- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
رونا ضروری ہے۔۔۔!
جس طرح ساون برسنے کے بعد دھرتی ہری بھری اور فضا شفاف ہو جاتی ہے، بالکل اسی طرح آنسوؤں کے قطار در قطار موتیوں کی لڑی کی صورت میں بہہ جانے سے دل کا غبار چھٹ سا جاتا ہے۔خواتین کی بات کی جائے تو پہلے ہی یہ بات مشہور ہے کہ خواتین آنسو بہانے میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتیں۔
برطانیہ کی حالیہ تحقیق کے مطابق خواتین اپنی زندگی کا تقریباً ڈیڑھ سال کا عرصہ آنسوؤں کی نذر کر دیتی ہیں۔ تحقیق کے مطابق 19 سال کی کے بعد ہر لڑکی ہفتے میں کم ازکم دو گھنٹے اور 14 منٹ روتی ہے اور اس طرح وہ اپنی زندگی کے اوسطاً سولہ ماہ رونے میں گزار دیتی ہے۔
خواتین مردوں کے مقابلے میں نرم دل رکھتی ہیں۔ عورتوں کے مقابلے میں عموماً مرد مضبوط دل کے مالک ہوتے ہیں، اس لیے غم اور صدمے جھیل لیتے ہیں۔ بہت سے مردوں کی اکثریت اس زعم میں مبتلا نظر آتی ہے کہ آنسو بہانا مردانگی کے خلاف ہے اور چاہے کچھ بھی ہو جائے، انہوں نے آنسو نہیں بہانے۔ اسی لیے کوئی لڑکا روئے تو اسے یہ کہا جاتا ہے کہ ’’کیا لڑکیوں کی طرح آنسو بہا رہے ہو۔۔۔ مرد بنو مرد۔۔۔‘‘ اور اس طرح آنسو بہانے کو خواتین سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔ اس سے ایک تاثر یہ بھی ملتا ہے کہ خواتین چوں کہ جسمانی طور پر کمزور ہوتی ہیں، لہٰذا انہیں رونے کے سوا کوئی آخری حل نظر نہیں آتا۔
خود کو قوی ثابت کرنے اور اس نام نہاد مضبوطی کا خود پر سکہ جمانے کے لیے خواتین کو اب اپنے آنسوؤں سے دست بَردار ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، کیوںکہ یہ آنسو غم اور تکلیف کے لمحات میں قدرت کی طرف سے ایک تحفہ ہیں۔ بائیو کیمسٹ اینڈ ٹیئر ایکسپرٹ ولیم فرے کی تحقیق کے مطابق ذہنی دباؤ، مایوسی اور غم کی حالت میں بہنے والے آنسوؤں میں کچھ ایسے ضرر رساں مادے پائے جاتے ہیں، جو دل کے دورے، بلڈ پریشر، نروس بریک ڈاؤن، میگرین اور شوگر جیسی بیماریاں پیداکرنے کا باعث ہوتے ہیں۔ آنسوؤں کی صورت میں ان تمام مادوں کا اخراج ضروری ہے، تاکہ نہ صرف دل کا بوجھ ہلکا ہو، بلکہ آپ ان مہلک بیماریوں سے بھی محفوظ رہیں۔
اس تحقیق کا یہ مطلب نہیں کہ رونا اور رلانا کوئی اچھی بات ہے، یہ دراصل تکلیف کے لمحات میں فطرت کی طرف سے وضع کردہ ایک نظام ہے، جو ہمارے جسم میں اینڈورفنز نامی ایک ہارمون کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے، جوکہ جسم میں ایک قدرتی درد کُش (پین کلر) کا کام کرتا ہے۔ اس سے ذہنی دباؤ اور درد میں کمی ہوتی ہے، بلکہ مایوسی اور غم پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔ ایک مخصوص مایوسی کی حالت سے نکلنے میں مدد ملتی ہے۔ تاہم یہ ہمیں غم کی وجہ سے پیش آنے والی تکالیف دور کرنے کا ذریعہ ہیں۔ یہ خوش رہنے اور خوشیاں بانٹنے کا کسی طرح بھی نعم البدل ثابت نہیں۔ اس لیے کوشش کریں کہ خوش رہیں۔
اس تحقیق سے یہ ضرور ثابت ہوا، کہ آنسو حساس لوگوں کے انتہائی جذبات کے موقع پر گلو خلاصی کا ایک ذریعہ ہے، جس کے ذریعے نہ صرف وہ پر سکون ہو جاتے ہیں، بلکہ مختلف بیماریوں سے بھی دور ہو جاتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔