موبائل فون سمز کی تصدیق شہریوں کیلیے دردسر بن گئی

بزنس ڈیسک  پير 26 جنوری 2015
خدشہ ہے کہ موبائل کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ بائیومیٹرک سسٹم پر چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے پر موبائل کمپنیاں لاکھوں صارفین سے محروم ہو جائیں گی۔ فوٹو: فائل

خدشہ ہے کہ موبائل کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ بائیومیٹرک سسٹم پر چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے پر موبائل کمپنیاں لاکھوں صارفین سے محروم ہو جائیں گی۔ فوٹو: فائل

کراچی: موبائل فون سموں کی بائیو میٹرک تصدیق شہریوں کے لیے عذاب بن گئی ہے۔ ملک کے بیشتر علاقوں میں فرنچائز پر عوام کی لمبی قطاریں۔

تفصیلات کے مطابق حکومت کی ہدایت کے مطابق غیر تصدیق شدہ سموں کی فوری تصدیق کیلیے موبائل فون کمپنیاں اپنے کسٹمرز کو روزانہ میسج کر رہی ہیں جس پر عوام جب مطلوبہ کمپنی کی فرنچائز پر اپنی سم کی بائیو میٹرک تصدیق کے لیے جاتے ہیں تو وہاں پہلے سے موجود سیکڑوں افراد کی قطار دیکھ کر پریشان ہو جاتے ہیں۔ کئی کئی گھنٹے قطار میں لگنے کے بعد جب کسی شخص کی باری آ جاتی ہے تو فرنچائز ملازمین اْسے ’’سسٹم بریک‘‘ کی نوید سنا دیتے ہیں جس کے باعث صارفین کو ذہنی اذیت سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔

موبائل فون فرنچائز کے ساتھ ریٹیلزز کو بھی سموں کی تصدیق کیلیے بائیومیٹرک سسٹم فراہم کیا گیا ہے، ایک طرف فرنچائزڈ پر رش کی وجہ سے صارفین کو مشکلات کا سامنا ہے تو دوسری طرف ریٹیلرز بائیومیٹرک تصدیق کیلیے صارفین سے فی کس 10سے 100روپے وصول کر رہے ہیں جو کہ صارفین کے ساتھ نہ صرف ظلم اور زیادتی ہے۔ ریٹیلر کی جانب سے اس اقدام کی وجہ سے بیشتر صارفین اپنے سم کی تصدیق سے انکاری ہو چکے ہیں جس سے لاکھوں سموں کی تصدیق نہ ہونے کی وجہ سے بند ہونے کا اندیشہ ہے۔

خدشہ ہے کہ موبائل کمپنیوں کی جانب سے فراہم کردہ بائیومیٹرک سسٹم پر چیک اینڈ بیلنس نہ ہونے پر موبائل کمپنیاں لاکھوں صارفین سے محروم ہو جائیں گی جس سے موبائل کمپنیوں کو بھی ماہانہ کروڑوں روپے نقصان کا اندیشہ ہے۔ موبائل فون صارفین نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ تصدیق کے عمل کو آسان بنایا جائے اور مختلف کمپنیوں کی سموں کی تصدیق کا عمل ون ونڈو آپریشن کے ذریعے ممکن بنایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔