مالی مشکلات کا شکار ہاکی بے بسی کی تصویر

میاں اصغر سلیمی  اتوار 23 نومبر 2014
دلبرداشتہ کھلاڑی بغاوت کے لیے پر تولنے لگے۔  فوٹو : فائل

دلبرداشتہ کھلاڑی بغاوت کے لیے پر تولنے لگے۔ فوٹو : فائل

 برا وقت کسی سے پوچھ کر نہیں آتا، پاکستان ہاکی فیڈریشن بھی کچھ اسی طرح کی صورت حال سے دو چار ہے، فنڈز کی عدم دستیابی نے پی ایچ ایف کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے، کھلاڑی 2 سال سے سنٹرل کنٹریکٹ نہ ملنے پر سراپا احتجاج اور فوری طور پر ماہانہ بنیادوں پر تنخواہوں کی ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں کھلم کھلا بغاوت کرنے کے لیے پر تول رہے ہیں۔

ٹیم مینجمنٹ، سلیکشن کمیٹی اور اکیڈمی کوچز بھی پیسے نہ ملنے کی وجہ سے الگ سے پریشان ہیں۔ پی ایچ ایف حکام کی امیدوں کا محور19 نومبر کو وزیر اعظم سے شیٖڈول ملاقات تھی جو موجودہ سیاسی حالات کے باعث نہ ہو سکی اور مستقبل قریب میں ممکن دکھائی نہیں دیتی۔

ہاکی فیڈریشن کے بڑے اور کھلاڑی ابھی اس غم سے پوری طرح باہر بھی نہ نکل پائے تھے کہ ایک اور بری خبر آگئی کہ آئندہ برس اپریل میں ملائشیا کے شہر ایپوہ میں ہونے والے سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم کو شامل نہیں کیا گیا۔ ایسا پہلی بار ہوا ہے جب گرین شرٹس کو اس ایونٹ کا حصہ بنانے کی زحمت ہی گوارا نہیں کی گئی کیونکہ ماضی میں تو پاکستان ہاکی ٹیم کے بغیر یہ ٹورنامنٹ کروانے کا سوچا بھی نہ جا سکتا تھا، گرین شرٹس کوالالمپور ایئرپورٹ پہنچتی تو وہاں پر استقبال کرنے والوں کا تانتا بندھا رہتا، کھلاڑیوں کو وی وی آئی پروٹوکول میں ہوٹل لایا جاتا، پلیئرز گراؤنڈ میں اترتے تو فضا اللہ اکبر کے فلک شگاف نعروں سے گونجنے لگتی اور سٹیڈیم میں موجود ہزاروں تماشائیوں پاکستانی کھلاڑیوں کے شاندار کھیل کو دیکھ کر عش عش کر بیٹھتے۔ اب شاہینوں پر برا وقت آیا ہے تو اپنوں ہی نے آنکھیں پھیر لی ہیں اور ایسا روپ دھار لیا ہے کہ جیسے جانتے ہی نہ ہوں۔

ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں، مالی مشکلات کا شکار پاکستان ہاکی فیڈریشن کو آئندہ ماہ شیڈول ایف آئی ایچ چیمپئنز ٹرافی کے لئے ٹیم کو بھارت بھی بجھوانا ہے اور ظاہر ہے اس کے لئے بھی خاطر خواہ فنڈز درکار ہیں، گو فیڈریشن نے پاکستان سپورٹس بورڈ کو فنڈز کے حصول کی درخواست کی ہے تاہم ابھی تک وہاں سے بھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ وزیر اعظم کے بعد اب پی ایس بی نے بھی پی ایچ ایف کو ’’کورا‘‘ جواب دے دیا تو کہیں ایسا نہ ہو کہ قومی ٹیم کو ’’چندہ‘‘ مانگ کر چیمپئنز ٹرافی کے لئے بھارت بجھوانا پڑے۔ یہ تلخ حقیقت اور کڑوا سچ ہے کہ ہاکی پاکستان کا واحد کھیل ہے جس نے ملک کو سب سے زیادہ میڈلز دلوائے ہیں۔

تاریخ شاہد ہے جب قومی ہاکی ٹیم انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں شرکت کے لئے قومی لباس میں جناح کیپ پہن کر بیرون ملک جاتی تو سربراہان مملکت بڑی عزت وتکریم کے ساتھ کھلاڑیوں کو رخصت کرتی اور میگا ایونٹس میں کامیابی کے بعد قوم دیوانہ وار پلیئرز کا استقبال کرتی اور پلیئرز کو بیک وقت تین ، چار سرکاری اداروں سے پرکشش ملازمتوں کی آفرز ہوتیں، تاہم اب صورت حال یہ ہے کہ 18 قومی محکموں نے کھلاڑیوں کے لئے ملازمتوں کے دروازے بلند کر رکھے ہیں جس کے بعد شکیل عباسی اور حسیم خان سمیت متعدد کھلاڑی بے روزگار ہیں یا عارضی بنیادوں پر نوکریاں کر رہے ہیں۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ قومی کھیل کے بہتر مستقبل کے لئے وزیر اعظم ایکشن میں آئیں اور پی ایچ ایف حکام اور کھلاڑیوں سے ملاقات کر کے ان کے جائز مطالبات پورے کرنے کے احکامات صادر کئے جائیں تاکہ پلیئرز معاشی تفکرات سے بالا ہو کر اپنے کھیل پر توجہ دے سکیں۔

[email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔