(خیالی پلاؤ) - نظم؛ تمہیں پتہ ہے؟

عاطف علی  اتوار 21 ستمبر 2014
تمہیں پتہ ہے؟ کہ کتنی معصوم ننھی کلیاں، کہ جن کو کھلنا تھا پھول بن کر، وہ بن کھلے ہی کچل گئی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

تمہیں پتہ ہے؟ کہ کتنی معصوم ننھی کلیاں، کہ جن کو کھلنا تھا پھول بن کر، وہ بن کھلے ہی کچل گئی ہیں۔ فوٹو اے ایف پی

تمہیں پتہ ہے؟
کہ کتنی معصوم ننھی کلیاں
کہ جن کو کھلنا تھا پھول بن کر
وہ بن کھلے ہی کچل گئی ہیں
وہ مرگئی ہیں ۔۔۔ تمہیں پتہ ہے؟

تمہیں پتہ ہے؟
کہ کتنے بوڑھے، ضعیف کاندھے
جو خود سہارے کے منتظر تھے
جوان لاشے اٹھا چکے ہیں
جوان بیٹے کی لاش اٹھانا ۔۔۔ تمہیں پتہ ہے؟

تمہیں پتہ ہے؟
کہ کتنے تازہ سہاگ تھے جو
ہوائے ظلم و ستم کی زد میں
بکھر گئے ہیں، اجڑ گئے ہیں
بھری جوانی میں گھر اجڑنا ۔۔۔ تمہیں پتہ ہے؟

تمہیں پتہ ہے؟
مگر تمہیں یہ پتہ ہو کیسے
کہ یہ ہے قصہ میرے نگر کا
میرے شہر کا، میری گلی کا
کے جس کا وارث کوئی نہیں ہے
کہ میری بستی غزہ نہیں ہے!

تمہیں پتہ ہے؟

نوٹ: روزنامہ ایکسپریس  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے نظم لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور اپنی  تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔