مسئلہ کشمیر کب حل ہوگا؟

ایڈیٹوریل  جمعـء 6 فروری 2015
حکومت پاکستان کو اس مسئلے کے حل کے لیے بیانات سے ہٹ کر اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھانا ہو گی کیونکہ اقوام متحدہ ہی وہ واحد پلیٹ فارم ہے جو اس مسئلے کے حل کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے، فوٹو : فائل

حکومت پاکستان کو اس مسئلے کے حل کے لیے بیانات سے ہٹ کر اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھانا ہو گی کیونکہ اقوام متحدہ ہی وہ واحد پلیٹ فارم ہے جو اس مسئلے کے حل کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے، فوٹو : فائل

جمعرات کو یوم یکجہتی کشمیر پاکستان سمیت دنیا بھر میں بھرپور طریقے سے منایا گیا، ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے ہوئے، انسانی ہاتھوں کی زنجیر بھی بنائی گئی پورا ملک ، کشمیر بنے گا پاکستان ، کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا۔

اس موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا کہ طاقت کے زور پر کشمیریوں کی جدوجہد کو دبایا نہیں جاسکتا، دنیا کی کوئی طاقت کشمیر کو پاکستان سے الگ نہیں کرسکتی، بھارت مسئلہ کشمیر پر تاخیری حربے استعمال کرتا رہا ہے لیکن واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، خطے میں دیرپا امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے بغیر نا ممکن ہے، کشمیری عوام کی خواہشات کے برعکس کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا۔

کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعہ کی بنیادی وجہ ہے جب تک یہ مسئلہ موجود ہے دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات قائم کرنے کی کوئی بھی کوشش بر نہیں آ سکتی۔ جنگ کے ذریعے اس مسئلہ کو حل کرنے میں ناکامی پر دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے دور ہوئے جس سے خوش کن امید نے جنم لیا کہ بہت جلد دونوں ممالک بالغ نظری کا ثبوت دیتے ہوئے بات چیت کے ذریعے اس تنازعے کو حتمی شکل دینے میں کامیاب ہو جائیں گے، پوری دنیا کی نظریں ان مذاکرات پر تھیں اور ان کا خیرمقدم کیا گیا مگر ہر بار یہ مذاکرات بے نتیجہ رہے البتہ ایک جملے نے کہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا اس امید کو قائم رکھا کہ ایک نہ ایک دن یہ مسئلہ حل ہو ہی جائے گا۔

مگر اب موجودہ بھارتی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد خطے میں نئی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں، انتہا پسند مودی حکومت مذاکرات کے بجائے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے سرحدوں پر کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے اور اس نے نیا شوشہ چھوڑتے ہوئے کشمیریوں کو فریق ماننے سے انکار کرتے ہوئے ان کو مذاکرات میں شامل نہ کرنے کی رٹ لگانا شروع کر دی ہے۔ جب نئی دہلی میں کشمیری رہنمائوں نے پاکستانی عہدیداروں سے ملاقات کی تو بھارت نے اس ملاقات کو بہانہ بناتے ہوئے خارجہ سیکریٹریوں کی سطح پر طے شدہ مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا۔

اب امریکا سمیت دیگر عالمی قوتوں کا جھکائو بھارت کی جانب بڑھ گیا ہے اور وہ اس سے بڑے پیمانے پر دفاعی اور تجارتی تعلقات قائم کرنے کی خواہاں ہیں۔ سابق بھارتی وائس ایڈمرل وجے سخوجا کے مطابق امریکا بھارت کو علاقائی فوجی طاقت بننے کے لیے پانچ جنگی بحری بیڑوں کی تیاری میں مکمل تعاون فراہم کرے گا، اس کی یقین دہانی امریکی صدر بارک اوباما نے حالیہ دورے کے دوران مودی حکومت کو کرائی تھی۔

مبصرین کے مطابق امریکا بھارت کو چین اور پاکستان کے مقابلے میں ایک بڑی فوجی قوت بنا رہا ہے، اگر بھارت آیندہ چند سالوں میں ایک طاقتور معاشی اور فوجی قوت کے طور پر سامنے آتا ہے تو پھر خطے میں ہونے والے مستقبل کے فیصلے اس کی خواہشات اور مرضی کے مطابق طے پا سکتے ہیں، عالمی طاقتیں پاکستان کو خوش کرنے کے لیے بھارت کو کبھی ناراض نہیں کریں گے اور وہ بھارت کے ہر فیصلے میں اس کا ساتھ دیں گی، اس لیے آیندہ آنے والے برسوں میں پاکستان کی مشکلات میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان کو بھی جغرافیائی طور پر بدلتی ہوئی صورت حال کا بخوبی ادراک ہے،  لہٰذا وہ عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے اور بھارت پر دبائو بڑھانے کے لیے کشمیر کے ایجنڈے کو عالمی سطح پر بھرپور طور پر اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

تجزیہ نگار یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان گزشتہ چند عشروں سے ہر سال 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتا ہے اور اس موقع پر ملک بھر میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں لیکن کیا ریلیاں نکالنے سے کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا، کیا بھارت اس طرح دبائو میں آ کر مذاکرات پر راضی ہو جائے گا، شاید ایسا نہ ہو کیونکہ آج تک نکالے جانے والی ریلیوں کا بھارت پر کوئی اثر نہیں ہوا اور نہ عالمی برادری ہی نے بھارت کو اس سلسلے میں دبائو میں لانے کی کوئی کوشش کی ہے۔

کشمیر کا مسئلہ کیسے حل ہو گا اور اس کی آئینی حیثیت کیا ہے، حکومت پاکستان اس صورت حال سے پوری طرح عوام کو واضح طور پر آگاہ کرے، صرف ریلیاں نکالنے اور جذباتی نعرے لگانے سے مقبوضہ کشمیر آزاد نہیں ہو گا، اگر ایسا ہو سکتا تو مقبوضہ کشمیر کب کا آزاد ہو چکا ہوتا۔ بعض حلقے یہ اعتراضات بھی اٹھا رہے ہیں کہ عالمی سطح پر کشمیر کے مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے پاکستانی حکومت کی کارکردگی مایوس کن ہے، او آئی سی اور عرب لیگ کا بھی رویہ اس جانب سرد مہری کا شکار ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کشمیر کا مسئلہ کیسے حل ہو گا، حکومت پاکستان کو اس مسئلے کے حل کے لیے بیانات سے ہٹ کر اقوام متحدہ میں بھرپور آواز اٹھانا ہو گی کیونکہ اقوام متحدہ ہی وہ واحد پلیٹ فارم ہے جو اس مسئلے کے حل کے لیے اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔