- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
’’مریخ ہماری ملکیت ہے‘‘
اگر کوئی شخص آپ کے سامنے سیارہ مریخ کی ملکیت کا دعویٰ کرے تو یقیناً اس کی دماغی صحت آپ کے نزدیک مشکوک ٹھہرے گی، مگر جناب یمن میں ایک آدھ نہیں تین افراد نے مریخ کا مالک ہونے کا نہ صرف دعویٰ کردیا ہے بلکہ سُرخ سیارے پر تحقیقی خلائی جہازوں کی موجودگی کو جواز بناتے ہوئے امریکی خلائی ایجنسی ناسا پر مقدمہ بھی کردیا ہے۔ اس سے بھی زیادہ دل چسپ بات یہ ہے کہ یمن کے پراسیکیوٹر جنرل نے ان کا دعویٰ درست تسلیم کرلیا ہے۔
تین یمنی شہریوں آدم اسماعیل،مصطفیٰ خلیل اور عبداﷲ العمری نے دارالحکومت صنعا کی عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے کہا،’’ ہمیں تین ہزار سال پہلے یہ سیارہ اپنے آباء و اجداد سے ورثے میں ملا تھا۔‘‘ انھوں نے اپنے دعوے سے متعلق ثبوت پروسیکیوٹر جنرل کو پیش کیے۔ حیران کُن طور پر پروسیکیوٹر جنرل نے دستاویزی ثبوتوں کو صحیح تسلیم کرتے ہوئے ان کے دعوے کو درست قرار دیا۔ یمنی شہریوں نے دائر کردہ مقدمے میں یہ موقف اختیار کیا ہے چوں کہ مریخ ان کی ملکیت ہے لہٰذا ناسا کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ان کی اجازت کے بغیر اس سیارے پر خلائی جہاز اتارے اور تصاویر اور دیگر معلومات حاصل کرے۔
ناسا کے خلاف مقدمہ ’’پاتھ فائنڈر‘‘ اور ’’سوجرنر‘‘ نامی خلائی تحقیقی گاڑیوں کی بنیاد پر کیا گیا ہے۔ یہ تحقیقی خلائی گاڑیاں امریکا کی ملکیت ہیں اور مریخ کی سرزمین پر تحقیقی کام میں مصروف ہیں۔ دعوے داروں نے مطالبہ کیا ہے کہ مقدمے کا فیصلہ ہونے تک مریخ سے متعلق تمام آپریشنز معطل کردیے جائیں۔ انھوں نے عدالت سے ناسا کو اس بات کا پابند کرنے کی بھی استدعا کی ہے کہ وہ ان کی پیشگی اجازت کے بغیر یا مقدمے کا فیصلہ آنے تک مریخ کی فضا، سطح، کشش ثقل اور دیگر خصوصیات کے بارے میں کوئی معلومات افشا نہ کرے۔
ناسا کے ترجمان برائن ویلش نے اس مقدمے کی اطلاعات پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے مضحکہ خیز قرار دیا۔ برائن کا کہنا تھا کہ مریخ ہمارے نظام شمسی کا رکن ہے۔ یہ سیارہ تمام انسانوں کی ملکیت ہے، دو یا تین یمنیوں کی نہیں۔ یاد رہے کہ 1967ء میں ایک عالمی معاہدہ تشکیل پایا تھا جس کی رُو سے زمین کے علاوہ نظام شمسی میں پائی جانے والی ہر شے کسی خاص ملک کی نہیں بلکہ کرۂ ارض پر موجود ہر فرد کی ملکیت تصور کی جائے گی۔
یمن کی عدالت میں دائر ہونے والا یہ مقدمہ یقیناً مضحکہ خیز ہے مگر تین اشخاص کے اس اقدام نے کئی لوگوں کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ مستقبل میں جب مریخ سمیت دوسرے سیاروں پر انسانوں کی آمدورفت عام ہوجائے گی تو اس وقت کیا صورت حال ہوگی؟ کیا اس وقت بھی اس نوع کے مقدمات مضحکہ خیز ہوں گے؟
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔