روپے کی قدر میں کمی، گورنر اسٹیٹ بینک کا وجوہ بتانے سے انکار

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 2 اکتوبر 2013
گورنراسٹیٹ بینک نے ڈالرکی قیمت میں اچانک اضافے کی ذمے داری مالیاتی مارکیٹ کی قیاس آرائیاں کہہ کرجان چھڑالی۔ فوٹو : محمد عظیم / ایکسپریس

گورنراسٹیٹ بینک نے ڈالرکی قیمت میں اچانک اضافے کی ذمے داری مالیاتی مارکیٹ کی قیاس آرائیاں کہہ کرجان چھڑالی۔ فوٹو : محمد عظیم / ایکسپریس

اسلام آ باد: سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انورنے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدرمیں شدیدکمی کوانتہائی حساس معاملہ قراردے کر وجوہ بتانے سے انکار کردیا اورڈالرکی قیمت میں اچانک اضافے کی ذمے داری مالیاتی مارکیٹ کی قیاس آرائیاں کہہ کرجان چھڑالی۔ کمیٹی کے اجلاس کے دوران بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے بارے میں سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے کہاکہ یہ اضافہ مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری سے کیاگیاہے۔

سیکریٹری خزانہ نے یہ بھی بتایاکہ کولیشن سپورٹ فنڈکی مدمیں 15اکتوبرتک 32 کروڑ 50 لاکھ ڈالرکی قسط وصول ہوجائیگی جبکہ رواں مالی سال 13-14کے درمیان میںبھی اس فنڈز میں سے مجموعی طورپرایک ارب30 کروڑ ڈالرمز ید ملیں گے۔ تھری جی لائسنس کی نیلامی کاکام تیز کرنے کیلیے کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ اجلاس میں کمیٹی کی متفقہ رائے تھی کہ3 سال قبل ڈالر مافیا کیخلاف ایف آئی اے کے ذریعے خناین اینڈ کالیا اور زار کو کیخلاف سخت کارروائی کی گئی توڈالرکی قیمت میں استحکام قائم رہالیکن موجودہ حکومت کی دیرسے کی گئی۔

مداخلت کیوجہ سے ڈالرائزیشن کے ذریعے کھربوں روپے صرف 3 گھنٹوںمیں کمالیے گئے۔ ڈالرکی قیمت میں کمی کے باوجودمہنگی ہونیوالی اشیاء بدستورپرانے نرخوں پرفروخت ہورہی ہیں جس سے قوم ذہنی مریض بن گئی ہے۔چیئرپرسن سینیٹرنسرین جلیل نے کہاکہ قوم کوامیدتھی کہ کاروباری طبقے کے نمائندہ نوازشریف کی حکومت میں معاشی استحکام کے ذریعے عوامی مشکلات میں کمی آئیگی لیکن بجلی ڈیزل ،پیڑول،گیس اوراشیاء خوردنی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں۔آئی ایم ایف سے کڑی شرائط کے تحت قرضے حاصل کیے جارہے ہیں، حکومت عوام دوست فیصلے کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔