- وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے کیلیے عزم کا اظہار
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
- ٹائپ 2 ذیا بیطس مختلف قسم کے سرطان کے ساتھ جینیاتی تعلق رکھتی ہے، تحقیق
- وزیراعظم کا اماراتی صدر سے رابطہ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور
- پارلیمنٹ کی مسجد سے جوتے چوری کا معاملہ؛ اسپیکر قومی اسمبلی نے نوٹس لے لیا
- گزشتہ ہفتے 22 اشیا کی قیمتیں بڑھ گئیں، ادارہ شماریات
- محکمہ موسمیات کی کراچی میں اگلے تین روز موسم گرم و مرطوب رہنے کی پیش گوئی
- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر کے ایئرپورٹ نے ایک بار پھر دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا ایوارڈ جیت لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
یوٹیوب کی بندش؛ مجرمانہ غفلت یا مجبوری
ہمارے ہاں عام کہاوت ہے کہ تصویر کے دو رُخ ہوتے ہیں۔ اب یوٹیوب کی بندش کو ہی دیکھ لیجئے اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد صرف دو باتیں ہی ممکن لگتی ہیں۔پہلی پاکستان میں یوٹیوب کی بندش کو یا تو ہم نے ذاتی،معاشی اور سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرتے ہوئے اسے ایک آرٹ کا درجہ دے دیا ہے، دوسری یا پھر اقوام عالم میں ہمارا ملک پاکستان ہی اکلوتا اسلامی ملک ہے۔
اگر دوسری صورت کو حقیقت مان لیا جائے تو ہمیں یہ بھی ماننا پڑے گا کہ دیگر اسلامی ممالک جیسا کہ سعودی عرب، عراق، ایران، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور ملائیشیا وغیرہ میں اسلام کا دعوی کرنے والے منافقوں کی اکثریت قیام پذیر ہے۔ کیونکہ پاکستان اس وقت شاید دنیا میں اکلوتا اسلامی اور جمہوری ملک ہے جہاں ویڈیو شیئرنگ کیلئے معروف ترین ویب سائٹ یوٹیوب مکمل طور پر بند ہے۔سرکاری طور پر اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ ویب سائٹ پر گستاخانہ فلم موجود ہے اس لیئے یہ ویب سائٹ بحال کرنے کی وجہ سے پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کی دل آزاری ہو سکتی ہے۔اب یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ جب ہمارے ملک میں بسنے والے سچے اور کھرے مسلمانوں کا بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے توسڑکوں پر لوٹ مار اور جلائو گھیرائو کا ایک عظیم الشان سلسلہ شروع ہو جاتا ہے۔اللہ کے نام پر مسلمان بھائیوں کی دکانیں لوٹ لی جاتی ہیں، اور اللہ ہی کے نام پر ہی لوگوں کی وہ جائیدادیں جسے لوٹا نا جا سکے نذرآتش کر دی جاتی ہیں۔
زندگی کے مختلف شعبہ ہائے جات اور طبقات سے تعلق رکھنے والے عوام میں سے صرف چند افراد ہی اس بات پر کامل یقین رکھتے ہیں کہ گستاخانہ فلم کی یوٹیوب پر موجودگی اس ویب سائٹ کی بندش کی اکلوتی وجہ ہے۔اگر واقعی میں ایسا ہوتا تو ہماری انتہائی محب وطن اور فرض شناس حکومت جو بجلی اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کیلئے ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتی،امریکی عدالت کے حکم پر گوگل کی جانب سے اس ویڈیو کا ہٹائے جانے کے بعدفوراََ یوٹیوب بحال کر دیتی لیکن ایسا نہیں ہوا۔نہ خدمت خلق میں شب و روز حکومت کو اتنا وقت ہی مل سکاکہ وہ اس معاملے پر کوئی واضح بیان دے پاتی۔
یہ بات تو واضح ہو چکی کہ یوٹیوب پر پابندی کا درحقیقت گستاخانہ فلم کی موجودگی سے کوئی تعلق نہیں۔تھوڑی دیر کیلئے ہم یوٹیوب کی بات نہیں کرتے۔ چلیں اس ملک کی بات کرتے ہیں کیا یہاں صحیح معنوں میں جمہوریت قائم ہے؟ ۔اگر ہاں تو کوئی یہ بتائے گا کہ بلدیاتی انتخابات پر ہمارے جمہوری حکمرانوں نے پابندی کیوں عائد کی ہوئی ہے؟مقامی حکومتوں سے ہماری جمہوری حکومتیں کیوں ڈرتی ہیں؟ وجہ بہت آسان اور سادہ ہے کیونکہ مقامی حکومتوں کے بعد اختیارات نچلی سطح تک عوام کو منتقل کرنا پڑتے ہیں۔عوام کی سیاسی تربیت کا آغاز ہونے لگتا ہے،نئی قیادت ابھرنے کے امکانات روشن ہونے لگتے ہیں۔اس طرح حکمران دیہاتوں سے بلدیاتی انتخابات کو مسلسل التوا میں ڈال کر عوام کو ان کے آئینی اور جمہوری حق سے محروم رکھے ہوئے ہیں۔بالکل اسی طرح یو ٹیوب پر پابندی کا تعلق عوام کو معلومات تک رسائی کا بنیادی ،انسانی اور آئینی حق نہ دینے سے ہے۔آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے۔اس دور میں معلومات یا علم ایک بہت بڑی طاقت ہے۔ لیکن ہمارے حکمران گستاخانہ مواد کی وجہ سے عوام کے جذبات کو ڈھیس پہنچنے سے زیادہ ان کو معلومات تک رسائی دینے سے خوفزدہ ہیں۔
شاید بہت سے لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یوٹیوب پر پابندی ہر قسم کے گستاخانہ مواد کی روک تھام کا بہترین اور اکلوتا ذریعہ ہے۔مانا کہ یوٹیوب ویڈیو ڈیٹا کی سب سے بڑی آن لائن لائبریری ہے۔ کمپیوٹر، سائنس، ٹیکنالوجی، پروگرامنگ، حالات حاضرہ اور مختلف موضوعات پر لیکچرز وغیرہ کے ضمن میں جتنا مواد اس سائٹ پر موجود ہے کسی اور ویب سائٹ پر نہیں۔لیکن در حقیقت یوٹیوب انٹرنیٹ کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے جبکہ انٹرنیٹ پر ہر قسم کا مواد بکثرت دستیاب ہے۔ یوٹیوب پر پابندی دیگر ویب سائٹ پر موجود گستاخانہ مواد تک رسائی میں مشکل پیدا نہیں کرتی۔حتٰی کہ پابندی کے باوجود بھی آپ مختلف ٹیکنکس اور پروکسی استعمال کرتے ہوئے یوٹیوب تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔اور تو اور نیوز چینل پر لائیو نشر ہونے والے ٹاک شو بھی آدھے گھنٹہ بعد یوٹیوب پر باآسانی دیکھے جا سکتے ہیں۔اب کوئی بتائے گا کہ یہ کیسی بندش ہے؟
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مذہب کے نام پر عوام کے آئینی حقوق کی راہ میں روڑے اٹھکانے کی بجائے اپنے اصل کام یعنی اپنی کارکردگی کی طرف توجہ دے۔ اگر ہمارے سیاست دان اور علماء حضرات واقعی اسلام سے محبت کرتے ہیں تو قوم، فعل اور عمل سے اس کا ثبوت دیں ۔ اور دلائل اور منطق کی مدد سے ایسے قوانین کی تشکیل دیں جو آئندہ ایسی گستاخانہ جسارتوں کا راستہ روک سکیں۔
نوٹ: روزنامہ ایکسپریس اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 300 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جا سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔