سرکاری ٹی وی پر قبضہ حکومت کیلئے دھچکا ہے، غیر ملکی میڈیا

آئی این پی / این این آئی  بدھ 3 ستمبر 2014
صورتحال وزیر اعظم کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہے، افراتفری بڑھ گئی ہے، بین الاقوامی میڈیا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

صورتحال وزیر اعظم کے مستقبل پر سوالیہ نشان ہے، افراتفری بڑھ گئی ہے، بین الاقوامی میڈیا۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

لندن / واشنگٹن: اسلام آباد میں مظاہرین کی طرف سے پاکستان کے سرکاری ٹی وی پر قبضے کی خبریں عالمی میڈیا میں نمایاں طور پر شائع کی گئیں۔

برطانوی اخبار’’فنانشل ٹائمز ‘‘  نے کہا ہے کہ سرکاری ٹی وی پر قبضے کا واقعہ نواز حکومت کیلیے دھچکاہے، واقعے نے نواز حکومت کے استحکام کیلیے خدشات پیدا کردیے،حملہ آوروں کی اکثریت طاہر القادری کے پیروکاروں کی تھی۔ اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ حکومت مخالف مظاہرین پاکستان ٹیلی ویژن پر حملے کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی طرف پیش قدمی کی جو محصور انتظامیہ کیلیے ایک دھچکا ہے، پی ٹی وی پر حملے نے عارضی طور پر نشریات کو معطل کرنے پر مجبور کیا جو پاکستانی دارالحکومت پر حکومت کی کمزور گرفت کو اجاگر کرتی ہے۔

تجزیہ کار اور غیر ملکی سفارتکاروں نے کہا ہے کہ نواز شریف حکومت مظاہروں سے نمٹنے کے قابل دکھائی نہیں دیتی جس سے یہ شبہ پیدا ہوا کہ کمانڈنگ پوزیشن میں نواز شریف کو کمزور یا معزول کرنے کی کوشش کی گئی۔

ایک سیاسی مبصر اور رٹائرڈ بریگیڈیئرفاروق حمید کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم نے عملی طور پر اسلام آباد کا چارج لینے کی صلاحیت کھو دی، اسلام آباد میں ایک مغربی اہلکار نے کہا ہم حکومت کی مسلسل کم ہوتی حکمرانی کامشاہد ہ کر رہے ہیں یہ صورتحال وزیر اعظم کے مستقبل پر سوال اٹھا رہی ہے ۔امریکی اخبار ’’نیویارک ٹائمز‘‘ نے کہا ہے کہ پاکستانی سرکاری ٹی وی پر حملے نے ملک میں افراتفری کو مزید گہرا کردیا،پرتشدد واقعات نے نواز حکومت کے استحکام کیلیے خطرات میں اضافہ کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔