- کراچی پولیس کا اسٹریٹ کرمنلز کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ
- ججز کے خط سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کی تجاویز سامنے آگئیں
- آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک کے اکاؤنٹ میں منتقل
- پاکستان کا تاریخی لونر مشن جمعے کو خلاء میں لانچ کیا جائے گا
- سعودی عرب میں عالمی رہنماؤں سے باہمی تعاون، سرمایہ کاری کے فروغ پر پیشرفت ہوئی، وزیراعظم
- جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
- امریکا میں ملزم کی پولیس پر فائرنگ؛ 4 افسران ہلاک اور 4 زخمی
- مریم نواز کا صوبے میں شادی کی تقریبات میں ون ڈش پرسختی سے عملدرآمد کا حکم
- اسرائیل مخالف مظاہرہ؛امریکی پولیس نے خواتین کا زبردستی اسکارف اتار دیا
- غذاؤں کا انتخاب دماغ کی صحت پر اثرات سے تعلق رکھتا ہے، تحقیق
- گھریلو اشیاء میں استعمال ہونے والی پلاسٹک کے متعلق خوفناک انکشاف
- اسٹاک ایکسچینج میں مندی، انڈیکس میں 592.49 پوائنٹس کی کمی
- بلوچستان میں ٹرانسپورٹرز کا پہیہ جام ہڑتال کا اعلان
- جامعہ کراچی میں فلسطین اور امریکی طلبہ سے اظہار یکجہتی کے لیے احتجاج
- ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے کمی
- برطانیہ میں تلوار بردار شخص کا راہگیروں اور پولیس افسران پر حملہ
- معاشی شرح نمو میں بہتری آئی، مہنگائی کم ہوگی، وزارت خزانہ کا دعویٰ
- امریکا میں خالصتان رہنما کو قتل کرانے کی منظوری ’را‘ کے سربراہ نے دی؛ واشنگٹن پوسٹ
- خیبر پختون خوا میں درسی کتابوں کے دوبارہ استعمال کی پالیسی کامیاب قرار
- کراچی میں شہری سے 2 کروڑ روپے بھتہ مانگنے والا ملزم گرفتار
پولیس اور رینجرز قتل کی وارداتوں پر قابو پانے میں ناکام
کراچی: ملک کے معاشی حب کراچی میں امن و امان کا نیا نسخہ دریافت کرلیا گیا ہے، قتل کی واردات کے بعد متعلقہ علاقے کے ایس ایچ او کی معطلی کو وطیرہ بنالیا گیا۔
عروس البلاد کراچی میں انسانوں کا قتل تو دہائیوں سے ایک معمول ہے لیکن قتل کی ان وارداتوں پر قابو پانے میں پولیس و رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے تمام ادارے بری طرح ناکام ہوگئے ہیں ، کراچی پولیس نے ایسی وارداتوں پر قابو پانے اور اپنا بھرپور ردعمل دکھانے کا ایک نیا طریقہ شروع کردیا ہے جس علاقے میں بھی کسی معروف شخصیت کا قتل ہوتا ہے تو کراچی پولیس کے سربراہ متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو معطل کرکے اپنے آپ کو ذمے داریوں سے عہدہ برآں قرار دے دیتے ہیں، حکام یہ سمجھتے ہیں کہ ایس ایچ او کو معطل اور اس کی ایک درجہ تنزلی کرکے گویا انھوں نے واردات کا کفارہ ادا کردیا۔
یوں معلوم ہوتا ہے کہ خدانخواستہ علاقہ ایس ایچ او ہی قتل کی واردات میں ملوث ہو جبکہ ہونا تو یہ چاہیے کہ مذکورہ ایس ایچ او کو تفتیش کے لیے ایک ٹائم فریم دیں اور اس ٹائم فریم میں ایس ایچ او پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ قاتلوں کی گرفتاری اور قتل کے محرکات سمیت پورا کیس حل کرے، عہدے سے معطلی تو ایس ایچ او کو نہ صرف یہ کہ چند روز کے لیے آرام پر بھیج دیتی ہے بلکہ تفتیش سمیت دیگر امور سے بھی اس کی ذمے داری ختم کردیتی ہے، اس طرز عمل سے قتل کی وارداتوں کی تفتیش انتہائی ناقص ہوتی جارہی ہے جس کا براہ راست فائدہ ملزمان کو پہنچتا ہے، پولیس قتل کی وارداتوں میں ملوث گروہوں کے نیٹ ورک کو توڑنے میں بری طرح ناکام نظر آرہی ہے، پولیس کے اعلیٰ حکام محض خانہ پری کرکے شہریوں کو ایک مرتبہ پھر سفاک قاتلوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔