روزگار میلے میں بیروزگار انجینئرز کا سیلاب امڈ آیا

احتشام مفتی  اتوار 26 اکتوبر 2014
پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تحت ایکسپو سینٹرمیں منعقدہ روزگار میلے میں انجینئرز ایک اسٹال پر معلومات حاصل کررہے ہیں(فوٹو ایکسپریس)

پاکستان انجینئرنگ کونسل کے تحت ایکسپو سینٹرمیں منعقدہ روزگار میلے میں انجینئرز ایک اسٹال پر معلومات حاصل کررہے ہیں(فوٹو ایکسپریس)

کراچی: پاکستان انجینئرنگ کونسل کے پہلے روزگار میلے (جاب فیئر) میں بے روزگار نوجوان انجینئرز کا سیلاب امڈ آیا، نوجوان انجینئرز نے ٹیسٹ رجسٹریشن ڈیسک پر اپنے ناموں کا اندراج کرالیا، 7 ہزار انجینئرز کی درخواستیں کونسل کو موصول ہوئیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان انجینئرنگ کونسل کا  پہلا روزگار میلہ ایکسپو سینٹر میں ہوا، میلے میں قائم 40 ٹیسٹ اور انٹرویو کاؤنٹرز پر انجینئروں کے ٹیسٹ اور انٹرویو لیے گئے، روزگار میلے میں متحدہ عرب امارات کی19 اور امریکی کمپنی کے نمائندوں نے اپنے تعمیراتی، آئل اور گیس، پٹرولیم، الیکٹریکل اینڈ الیکٹرانکس، کمپیوٹر، آٹوموبائل، میکینکل،سول ورکس اور دیگر انفرااسٹرکچرل منصوبوں کے لیے شعبہ جاتی بنیاد پر امیداواروں کے ٹیسٹ لیے، 24 مقامی کمپنیوں کے نمائندوں نے مقامی صنعتی یونٹوں کے لیے امیدواروں کے ٹیسٹ لیے، جاب فیئر میں کثیرالقومی ادارے PAK OASIS کے کیبن پر نوجوان انجینئرز کا رش رہا، 700 زائد نوجوان انجینئرز نے ٹیسٹ دیے۔

امیدواروں کا کہنا تھا کہ پاک اوسیس دنیا بھر میں کھارا پانی میٹھا بنانے، پانی کی تلاش اور فلٹریشن کے علاوہ صاف پانی مہیا کرنے والا منظم ادارہ ہے اور اس ادارے کے توسط سے بیرون ملک اور پاکستان میں انجینئرز کیلیے روزگار کے وسیع مواقع موجود ہیں جسکی وجہ سے وہ اس ادارے میں روزگار حاصل کرنیکی کوشش کررہے ہیں، جاب فیئر کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں متحدہ عرب امارات میں پاکستانی سفارتکار آصف درانی نے کہا کہ پاکستان میں شعبہ جاتی بنیاد پر روزگار میلے کے مستقل انعقاد سے ہی بیروزگاری پر قابو پایا جاسکتا ہے وہ بحیثیت پاکستانی سفارتکار ڈاکٹروں، ٹیکنیشنوں سمیت دیگر شعبوں کے ماہرین کے لیے متحدہ عرب امارات میں روزگارکے حصول میں معاونت کریں گے، پاکستان میں منعقدہ پہلے روزگار میلے کی کامیابی کا سہرا  پاکستان انجینئرنگ کونسل کو جاتا ہے۔

عرب امارات میں پاکستانی سفارت خانے نے زیادہ سے زیادہ پاکستانی ماہرین کو امارات میں روزگار فراہم کرنے کی حکمت عملی وضع کی جس پر صرف پاکستان انجینئرنگ کونسل نے مثبت ردعمل موصول ہوا، روزگار میلے پاکستانیوں کو امارات میں روزگار ملنے کا دروازہ کھل گیا ہے، پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین سید عبدالقادر شاہ نے کہا کہ روزگار میلے کو توقعات سے زیادہ پذیرائی ملی، روزگار میلے سے انجینئر برادری اور نوجوان انجینئروں کو آگہی ہوئی ہے کہ بیرون ملک امیدواروں کے ٹیسٹ، انٹرویو، انتخاب اور نوکریوں کا معیار کیا ہے، پی ای سی روزگار میلے کے دائرے کو وسیع کرکے ملک کے دیگر شہروں میں بھی ششماہی روزگار میلے منعقد کرے گی، حکومت ملک میں بڑے منصوبوں کا آغاز نہیں کرتی اس وقت تک ملک سے بیروزگاری کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔

غیرملکی کمپنیوں میں پاکستانی زرعی انجینئرز اور ماہرین کی بھی طلب ہے، روزگار میلے میں نسٹ اسلام آباد، یو ای ٹی پشاور، بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ، پاکستان نیوی انجینئرنگ کالج، داؤد یونیورسٹی، این ای ڈی یونیورسٹی ، مہران یونیورسٹی، بحریہ یونیورسٹی نے اپنے اسٹال لگائے تھے، پاکستان انجینئرنگ کونسل کے وائس چیئرمین مختارعلی شیخ نے کہا کہ ششماہی بنیاد پر ملک کے مختلف شہروں میں شعبہ جاتی روزگار میلوں کے انعقاد میں حکومتی تعاون ضروری ہے، روزگار میلے سے پی ای سی نے1000 انجینئرز کو روزگار فراہم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، فی الوقت یو اے ای کی کمپنیوں سے رابطہ ہے مستقبل میں سعودی عرب، کویت، قطر  اور خلیجی ممالک کی کمپنیوں سے رابطہ کیا جائے گا، روزگار میلے میں نوجوان انجینئرز کی ماہرانہ تربیت (پروفیشنل گرومنگ) پر سیمینار منعقد کیا گیا ۔

جس سے پی ای سی کے وائس چیئرمین آئی اے عثمانی، عظمیٰ بشیر، آئی اے صدیقی اور میاں پرویز نے خطاب میں کہا کہ روزگار میلے میں روزگار کے حصول کے خواہشمند ہزاروں نوجوان انجینئرزکی آمد سے یہ حقیقت عیاں ہوگئی ہے کہ ملک میں ماہرین کی بڑی تعداد روزگار سے محروم ہے، روزگار میلے میں ہزاروں انجینئرز کی بیروزگاری پر دکھ ہوا، میاں پرویز نے بیرونی ملکوں میں سرمایہ کاری پر فخر کرنے والے پاکستانی سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ اپنے ملک میں سرمایہ لگاکر نئی صنعتیں لگائیں اور ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی ماہر نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آئیں، پاکستان میں نئے انجینئرز کی فنی تربیت کا فقدان ہے ان کے لیے منظم تربیتی پروگرام ترتیب دیے جائیں تو پاکستان کا شعبہ انجینئرنگ ترقی کی جانب گامزن ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔