یمن میں کنواروں کی جہیز کے خلاف مہم

 اتوار 27 اکتوبر 2013
یمن میں غریب والدین کے لیے اپنی بیٹیوں کی شادی کرنا کارمحال ہوگیا ہے۔ فوٹو : فائل

یمن میں غریب والدین کے لیے اپنی بیٹیوں کی شادی کرنا کارمحال ہوگیا ہے۔ فوٹو : فائل

جہیز کی لعنت برصغیر ہی کا مسئلہ نہیں بلکہ عرب ممالک میں بھی یہ روایت ایک گمبھیر صورت اختیار کرچکی ہے۔ غریب والدین کے لیے اپنی بیٹیوں کی شادی کرنا کارمحال ہوگیا ہے۔ عرب دنیا میں جہیز کی لعنت کے خلاف نوجوان نسل میں شعور بیدا ہورہا ہے جس کا ثبوت گذشتہ دنوں یمن میں کنوارے نوجوانوں کی جانب سے جہیز کے خلاف شروع کی جانے والی مہم کی صورت میں ملا۔

یمن میں غیر شادی شدہ نوجوانوں نے بیش قیمت جہیز کے خلاف مہم شروع کی ہے اور اس کی زیادہ سے زیادہ حد ایک ہزار ڈالرز تک مقرر کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق عیدالاضحیٰ کے دوسرے روز بیسیوں نوجوانوں نے دارالحکومت صنعا سے جنوب میں واقع گورنری تعز کے ایک گاؤں الجرف میں جہیز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا اور شادی پرکم مالیت کا جہیز دینے کی پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔

نوجوانوں نے یہ مظاہرہ ایک لڑکی کے والد کی جانب سے جہیز کی مالیت پانچ لاکھ یمنی ریال (ڈھائی ہزار ڈالرز) تک بڑھانے کے خلاف کیا ہے۔ مظاہرین گاؤں کے گھر گھر گئے اور انھوں نے والدین اور قبائلی زعماء کو ایک دستاویز پر دستخط کرنے پر مجبور کیا جس میں ان سے وعدہ لیا گیا ہے کہ وہ جہیز کی مالیت کو دولاکھ ریال (ایک ہزار ڈالرز) سے نہیں بڑھائیں گے۔

کنوارے نوجوانوں نے دھمکی بھی دی کہ اگر دستاویز پر دستخط کرنے والوں نے اس کی خلاف ورزی کی تو وہ اپنے مطالبات میں اضافہ کردیں گے۔ جہیز کی لعنت کے خلاف مہم چلانے والے نوجوان گاؤں میں غیر شادی شدہ لڑکیوں کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر یہ مہم چلا رہے ہیں اور ان کا خیال ہے کہ جہیز کے لیے اخراجات کی زیادہ سے زیادہ حد کم ہونے سے والدین اپنی بیٹیوں کو جلد بیاہ سکیں گے۔

یمن میں غربت اور بے روزگاری کی بلند شرح کی وجہ سے لڑکیوں کی ایک بڑی تعداد غیرشادی شدہ ہی رہ جاتی ہے۔اس کے علاوہ قبائلی روایات کے تحت زیادہ جہیز دینے کی لعنت کی وجہ سے بھی بہت سے والدین اپنی بیٹیوں کے بروقت ہاتھ پیلے نہیں کرسکتے اور شادی کے انتظار میں ان کے سروں میں چاندی اتر آتی ہے۔ یمن کے ایک سماجی محقق مجیب عبدالوہاب کا کہنا ہے کہ ان علاقوں میں جہاں قبائلی اثرورسوخ زیادہ ہے،لڑکی کے والد سے تیس لاکھ ریال (پندرہ ہزار ڈالرز) مالیت تک کا جہیز دینے کے لیے کہا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔