صحرائے تھر میں ہلکی بارش، قحط کے بادل چھٹنے کی امید جاگ اٹھی

نامہ نگار  منگل 2 ستمبر 2014
قحط کا شکار تھرپارکر کے دیہات میں وبائی امراض پھوٹ پڑے، سیکڑوں کی تعداد میں بچے تیز بخار، پیچش، قے اور کھانسی میں مبتلا۔   فوٹو : فائل

قحط کا شکار تھرپارکر کے دیہات میں وبائی امراض پھوٹ پڑے، سیکڑوں کی تعداد میں بچے تیز بخار، پیچش، قے اور کھانسی میں مبتلا۔ فوٹو : فائل

مٹھی: صحرا ئے تھرمیں ہلکی بارش، موسم خوشگوار ہوگیا، ڈیپلو تحصیل کے دیہات میں بچوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے۔ ڈاکٹروں کی ٹیم علاقوں میں نہیں بھیجی گئی۔

تھرپارکر میں 3 برس کی خشک سالی کے بعد مختلف علاقوں میں ہلکی بارش کا سلسلہ جاری رہا جس سے پیاسے صحرا کے لوگوں میں امیدکی کرن جاگ اٹھی ہے کہ تھر میں قحط کے کچھ بادل کم ہوں گے تاہم قحط کی صورتحال سے نکلنے کے لیے  زیادہ بارشوں کی ضرورت ہے۔ تھرپارکر کی تحصیل ڈیپلو کے دیہاتی علاقوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑے ہیں، ہر گاؤں میں درجنوں بچے تیز بخار، پیچش، قے اور کھانسی میں مبتلا ہیں۔ ڈیپلو تعلقہ اسپتال میں بھی روزانہ سو کے قریب بچے لائے جا رہے ہیں۔

ایسی اطلاع محکمہ صحت تھرپارکرکو ملنے کے باوجود بھی ڈاکٹروں کی کوئی ٹیم متاثرہ  علاقوں تک نہیں بھیجی جارہی۔ دیہات میں قحط متاثرین اپنے بچوں کا علاج اتائیوں سے کرانے پر مجبور ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے ضلع میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے اعلان کے باوجود کوئی اقدامات نظر نہیں آرہے، تھر کے دیہات میں نہ ڈاکٹروں کی ٹیم جاتی ہے اور نہ ہی وٹرنری کی ٹیمیں مویشیوں کے علاج کے لیے پہنچ سکی ہیں۔ قحط متاثرین کا کہنا ہے کہ ان کے پاس خوراک تک کے پیسے نہیں  تو وہ اپنے بچوں کا علاج کیسے کرائیں۔ تھرپارکر میں وقت پر بارشیں نہ ہونے سے قحط کی صورتحال برقرار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔