شام کی جیسی رنگت والی بولی وڈ کی سانولی سلونی اداکارائیں

نرگس ارشد رضا  اتوار 9 نومبر 2014
بالی ووڈ کی کئی فنکاراؤں نے نے اپنی جلد کی رنگت کو پس پشت ڈال کر کام پر توجہ دی اور سند قبولیت حاصل کی فوٹو: فائل

بالی ووڈ کی کئی فنکاراؤں نے نے اپنی جلد کی رنگت کو پس پشت ڈال کر کام پر توجہ دی اور سند قبولیت حاصل کی فوٹو: فائل

ہمارے ہاں عام طور پر گورے رنگ ہی کو خوب صورتی کا معیار سمجھا جاتا ہے۔ خصوصاً مشرق میں لوگ گورے رنگ کی گویا پرستش کرتے ہیں اور تو اور کوئی بھی لڑکا شادی کے لیے اپنی پہلی شرط یہی بتاتا ہے کہ اور کچھ ہو نہ ہو لڑکی گوری ہونی چاہیے، چاہے اس کے نقوش کیسے ہی کیوں نہ ہوں، رنگ گورا ہو۔

یہ رجحان میں بولی وڈ میں بھی نظر آتا ہے۔ بولی وڈ کی گلیمر سے بھرپور دنیا میں اس بات پر بڑی توجہ دی جاتی ہے کہ کون سی ہیروئن کالی یا سانولی ہے۔ ایسی ہیروئنز نے اپنی جلد کی رنگت کو پس پشت ڈال کر اپنے کا م پر توجہ دی جس کی وجہ سے ان کا نام اور کام پسند کیا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ایسی ہی کچھ نام ور ہیروئنز کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔

پریانکا چوپڑہ:

بولی وڈ کی اس اداکارہ نے اپنے ٹیلنٹ کے ذریعے ثابت کر دیا کہ صلاحیتیں خوب صورتی کی محتاج نہیں ہوتی ہیں۔ اپنی قدرے گہری رنگت کے ساتھ ہی اس نے ماڈلنگ سے اپنے سفر شروع کیا اور بڑھتے بڑھتے مس ورلڈ کا تاج اپنے سر پر سجا لیا۔ پریانکا اس بات سے کبھی بھی کمپلیکس کا شکار نہیں ہوتی کہ اس کا رنگ گورا نہیں۔ وہ بھرپور اعتماد رکھتی ہے اور اسی اعتماد نے اسے ہمیشہ کام یابی ہی دی ہے۔ بہت پہلے ایک انٹرویو میں پریانکا نے کہا تھا کہ اسے ابتدا میں جن ڈائریکٹرز اور پروڈیوسرز نے صرف اس لیے فلموں میں کاسٹ کرنے سے انکار کردیا تھا کہ اس کی رنگت سانولی ہے۔ آج وہی فلم میکرز اس کے ساتھ کام کرنے میں فخر محسوس کرنے لگے ہیں، کیوں کہ پریانکا نے ثابت کیا ہے کہ وہ فلم میں صرف ایک خوب صورت شوپیس کی طرح نظر نہیں آنا چاہتی بل کہ وہ اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کرنا چاہتی ہے۔

بپاشا باسو:

عموماً بنگالی خواتین کی رنگت سانولی، آنکھیں ساحرانہ اور زلفیں گھٹاؤں کی طرح ہوتی ہیں۔ بپاشا کا تعلق بھی بنگال سے ہے۔ سو اس میں بنگالی خواتین کی تمام خصوصیات پائی جاتی ہیں۔ بپاشا کو بہترین اداکارہ تو نہیں کہا جاسکتا، کیوںکہ اس نے زیادہ تر گلیمرس رول ہی کیے ہیں۔ چند فلموں جیسے راز اور لمحہ میں اس کی پرفارمینس اچھی تھی، لیکن مجموعی طور پر اسے بولی وڈ کی کام یاب اداکارہ نہیں کہا جاسکتا۔ بپاشا نے اپنی گہری سانولی جلد کو اپنے لیے کبھی مسئلہ نہیں سمجھا، بل کہ وہ اس بات پر فخر محسوس کرتی ہے کہ اس کی اسکن ٹون گہری ہے، کیوں کہ بقول بپاشا گہری رنگت زیادہ پر کشش ہوتی ہے بہ نسبت گوری رنگت کے۔ بپاشا میک اپ بھی دو ٹون میں کرتی ہے۔ ایک اس کی اسکن کا کلر ٹون اور دوسرا اسکن کلر سے گہرا ٹون۔ بپاشا کا کہنا ہے کہ اس طرح میک اپ سے چہرے پر تازگی کے ساتھ ہر بار نیا لک محسوس ہوتا ہے۔

دیپکا پاڈوکون:

آج کل بولی وڈ میں نمبر ون کے سنگھاسن پر براجمان دیپکا بھی سانولی رنگت کی حامل ہے اور وہ اپنے اسکن ٹون سے اچھی طرح آگاہ بھی ہے۔ خوب صورت نقوش اور پرفیکٹ باڈی کے ساتھ سانولی رنگت دیپکا کو پرکشش بناتی ہے۔ دیپکا کی شخصیت اور اسکن ٹون کا کمال یہ ہے کہ وہ مشرقی اور مغربی ہر طر ح کے لباس میں دل کش نظر آتی ہے۔ اوروں کی طرح اس نے بھی اپنی سانولی رنگت کو اپنے لیے کبھی کمپلیکس نہیں بنایا بلکہ اس کا کہنا ہے مجھے کام یابی بھی اسی وجہ سے ملی کہ میں نے اپنی کشش بڑھانے کے لیے کبھی مصنوعی چیزوں کا سہارا نہیں لیا۔ شوٹنگز نہ ہورہی ہوں تو میں سادہ یا بنا میک اپ کے رہنا زیادہ پسند کرتی ہوں۔

ملائکہ اروڑہ خان:

فلم انڈسٹری میں کوئین آف آئٹم سونگ سے شہرت پانے والی ملائکہ اروڑہ خان بھی نسبتاً گہری رنگت کی حامل ہے اور اپنے اسکن کلر ٹون پر ملائکہ کو ہمیشہ فخر ہی محسوس ہوا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس نے کبھی بھی میک اپ کے ذریعے اپنے اسکن کلر کو بدلنے یا اسے چھپانے کی کوشش نہیں کی، کیوںکہ وہ جانتی ہے کہ جو ملاحت اور تازگی سانولے سلونے پن میں ہے وہ گوری رنگت میں کم ہی نظر آتی ہے۔ ملائکہ اپنے اسکن کمپلیکشن کی وجہ سے کبھی بھی اس بات کے لیے احساس کمتری کا شکار نہیں ہوتی کہ کس رنگ کے کپڑے پہننا چاہییں۔ ہوسکتا ہے کہ ملائکہ کا شمار بولی وڈ کی خوب صورت خواتین میں نہ ہوتا ہو، لیکن ان کا شمار ان اداکاراؤں میں ضرور کیا جاتا ہے جو انتہائی پرکشش اور دل فریب معلوم ہوتی ہیں۔

لارا دتہ:

مس ورلڈ لارا دتہ کو ایک غیرمعمولی ہیروئن کہا جاتا ہے، کیوںکہ اس کے چہرے کے منفرد نقوش اور گہری سانولی رنگت اسے دوسری ہیروئنز سے ممتاز کرتی ہے۔ لارا روایتی خوب صورتی، جیسے بڑی بڑ ی غلافی آنکھیں، ستواں ناک، گداز ہونٹوں اور گوری رنگت کی حامل نہیں، بل کہ اس کے چہرے پر ایک الگ طرح کی کشش ہے، جو اس کے اسکن کلر ٹون کے ساتھ دوسروں کو اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہے۔

کاجول:

کاجول نے جب فلمی کیریر شروع کیا تو اس کا شمار انڈسٹری کی خوب صورت ہیروئنز میں نہیں کیا جاتا تھا۔ اس کی سب سے بڑی وجہ کاجول کا مٹاپا اور گہری سانولی رنگت کا ہونا تھا۔ صرف کاجول کی آنکھیں ہی پرکشش لگتی تھیں، لیکن کاجول نے اپنی رنگت کو اپنے لیے کبھی بھی اپنے کیریر کی رکاوٹ نہیں سمجھا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ خود کو انڈسٹری کی ایک ایسی اداکارہ ثابت کیا جس کا نام ہی فلم کی کام یابی کی ضمانت سمجھا جانے لگا۔

نندیتا داس:

ماضی کی اداکارہ سمیتا پاٹل کی طرح نندیتا داس کا شمار بھی ان اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے جو انڈسٹری میں اپنی لگ پہچان بناتی ہیں اور ایسا ان کے منفرد کرداروں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ نندیتا نے مصنوعی خوب صورتی کے بجائے ہمیشہ کام پر توجہ دی اور کمرشیلی سطح کے بجائے خود کو سنجیدہ یعنی آرٹ فلموں میں کام کرکے منوایا۔ نندیتا نے ایسے کردار ہی کیے جس میں اسے کسی قسم گلیمر یا میک اپ کی ضرور ت محسوس نہیں ہوتی وہ جیسی ہے اسکرین پر ویسی ہی نظر آنا پسند کرتی ہے۔

فریدہ پنٹو:

بولی وڈ کی اداکارہ جس نے فلم سلم ڈاگ ملینئیر میں کام کرکے بین الاقوامی سطح پر شہر ت حاصل کی اسے صرف قسمت کی دھنی ہی کہا جاسکتا ہے، کیوںکہ فریدہ قدرے گہری رنگت او موٹے نقوش رکھتی ہیں۔ بعدازاں جب اس کی پہلی فلم کو کام یابی ملی تو اس نے سب سے پہلے اپنے چہرے کی کاسمیٹک سرجری کرائی جس میں سر فہرست اسکن وائٹنگ تھراپی تھی۔ اس ٹریٹمینٹ کے بعد فریدہ کی پوری شخصیت ہی بدل گئی اور اس نے ہالی وڈ کی چند فلموں میں بھی کام کیا۔

کون کونا سین شرما:

بولی وڈ کی اداکارہ کون کوناسین وہ اداکارہ ہیں جنہوں نے کبھی اپنے ڈارک اسکن کلر کو اپنے لیے مسئلہ نہیں سمجھا۔ اسی لیے نہ تو اس نے غیرضروری چیزوں کا سہارا لے کر رنگ گور ا کرنے کی کوشش کی ہے او ر نہ ہی وہ کبھی کسی رنگ گورا کرنے والی کریم کے اشتہار میں نظر آتی ہے، کیوںکہ ان تمام چیزوں کو وہ اپنے لیے غیرضروری محسوس کرتی ہے۔ وہ اپنی گہری رنگت کے ساتھ ہی خوب صورت نظر آتی ہے۔

مگدھا گوڈس:

ماڈل ٹرن اداکارہ مگدھا کا شمار بھی بولی وڈ کی سانولی سلونی اداکاراؤں میں ہوتا ہے۔ اپنے اسی کلر ٹون کے ساتھ اس نے مس ورلڈ کا ٹائیٹل بھی حاصل کیا مگدھا نے مدھر بھنڈارکر کی فلم فیشن میں پریانکا کے ساتھ کام کیا اور ثابت کیا کہ وہ ایک اچھی اداکارہ بھی ہے، لیکن اب جب کہ وہ بولی وڈ کا حصہ بن گئی ہے تو اپنے اسکن کلر کے لیے بہت حساس بھی ہوگئی ہے۔ اسی لیے کاسمیٹک ٹریٹمنٹ کے ذریعے اس نے اپنا رنگ گورا کروالیا ہے۔

آسن:

ساؤتھ انڈین فلموں کی اس اداکارہ نے بولی وڈ کی چند اہم فلموں جیسے گجنی، ریڈی اور ہاؤس فل میں کام کرکے خود کو ایک اچھی اداکارہ تو ضرور ثابت کیا، لیکن وہ بولی وڈ میں کم کام کرنا چاہتی ہے۔ آسن کا اسکن کلر بھی ڈارک ہے، مگر اسے اس حوالے سے کوئی احساس کمتری نہیں بلکہ اس کے خیال میں ڈارک کلر کے ساتھ تصویریں بہت عمدہ آتی ہیں اور اسکرین پر بھی وہ اپنے اسی لُک کے باعث پسند کی جاتی ہے۔

رانی مکرجی:

بہت کم لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہوں گے کہ رانی مکرجی کے فلمی کیریر کے آغاز سے قبل اس کی اسکن کلر ٹون گہری سانولی تھی۔ یہاں تک کہ اس کے کالج اور اسکول کے دوست بھی اسے بلیک گرل کہتے تھے فلموں سے آنے سے قبل رانی نے اسکن وائٹنگ ٹریٹمنٹ کرائی جس سے اس کے چہرے پر نکھار آگیا، لیکن اب بھی کبھی رانی کو بالکل میک اپ کے بغیر دیکھا جائے تو اس کا اصل رنگ نظر آہی جاتا ہے۔

جیا خان:

بہت کم عمری میں ہیروئنز کی لمبی فہرست میں نمایاں نام بنانے والی اداکارہ جیا خان بھی سانولی رنگت کی مالک تھی ( جیا نے کچھ عرصہ قبل خودکشی کرلی) جیا نے کیریر کے آغاز ہی میں بڑے اسٹارز جیسے امیتابھ کے ساتھ نشبدھ اور عامر خان کے ساتھ گجنی میں کام کیا تھا۔ جیا کی پُرکشش شخصیت کا سب اہم پوائنٹ یہ تھا کہ اس نے آن اسکرین خوب صورت نظر آنے کے لیے کبھی غیرضروری میک اپ کا سہارا نہیں لیا۔ وہ جیسی اصل زندگی میں تھی کم وبیش ویسی ہی اسکرین پر نظر آتی تھی۔

راکھی ساونت:

بولی وڈ میں متنازعہ، منہ پھٹ اور بے باکی کے ذریعے شہرت حاصل کرنے والی آئٹم سونگ گرل راکھی ساونت کا شمار ایک عام سی لڑکیوں میں ہوتا تھا۔ راکھی کے ابتدائی سونگز ویڈیو دیکھے جائیں تو ان میں راکھی واضح طور پر کالی موٹی اور پھیکی لگتی ہے، لیکن جلد ہی اسے اندازہ ہوگیا کہ اس طرح کی شخصیت کے ساتھ وہ لمبے عرصے تک بولی وڈ میں نہیں رہ سکتی۔ سو اس نے بھی اپنے چہرے کے ساتھ ساتھ پور ے جسم کی پلاسٹک اور کاسمیٹک سرجری کرائی۔

سری دیوی:

بولی وڈ کی سابق نمبرون اداکارہ سری دیوی کا شمار بھی بلیک گرل یعنی سانولی ہیروئنز میں کیا جاتا تھا۔ سری دیوی کا تعلق ساؤتھ انڈیا سے ہے، جہاں عموماً اسکن کلر بلیک ہی ہوتا ہے۔ سو اپنی پہلی فلم جولی میں سری دیوی اپنے اصل رنگ کے ساتھ نظر آئی، لیکن جوں جوں وہ آگے بڑھتی گئی۔ اداکاری کے ساتھ ساتھ اپنی شخصیت میں بھی نکھار لاتی گئی۔ آج اس دیکھ کر کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ کسی زمانے میں اسے بلیک گرل کہا جاتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔