سورج سے 12 ارب گُنا بڑا بلیک ہول

عبدالریحان  جمعرات 26 مارچ 2015
 کوئی بھی شے بلیک ہول کی گرفت میں آکر باہر نہیں نکل سکتی ۔فوٹو: فائل

کوئی بھی شے بلیک ہول کی گرفت میں آکر باہر نہیں نکل سکتی ۔فوٹو: فائل

بلیک ہولز کائنات کے ان اسرار میں سے ہیں جن پر سائنس داں خصوصی توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

سائنس داں ان پُراسرار اجسام کے بارے میں کافی کچھ جان چکے ہیں، تاہم ابھی بہت سے رازوں سے پردہ اٹھانا باقی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ بے پناہ ترقی اور آلات کے باوجود کائنات کے یہ اجسام سائنس کے لیے معما ہیں تو غلط نہ ہو گا۔ بلیک ہول دراصل مادّے کی ایک بے پناہ کثیف و مرتکز حالت ہے جس کے باعث اس کی کشش ثقل اس قدر بلند ہوجاتی ہے کہ کوئی بھی شے اس کی گرفت سے فرار حاصل نہیں کرسکتی۔

بلیک ہولز میں موجود مادّے کا دائرہ ثقل اس قدر طاقت ور ہوجاتا ہے کہ اس دائرے سے نکلنے کے لیے جو سمتی رفتار یا ولاسٹی درکار ہوتی ہے وہ روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہے اور چوںکہ روشنی کی رفتار سے تیز کوئی شے نہیں لہٰذا اس کا مطلب یہ ہوا کہ کوئی بھی شے بلیک ہول کی گرفت میں آکر باہر نہیں نکل سکتی۔ روشنی بھی نہیں!

خلا میں بلیک ہولز بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ ان کی جسامت بھی مختلف ہوتی ہے۔ حال ہی میں ماہرین فلکیات نے ایک ایسا بلیک ہول دریافت کیا ہے، جو ہمارے سورج کے مقابلے میں 12 ارب گْنا زیادہ کمیت رکھتا ہے۔ یہ بلیک ہول انتہائی فاصلے پر موجود ایک مقام پر دریافت ہوا ہے، جس کی عمر ہماری کائنات کے تقریباً برابر ہے۔ فلکیات سے متعلق یہ دریافت فزکس کے ان نظریات سے متصادم ہے، جن کے مطابق بلیک ہولز اور ان کہکشاؤں کی کمیت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جا رہی ہے، جن میں یہ بلیک ہول موجود ہوتے ہیں۔

کسی بلیک ہول کی موجودگی ان کے قریب موجود کہکشاؤں، ستاروں اور خلائی دھند یا گرد پر اثرات کے ذریعے معلوم ہوسکتی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس حالیہ دریافت میں موجود مادے کی کمیت ہمارے سورج سے 12 ارب گنا زیادہ ہے۔ جرمنی کے میکس پلانک انسٹیٹیوٹ آف آسٹرونومی سے وابستہ محقق برام ونیماس کے مطابق یہ کمیت اس سے دگنی ہے، جو اس سے قبل دریافت ہونے والے اسی عمر کے بڑے بلیک ہولز کی تھی۔ ہمارے نظام شمسی کو ماہرین فلکیات نے ملکی وے کا نام دیا ہے۔ اس کہکشاں کے وسط میں جو بلیک ہول موجود ہے، اس کی کمیت کا اندازہ ہمارے سورج کی کمیت کے چار سے پانچ ملین گنا زیادہ لگایا گیا ہے۔ برام ونیماس کے مطابق اس کی ایک وجہ کائنات کے وجود میں آنے کے بعد آغاز میں دو بہت بڑے بلیک ہولز کا باہم ہوجانا بھی ہو سکتا ہے۔

سائنس داں نو دریافت شدہ بلیک ہول کی کمیت میں تیزی سے اور اس حد تک اضافے کی کوئی وضاحت پیش نہیں کر سکے اور یہ معاملہ ہنوز تحقیقی مراحل میں ہے۔ فزکس کے موجودہ قوانین کے مطابق یہ بلیک ہول اس قدر زیادہ کمیت کا حامل نہیں ہو سکتا اور اس کی وجہ جاننا ضروری ہے۔ اس پروجیکٹ کے سربراہ اور چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے ایک محقق ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری نئی دریافت کائنات کے آغاز پر بلیک ہولز کے بڑھنے سے متعلق موجودہ نظریات کے لیے ایک سنجیدہ سوال اور خطرے کا باعث بنی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔