کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرائے جائیں، لاہور ہائیکورٹ

نمائندہ ایکسپریس / اے پی پی  منگل 31 مارچ 2015
عدالت نے کنٹونمنٹ کے علاقوں میں نئی حلقہ بندیوں کی درخواستوں پر سماعت جون تک ملتوی کردی۔ فوٹو: فائل

عدالت نے کنٹونمنٹ کے علاقوں میں نئی حلقہ بندیوں کی درخواستوں پر سماعت جون تک ملتوی کردی۔ فوٹو: فائل

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نیکنٹونمنٹ بورڈز میں غیرجماعتی انتخابات کرانے کا حکم کالعدم قرار دیتے ہوئی انتخابات جماعتی بنیادوں پر کرانے کا حکم دے دیا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری اور پی ٹی آئی لاہور کنٹونمنٹ کے صدر اویس یونس کی درخواستیں منظورکرتے ہوئیوفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ وہ پہلے سے جاری شیڈول متاثر کیے بغیر جماعتی بنیادوں پر انتخابی عمل مکمل کرنے کے اقدام کرے۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں قرار دیا کہ آئین کا آرٹیکل 17 شہریوں کو سیاسی جماعت بنانے اور سیاسی وابستگیوں کا حق دیتا ہے، اعلی ٰ عدالتیں پہلے ہی غیرجماعتی بنیاد پر الیکشن کرانے کوغیرآئینی قرار دے چکی ہیں، کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن آرڈیننس مجریہ2002کی دفعات 14اور61 جو غیرجماعتی انتخابات کا تقاضا کرتی ہیں آئین سے متصادم ہیں، اس لیے انھیں کالعدم کیا جاتا ہے۔

عدالت نے کنٹونمنٹ کے علاقوں میں نئی حلقہ بندیوں کی درخواستوں پر سماعت جون تک ملتوی کردی اور قرار دیا کہ چونکہ انتخابی شیڈول جاری ہوچکا ہے اس لیے عدالت مناسب خیال کرتی ہے کہ انتخابی عمل کو متاثر نہ کیا جائے۔ اے پی پی کے مطابق عدالت نے قرار دیا کہ کنٹونمنٹ بورڈز الیکشن آرڈیننس مجریہ2002کی دفعہ 14 اور 61 آئین کے آرٹیکل17سے متصادم ہیں، وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسروں کو ہدایات دیں کہ31مارچ کو جماعتی بنیادوں پر داخل کرائے جانے والے کاغذات نامزدگی منظور کیے جائیں جبکہ جن امیدواروں نے پہلے ہی کاغذات نامزدگی جمع کرا دیے ہیں ان کو بھی نظرثانی کرتے ہوئے سیاسی جماعت سے وابستگی سے متعلق دستاویزات داخل کرنے کی سہولت دی جائے، جماعتی انتخابات جاری شیڈول متاثر کیے بغیر اور اسی تاریخ کے مطابق کرائے جائیں، غیر جماعتی بنیادوں پر بلدیاتی انتخابات دستور کے آرٹیکل25 اور140ے کے بھی منافی ہے، اس سے شہریوں کے بنیادی حقوق بھی متاثر ہوں گے۔

قبل ازیں سرکاری وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ غیرجماعتی بنیادوں پر الیکشن کرانے کا مقصد یہ ہے کہ سیاسی لوگ اثر انداز نہ ہوں۔ ادھر تحریک انصاف کے رہنماؤں اعجاز چوہدری اور محمود الرشید نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم جہوریت کی فتح ہے، نیا پاکستان بنانے کے لیے پارلیمنٹ اور عدلیہ سمیت تمام راستے اختیارکررہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔