- بچوں میں بلند فشار خون فالج کے امکانات 4 گنا تک بڑھا سکتا ہے، تحقیق
- امریکی ایئرپورٹ پر مسافر کی پتلون سے سانپ برآمد
- جُھنڈ میں آزادانہ اڑنے والی روبوٹک مکھیاں
- محکمہ انسداد دہشتگردی کی بڑی کارروائی، دو اہم دہشتگرد ہلاک
- کھارادر میں گارڈ کے سر پر ہتھوڑا مار کر پستول چھین لیا گیا، ویڈیو وائرل
- ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن، سندھ پولیس کی نئی گاڑیوں کے لیے کروڑوں کے فنڈز منظور
- کوئٹہ سریاب روڈ پر پولیس موبائل پر حملہ، جوابی کارروائی میں 4 دہشت گرد ہلاک
- مسافروں کی حفاظت کیلیے ہر گاڑی میں ایک اہلکار سوار ہوگا، وزیراعلیٰ بلوچستان
- لاہور میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کی تیز رفتار گاڑی نے اکلوتے بچے کو کچل ڈالا
- گندم درآمد اسکینڈل، تحقیقاتی کمیٹی کی انوارالحق کاکڑ یا محسن نقوی کو طلب کرنے کی تردید
- فیصل کریم کنڈی نے گورنر کے پی کا حلف اٹھا لیا، وزیراعلیٰ کی تقریب میں عدم شرکت
- پاکستانی نژاد صادق خان ریکارڈ تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب
- وفاقی حکومت 1.8 ملین میٹرک ٹن گندم خریدے گی، وزیراعظم
- باپ نے غیرت کے نام پر بیٹی اور پڑوسی کے لڑکے کو قتل کردیا
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 6 دہشت گرد ہلاک
- فواد چوہدری 9 مئی سے جڑے 8 مقدمات میں شامل تفتیش
- آڈیو لیکس کیس میں آئی بی، ایف آئی اے اور پی ٹی اے سربراہ کو توہین عدالت کے نوٹس جاری، جرمانہ عائد
- ملازمت کے امیدوار کا آجر کو سی وی دینے کا انوکھا طریقہ
- اے آئی ٹیکنالوجی ایمرجنسی صورتحال میں مفید نہیں، ماہرین
- ایف بی آر میں کرپٹ عناصر کو برداشت نہیں کیا جائے گا، وزیراعظم
ایمزون جنگلوں میں موسمیاتی تبدیلی جانچنے کیلیے ٹاور کی تعمیر
برلن: موسمیاتی تبدیلیوں پر نظر رکھنے کے لیے برازیل کے معروف ایمزن جنگلوں میں ایک طویل القامت آبزرویشن ٹاور (مشاہداتی مینار) کی تعمیر کا کام شروع ہو گیا ہے۔
’’دا ایمزن ٹال ٹاور آبزرویٹری‘‘ نامی اس مشاہداتی مینار کی اونچائی 325 میٹر ہوگی اور اسے جرمنی اور برازیل مشترکہ طور پر تعمیر کر رہے ہیں۔ یہ مینار اسٹیل سے تیار کیا جا رہا ہے اور اسے ہزاروں کلومیٹر دور جنوبی برازیل سے وہاں لایا گیا ہے۔ یہ مینار ایمزن جنگل کے علاقے کے شہر مانوس سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اپنی اونچائی کے سبب شاید اس ٹاور سے اس جنگل میں سیکڑوں میل تک ہوا کی کمیت میں تبدیلی اور حرکت کی جانچ ممکن ہو سکے گی۔
میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ فار کیمسٹری کی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کی جانب سے اس پروجیکٹ کے کوارڈینٹر جرگین کیسلمیئر نے کہا ’’یہ جگہ براہِ راست انسانی اثرات سے بڑی حد تک دور ہے اور اس لیے جنگل کے علاقے میں فضا کے کیمیائی اور طبیعیاتی پہلوؤں کے بارے میں جانچ کرنے کے لیے یہ موزوں ہوگی‘‘۔ دنیا کے سب سے بڑے استوائی جنگل میں تعمیر ہونے والے اس ٹاور پر لگے آلات گرین ہاؤس گیسوں، ایروسول ذرات اور موسم کے بارے میں اعداد و شمار فراہم کریں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔