’’عشق پوزیٹو‘‘

قیصر افتخار  منگل 4 فروری 2014
لوسٹوری، کامیڈی فلم پاکستان میں نئے رجحانات کو پروان چڑھائے گی۔  فوٹو : فائل

لوسٹوری، کامیڈی فلم پاکستان میں نئے رجحانات کو پروان چڑھائے گی۔ فوٹو : فائل

زندگی کے تمام شعبوں میں اس وقت تک بہتری کے آثاردکھائی نہیں دیتے جب تک وہاں نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع میسر نہ ہوں۔

یہی وجہ ہے کہ ہماری فلم انڈسٹری معروف فلم میکرز کے بعد سیکنڈ لائن نہ ہونے کے باعث شدید بحران کا شکارہونے لگی۔ دوسری جانب ہمارے فنکاروں، ہدایتکاروں اورفلمسازوں نے بھی اپنے بچوں کو بھی اس شعبے کی طرف آنے نہ دیا جس کے نتائج آج شدید بحران کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں اوراس کی بدولت پاکستان فلم اورسینما انڈسٹری تباہی کے دہانے پرکھڑی ہے۔ ایک بات توطے ہے کہ جب نوجوان اپنے سینئرز کی رہنمائی میں نت نئے تجربے کرتے ہیں تووہ لوگ ایک نہ ایک دن نئی سمت کا تعین کرتے ہوئے کامیابیوں کی منزل تک پہنچ ہی جاتے ہیں۔

ایسی ہی ایک مثال پاکستان فلم انڈسٹری کے معروف سٹوری رائٹر اور ڈائریکٹر پرویز کلیم کے صاحبزادے عدیل پی کے نے قائم کردی ہے۔ عدیل پی کے ان دنوں بطور ہدایتکار ایک لوسٹوری، کامیڈی فلم ’’عشق پوزیٹو‘‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں۔ اس فلم کی ڈائریکشن ہی نہیں عدیل نے اس کی کہانی اور سکرین پلے بھی خود ہی لکھا ہے اور وہ اس فلم کو جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ بنانے میں مصروف ہیں۔ فلم میں پاکستان کی معروف اداکارہ نور مرکزی کردار نبھا رہی ہیں جبکہ ان کے مدمقابل کلاسیکی موسیقی کے معروف گھرانہ ’’پٹیالہ‘‘ کے ہونہار گلوکار ولی حامد علی خاں پہلی مرتبہ پاکستانی فلم میں اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں۔

اس کے علاوہ فلم کی دیگرکاسٹ میں سینئر اداکار عرفان کھوسٹ، شفقت چیمہ، فاریہ بخاری اور جاوید شیخ نمایاں ہیں۔ فلم کی موسیقی ولی حامد، ساجی علی اورکامران اخترنے ترتیب دی ہے جبکہ فلم کے گیت استاد حامد علی خاں، ولی اورراحت فتح علی خاں کی آوازوں میں ریکارڈ کئے جاچکے ہیں۔ دوسری جانب فلم کے گیتوں کے کوریوگرافر پپو سمراٹ ہیں۔ یاد رہے کہ فلم کے پروڈکشن ڈیزائنر اشفاق علوی ہیں۔

ان دنوں لاہور کے گنجان آباد علاقہ میں ’’ عشق پوزیٹو ‘‘ کا دوسرا سپیل شوٹ کیا جا رہا ہے۔ فلم کی کہانی، میوزک اور فنکاروں کے کرداروں کے ساتھ ساتھ ان کے گیٹ اپ میں جو تبدیلی دکھائی دی ہے، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اب پاکستان فلم انڈسٹری کی بحالی کو کوئی نہیں روک سکتا۔ عدیل پی کے جیسے باصلاحیت ہدایتکار اپنی نئی سوچ اور بہتر کام کرنے کے ولولے کے ذریعے اس بحرانی صورتحال کا جلد ہی خاتمہ کرڈالیں گے۔

’’ایکسپریس‘‘ سے گفتگوکرتے ہوئے اداکارہ نور، ولی حامد، عرفان کھوسٹ، پپوسمراٹ اور استاد حامد علی خاں کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کبھی بھی باصلاحیت لوگوں کی کمی نہیں رہی لیکن کچھ مفاد پرست اس شعبے کی بہتری میں ہمیشہ سے رکاوٹ بنے رہے۔ مگر اب نوجوان نسل نے فلم انڈسٹری کی کمانڈ سنبھال لی۔ گزشتہ برس میں جو کامیاب اننگز کھیلی گئی۔ اب اس اننگز میں فلم میکنگ کے میدان پر بہت سی سنچریاں بنانے والے نوجوان جلوہ گر ہونگے۔

کوئی ڈائریکشن تو کوئی اداکاری میں بہترین پرفارمنس کا مظاہرہ کرے گا بلکہ میوزک ڈائریکشن، سکرپٹ رائٹنگ سمیت دیگر تکنیکی شعبوں میں بھی ایسے باصلاحیت نوجوان سامنے آئینگے جو پاکستان فلم انڈسٹری کو دیکھتے ہی دیکھتے ہالی وڈ اور بالی وڈ جیسی معروف فلم انڈسٹریوں کے ساتھ لاکھڑا کرینگے۔ فلم کے ڈائریکٹرعدیل پی کے کا اپنے کیرئیر کی پہلی فلم کی ڈائریکشن کرتے ہوئے کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ ہمیں نئے موضوعات کی اشد ضرورت تھی۔ ماردھاڑ سے بھرپور فلمیں دیکھ دیکھ کر لوگ اب تنگ آچکے ہیں۔

اسی لئے میں نے ایک لوسٹوری، کامیڈی فلم کا انتخاب کیا ہے۔ اس فلم کی کاسٹ میں جہاں نئے چہرے دکھائی دینگے وہیں ہمارے ملک کے باصلاحیت فنکار بھی ہونگے۔ دوسری جانب ہم اس فلم میں اپنے ملک کا خوبصورت کلچربھی پیش کرینگے جس کی وجہ سے پاکستان کا سافٹ امیج پوری دنیا تک پہنچے گا۔ انہوں نے کہا کہ فلم میں گلوکارراحت فتح علی خاں اور استاد حامد علی خاں نے گیت ریکارڈ کروائے ہیں۔ اس لئے میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ رواں برس کے آخر میں ہم پاکستانی فلم بینوں کو ’’عشق پوزیٹو‘‘ کی شکل میں ایک ایسا تحفہ دینگے جوان کو برسوں یاد رہے گا اور ہماری فلم سے پاکستان میں فلمسازی کا نیا رجحان بھی پروان چڑھے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔