- بھارت؛ انسٹاگرام ریل بنانے کی خطرناک کوشش نے 21 سالہ نوجوان کی جان لے لی
- قطر نے 12 سال کی فاتح سنگاپورسے دنیا کے بہترین ایئرپورٹ کا اعزاز چھین لیا
- اسرائیلی بمباری میں 6 ہزار ماؤں سمیت 10 ہزار خواتین ہلاک ہوچکی ہیں، اقوام متحدہ
- 14 دن کے اندر کے پی اسمبلی اجلاس بلانے اور نومنتخب ممبران سے حلف لینے کا حکم
- ایل ڈی اے نے 25 ہاﺅسنگ سوسائٹیوں کے پرمٹ اور مجوزہ لے آﺅٹ پلان منسوخ کردیے
- امریکا نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی قرارداد ویٹو کردی
- وزیراعظم کا اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم تیز کرنے کا حکم
- جی-7 وزرائے خارجہ کا اجلاس؛ غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ
- پنڈی اسٹیڈیم میں بارش؛ بھارت نے چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی پر سوال اٹھادیا
- اس سال ہم بھی حج کی نگرانی کرینگے شکایت ملی تو حکام کو نہیں چھوڑیں گے، اسلام آباد ہائیکورٹ
- بشریٰ بی بی کو کھانے میں ٹائلٹ کلینر ملا کر دیا گیا، عمران خان
- عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواستیں منظور، طبی معائنہ کروانے کا حکم
- حملے میں کوئی نقصان نہیں ہوا، تمام ڈرونز مار گرائے؛ ایران
- 25 برس مکمل، علیم ڈار دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے
- قومی اسمبلی: جمشید دستی اور اقبال خان کے ایوان میں داخلے پر پابندی
- کراچی میں غیرملکیوں کی گاڑی پر حملہ، خودکش بمبار کی شناخت
- مولانا فضل الرحمٰن کو احتجاج کرنا ہے تو کے پی میں کریں ، بلاول بھٹو زرداری
- کراٹے کمبیٹ 45؛ شاہ زیب رند نے ’’بھارتی کپتان‘‘ کو تھپڑ دے مارا
- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
وزیر اعظم آخری آپشن کے طور پر خود عمران خان سے ملنے جائیں گے
کراچی: وفاقی حکومت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے آزادی اورانقلاب مارچ کے شرکا کی جانب سے ریڈ زون کی جانب پیشقدمی کے بعد مکمل طور پر کول ڈاؤن سیاسی پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور اس پالیسی پرعمل کرتے ہوئے یہ طے کیا گیا ہے کہ مارچ کے شرکا کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر پرامن دھرنے کی اجازت ہوگی۔
پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ، وزیراعظم ہاؤس، ڈپلومیٹک انکلوژر یا حساس تنصیبات کی جانب اگرمارچ کے شرکا نے جانے کی کوشش کی توآخری آپشن کے طور پرسیکیورٹی فورسزطاقت کا استعمال کریں گی، حکومت کی جانب سے اس معاملے کا پرامن حل نکالنے کے لیے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اوراس عمل کے لیے چوہدری نثار اور اسحاق ڈار کے پیپلزپارٹی، ایم کیو ایم، جے یو آئی (ایف ) سمیت مختلف پارلیمانی جماعتوں سے طویل رابطے ہوئے ہیں اور یہ طے کیا گیا ہے کہ حکومت کسی بھی صورت میں طاقت کاآپشن استعمال نہیں کرے گی اوراس معاملے کومذاکرات سے حل کرنے کی کوشش کی ہے۔
اس حوالے سے وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی وزرا سے تفصیلی مشاورت کی گئی،جس کے بعد یہ طے کیا گیا کہ آئندہ 24گھنٹے میں پہلے مرحلے میں مذاکراتی کمیٹوں، دوسرے مرحلے میں تمام پارلیمانی جماعتوں پرمشتمل ایک وفد اورآخری آپشن کے طور پر وزیراعظم خود عمران خان اور طاہرالقادری سے ملاقات کے لیے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مسلسل اہم حلقوں اورسیاسی قائدین سے رابطوں میں ہیں اور متفقہ طور پر مشاورت میں یہ رائے سامنے آئی ہے کہ اس معاملے کو ڈائیلاگ پالیسی کے تحت حل کیاجائے، اگر طاقت کا آپشن استعمال کیا گیا تو پھر حالات انتہائی گھمبیر ہوسکتے ہیں اور صورت حال کنٹرول سے باہر ہوسکتی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے الطاف حسین سے درخواست کی ہے کہ وہ طاہرالقادری سے بات کریں اور انھیں مذاکرات کی میز پر لے کر آئیں، سراج الحق سے بھی رابطہ کرکے ان سے درخواست کی گئی کہ وہ اس معاملے کوحل کرانے میں اپنامکمل کرداراداکریں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔