کے اطلاق کے عنوان سے مطالعے میں یہ حقائق بیان کیے گئے، یونیسیف کے اعداد و شمارکے مطابق سندھ اور پنجاب میں نوزائیدہ بچوں کی اموات کی شرح سب سے زیادہ ہے، یعنی ہر ہزار بچوں میں سے81 کی موت واقع ہو جاتی ہے۔

آغا خان یونیورسٹی کے سینٹر آف ایکسیلنس ان ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذوالفقار اے بھٹہ کا کہنا ہے کہ سندھ میں اسہال سے متاثر ہونے والے اور5 سال سے کم عمر میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد سب سے زیادہ یعنی ہزار بچوں میں 10فیصد ہے، جائزے کے مطابق سندھ کے شہری اور نیم شہری علاقوں کراچی، سکھر، حیدرآباد، خیر پور، گھوٹکی، لاڑکانہ اور شکارپور میں بچوں کی صحت کی صورت حال دیہی اور پسماندہ علاقوں جیسے بدین میر پور خاص، ٹھٹہ اور جیکب آباد کے مقابلے میں نسبتاً بہتر ہے۔

ڈاکٹر بھٹہ کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں سماجی معاشی ابتری اور ثقافتی روایات کے باعث صحت کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے، وہاں گھر کی دیکھ بھال کی ذمے داری خواتین پر ہے جبکہ ناخواندگی کے باعث وہ صحت سے متعلق آزادانہ فیصلے کرنے، ماہرین صحت سے مدد حاصل کرنے اورگھر سے باہر جانے سے قاصر ہیں، ماہرین نے تجویز پیش کی ہے کہ او ار ایس ماں کا دودھ اور مقامی آبادی کی صحت کی مستقل بنیادوں پر نگرانی ایسی کم قیمت تدابیر ہیں۔

جن پر عمل کر کے اسہال اور نمونیا کا شکار5 سال سے کم عمر ہزاروں بچوں کی جان بچائی جا سکتی ہے، سندھ میں ضلعی حکومتوں نے صحت، غذا، روزگار، رہائش، تعلیم اور صفائی کے شعبوں میں بہتری کے لیے جامع اور مستحکم پروگرام کا آغاز کیا ہے، اس پروگرام کے دوسرے مرحلے میں پاکستان ایپروچ ٹو ٹوٹل سینیٹیشن کو مزید اضلاع تک توسیع دی جائے گی، آغا خان یونیورسٹی کے ڈاکٹر جے کے داس کا کہنا ہے کہ اس پروگرام میں15تدابیر شامل ہیں جن پر عملدرآمد سے بچوں کی اموات کی شرح کو کم کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر جے کے داس کے مطابق ان تدابیر میں صاف پانی کی فراہمی، صابن سے ہاتھ دھونے کی عادت کا فروغ، بچوں کے فضلے کو درست انداز میں تلف کرنا، نکاسی کا بہتر نظام، نیوموکوکل ایچ آئی بی اور روٹا وائرس سے بچاؤ کے حفاظتی ٹیکے، ماں کے دودھ کی اہمیت سے آگاہی اور اس کا فروغ، حفاظتی وٹامنز اے اور زنک سپلیمنٹ، اسہال کے علاج کے لیے او ار ایس اور زنک پر مشتمل ادویات، دستوں کی بیماری کے لیے اینٹی بائیوٹکس اور پیدائش کے بعد ہونے والے انفیکشنز اور نمونیا کی باقاعدہ نگرانی اور علاج شامل ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔